|

وقتِ اشاعت :   December 25 – 2022

ملک میں جب تک سیاسی استحکام اور معیشت پر گرینڈ ڈائیلاگ نہیں کیاجائے گا مسائل بڑھتے ہی جائینگے اس وقت موجودہ حالات جس طرح چل رہے ہیں ,معیشت پر بہت برے اثرات مرتب کرر ہے ہیں۔ معیشت کی ابتر صورتحال کا خمیازہ عوام کو ہی بھگتنا پڑتا ہے ٹیکسز کا بوجھ پہلے سے ہی اٹھارہے ہیں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں روز مہنگی ہوتی جارہی ہیں۔ گوشت، سبزی، پھل ہر وہ چیز جو روز مرہ لوگ استعمال کرتے ہیں ان میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے ۔ ماضی اور موجودہ حکومتوں کی جانب سے ملبہ ایک دوسرے پر ڈالنا معمول بن گیا ہے لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات نقش ہوچکی ہے کہ کوئی بھی جماعت بدترین حالات کی ذمہ داری نہیں اٹھاتی البتہ اچھے کاموں اور تختی لگانے کا کریڈٹ پہلے لیاجاتا ہے۔

اس طرز حکمرانی نے آج ملک کوبدترین حالات میں لاچھوڑا ہے سیاستدانوں کی ترجیحات بالکل الگ ہی دکھائی دے رہی ہیں اپوزیشن عام انتخابات کی ضد لیکر بیٹھی ہوئی ہے جبکہ حکومت انتخابات کو مزید آگے بڑھانے کی بات کررہی ہے یہ معاملہ پہلے سے ہی چل رہا ہے کہ پنجاب میں سیاسی کھیل کا آغاز ہوچکا ہے اور تخت پنجاب کو لینے کے لیے تمام تر وسائل اور توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جس کا پہلے بھی تذکرہ کیاجاچکا ہے پنجاب کی اہمیت اس لیے بہت زیادہ ہے کہ یہاں حکومت بنانے کا مقصد مرکز پر مستقبل کے حوالے سے اپنی حکومت کی منصوبہ بندی کرنا ہے ۔اپوزیشن اور حکومت کے درمیان یہ سیاسی کھینچا تانی عوامی مسائل کو مکمل طور پر اوجھل کررہی ہے خاص کر مہنگائی کے مسئلے پر تو کوئی بات ہی نہیں کررہا ہے کہ آج معیشت کس جگہ پر آکر رُک چکی ہے ۔

ادارہ شماریات کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں تقریباً29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس کے مطابق خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سال بہ سال کی بنیاد پر ہفتہ وار مہنگائی میں 28.76 فیصد اضافہ ہوا ہے۔سالانہ بنیاد پر ڈیزل کی قیمت میں 65 اور پیٹرول کی قیمت میں 52 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی عرصے میں پیاز 482،مرغی 67 فیصد، چائے کی پتی65 فیصد، نمک52فیصد مہنگا ہوا۔کیلے 48فیصد، مونگ کی دال 47، چنے کی دال 45 فیصد، سرسوں کا تیل 41فیصد اور انڈے 47فیصد مہنگے ہوئے۔تاہم اس ہفتے مہنگائی میں 0.11 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اس کی بنیادی وجہ تیل کی قیمتوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی معمولی کمی ہے۔رواں سال کے دوران بھی مہنگائی پر کسی طرح قابونہیں پایاجاسکا ہے اور نہ ہی عوام کو ریلیف پی ٹی آئی کی جانب سے ملا ہے نہ ہی موجودہ حکومت کی جانب سے کوئی بڑااقدام اٹھایا گیا ہے جس کی مثال دی جاسکے کہ مہنگائی شرح میں کمی واقع ہورہی ہے بلکہ مزید مسائل جنم لے رلے ہیں ۔سردی کی آمد کے ساتھ ہی گیس غائب ہوگئی ہے لوگ مہنگے داموں سلینڈر خرید رہے ہیں پھر اس میں ایل پی جی کی قیمت کا بڑھنا ظلم کی انتہاء ہے ۔لوگ کس طرح سے اپنے محدود آمدن کو اس مہنگائی میں منیج کرسکتے ہیں ۔دوسری جانب توانائی بحران کا مسئلہ ہے جس پر حکومت بازاروں کی بندش کافیصلہ کرچکی ہے اس سے بھی مسائل بڑھیں گے جہاں لوگ کام کرکے دو وقت کی روٹی کماتے ہیں اس پر بھی بہت زیادہ زور آجائے گا متبادل توانائی کے ذرائع کی بجائے یہ اقدام اٹھانا مناسب نہیں ہے۔ لہٰذا وفاقی حکومت عوامی مسائل پر توجہ دیتے ہوئے خاص کرمہنگائی پر قابوپانے کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ لوگوںکے مسائل تھوڑے بہت کم ہوسکیں۔