|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2022

ایم کیو ایم سندھ کے شہری خاص کر اردو بولنے والوں کی ایک منظم جماعت کے طور پر اپنی ایک تاریخ اور پہچان رکھتی ہے۔ اردو بولنے والوں کی نمائندگی کی دعویدار جماعت گزشتہ چند برسوں سے بدترین سیاسی حالات کا سامنا کررہی ہے جس کی ایک وجہ دھڑے بندی اور دوسرا اندرون خانہ اختلافات ہیں، انہی دو اہم وجوہات کے باعث ایم کیو ایم زوال کی طرف گیا اور اس کی ووٹ بینک تقسیم ہوگئی۔

جس کا سیاسی فائدہ پی ٹی آئی نے اٹھایا۔ جنرل الیکشن 2018ء سے لے کر ضمنی انتخابات کے دوران ایم کیو ایم کے حلقوں سے پی ٹی آئی نشستیں لیکر کامیاب ہوئی۔ ایم کیو ایم اس قدر زوال کی طرف چلا جائے گا یہ کسی کے گمان میں نہیں تھا کیونکہ ایم کیو ایم سندھ کے شہری علاقوں خاص کر کراچی میں ایک طاقت ور جماعت کے طور پر جانی جاتی تھی۔ ایم کیو ایم سندھ اور مرکزی حکومتوں کی مجبوری رہی ہے مرکز میں جو بھی حکومت آتی تو اسے کراچی یاترا ضرور کرنا پڑتا، ایک تو کراچی کی بڑی جماعت کی حمایت،دوسرا قومی اسمبلی میں اکثریت لینے کیلئے ایم کیو ایم کی حمایت درکار ہوتی اور اسی کا فائدہ ایم کیو ایم اٹھاتی رہی ہے۔ ایک دور میں تو ایم کیو ایم کسی کو کھاتے میں بھی نہیں لاتی تھی پھر ایک دور ایسا آیا کہ ایم کیو ایم اختیارات کیلئے حکومتوں کے پیچھے بھاگتے ۔

دکھائی دے رہی ہے۔ ایم کیو ایم کی لیڈر شپ نے زوال سے نکلنے کیلئے دھڑوں اور اندرون خانہ اختلافات ختم کرنے کیلئے نئی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔اب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کو ایم کیو ایم پاکستان نے ٹاسک سونپ دیا ہے جو سابقہ رہنماؤں سے بات چیت کرے گا۔ پی ایس پی، فاروق ستار خاص ترجیح میں شامل ہے، گورنر نے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور مثبت پیشرفت بھی عملی طور پر دکھائی دے رہا ہے۔پی ایس پی مرکز پاکستان ہاؤس میں گورنر کا پرتپاک استقبال چیئرمین مصطفی کمال خان کی جانب سے گرین سگنل ہے اور گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے خود تسلیم بھی کیا ہے کہ مصطفی کمال اور فاروق ستار راضی ہیں اور انہیں خالد مقبول صدیقی بطور پارٹی کنوینئر قبول ہے۔ بہرحال رسمی ملاقاتیں جاری ہیں مگر فیصلہ ہوچکا ہے ۔

اور ایم کیو ایم سے علیحدہ ہونے والی شخصیات نے واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے جو آئندہ ایک دو روز میں باقاعدہ اعلان کرینگے اس سے ایم کیو ایم پاکستان میں ایک بار پھر جان تو آئے گی مگر فوری فوائد حاصل نہیں ہوں گے۔ اگر 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہوئے تو تھوڑا بہت فائدہ ایم کیو ایم پاکستان اٹھائے گی مگر آئندہ جنرل الیکشن کیلئے انہیں اپنے حلقے کے لوگوں کو اعتماد میں لینے کیلئے ان کے پاس جانا ہوگا جو بہت سے فیصلوں اور حلقوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے خفا ہیں جن کا ووٹ پی ٹی آئی اور ٹی ایل پی کو پڑے۔ البتہ نئی ایم کیو ایم پاکستان ایک بار پھر پاور میں آنے کیلئے متحرک ہوگئی ہے۔