|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2023

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے سیکیورٹی اداروں نے پہلے سے ہی الرٹ جاری کررکھا ہے خاص کر خیبرپختونخواہ میں گزشتہ کئی ماہ سے دہشت گردی کے خطرات منڈلارہے ہیں،۔سیاسی قائدین کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں بھی ملی ہیں بہرحال دہشت گردی کامعاملہ بڑا سنگین ہے جس سے نمٹنا انتہائی ضروری ہے۔

گزشتہ روز پشاور کے علاقے صدر پولیس لائنز میں مسجد کے اندر دھماکا ہوا، دھماکے میں 40سے زاہدافراد شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

دھما کے کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال نے دھماکے میں اب تک 40 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے جن میں 18 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ دھماکے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا اس وقت ہوا جب مسجد میں نماز ادا کی جارہی تھی۔

سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا اور خودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا جس نے نماز کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کے بعد مسجد کی چھت نیچے آگری اور مسجد منہدم ہوگئی۔

پولیس لائنز صدر کا علاقہ ریڈزون میں واقع ہے جو ایک حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے جس کے قریب حساس عمارتیں بھی ہیں جب کہ سی ٹی ڈی کا دفتر بھی پولیس لائنز میں ہی ہے، اس علاقے میں پشاور پولیس کے سربراہ اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا دفتر بھی ہے۔

سی سی پی او نے کہا کہ پولیس لائن میں ایسا واقعہ ہونا سکیورٹی کوتاہی لگتا ہے، دھماکے سے مسجد کا مرکزی ہال زمین بوس ہوگیا ہے تاہم دھماکے سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اعظم خان نے پشاور دھماکے کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے اور امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور دھماکے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کونشانہ بناکرخوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے اور ناحق شہریوں کا خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں، پوری قوم اپنے شہدا ء کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور ساتھ ہی ایک الارمنگ صورتحال بھی ہے ملک میں اس وقت جوحالات چل رہے ہیں اس وقت وہ بہت خطرناک ہیں، ایک تو سیاسی عدم استحکا م ،معیشت کی ابتری اوراب دہشت گردی،حالات کی حساسیت کو بروقت بھانپنے کی ضرورت ہے اور یہ ذمہ داری سیاسی جماعتوں کی ہے ،صرف حکومت میں موجود سیاسی جماعتیں نہیں بلکہ سب کوبیٹھ کر گرینڈ ڈائیلاگ کی طرف جانا ہوگا اور ایک روڈ میپ تیار کرنا ہوگا۔

خدارا اب سیاسی جماعتیں اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یکجا ہوجائیں اور مذاکرات کریں، ملکی مفاد میں بیٹھ کر فیصلے کریں مسائل موجود ہیں مگر ان کا حل بھی ہے اگر انا اور ضد سے ہٹ کر سوچا جائے تب ہی یہ ممکن ہوگا۔ امید ہے کہ پشاور سانحہ کو مدِ نظر رکھ کر سیاسی جماعتیں ملک کے وسیع تر مفاد کی خاطرمل بیٹھیں گی اورمسائل کے حل کا راستہ نکالیں گی، نیز جن سیاسی جماعتوں کے خدشات ہیں انہیں میز پر بیٹھ کر دور کیاجائے گا۔