|

وقتِ اشاعت :   February 5 – 2023

عمران خان کے خلاف جب سے عدم اعتماد کی تحریک آئی ہے وہ خود کو میڈیا اور سیاست میں زندہ رکھنے کے لیے روز نیا شوشا چھوڑتے ہیں اور اعلانات کرتے ہیں۔

انقلابی سلوگن لیکر وہ نمودار ہوجاتے ہیں پھر چند دن کی خاموشی اختیار کرتے ہیں مگر انہیں اپنی جماعت اور خود کو سیاست میں زندہ رکھنے کے لیے یہ پالیسی مسلسل بنائی رکھی ہے سائفر سے لیکر عام انتخابات کرانے کی تاریخ لینے تک انہوں نے بہت سارے احتجاج کے دعوے کئے سڑکوں پر بھی نکلے لاکھوں لوگوں سے کم کا دعویٰ تو کرتے نہیں ہیں جب رپورٹ زمینی حقائق پر کی جاتی ہے تو ہزاروں تک ہی بات کی جائے تو بہتر ہے مگرعمران خان ہیں وہ دنیا کے عظیم لیڈران میں سے ایک ہیں اور انہوں نے ایک زعما بنایا ہے کہ وہ اسلامی دنیا میں انقلاب لائینگے اور اس کا آغاز انہوں نے پاکستان سے کرنا ہے اور پاکستان کو ایک ایسی ریاست بنانی ہے ۔

جس میں شہد اور دودھ کی نہریں توبہہ رہی ہونگی مگر ساتھ ہی یہاں دنیا بھر سے لوگ کام کرنے کے لیے آئینگے پاسپورٹ کی عزت اور حرمت بہت زیادہ ہوگی البتہ اپنے دور حکومت میں انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا ماسوائے اپنے مخالفین کو دیوار سے چُن کر سائیڈ لائن کرنے کے یہی ایک ہی پالیسی انہوں نے اپنائی رکھی تھی جس قدر ایماندار اور دیانتداری کا دعویٰ کرتے آئے ہیں اس کے بعد توشہ خانہ سمیت متعدد کیسز سامنے آنے کے بعد ان کی ایمانداری کیا مثال دی جاسکتی ہے۔ بہرحال عمران خان نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کردیا ہے۔گزشتہ روز اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ ہمارے پاس دو راستے ہیں، ایک ملک گیر پہیہ جام ہڑتال ہے۔

معیشت کی ایسی حالت ہے کہ پہیہ جام ہڑتال سے حالات مزید خراب ہوں گے، کارکنوں کو کہتا ہوں کہ جیل بھرو تحریک کی تیاری کریں، میرے سگنل کا انتظار کریں، جیل بھرو تحریک کی کال دونگا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی 81 اراکین قومی اسمبلی بدستور پارلیمنٹ لاجز میں قابض ہیں۔ذرائع کے مطابق 23 جنوری کو 100 سے زائداراکین اسمبلی کو7 روز میں لاجز خالی کرنیکی ہدایت کی گئی تھی تاہم نوٹس کے باوجود 81 اراکین نے رہائش گاہیں خالی نہیں کیں۔ حکومت نے انتظامیہ کے ذریعے مستعفی اراکین سے لاجز خالی کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ لاجز کے کمروں پر قابض پی ٹی آئی ارکان سے کمرے خالی کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز سی ڈی اے کی کارروائی میں رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب کے کمرے کا تالا توڑ کر سامان باہر نکال دیا گیا، 8 ارکان نے اپنے کمروں کی چابیاں انتظامیہ کے حوالے کردیں ۔

جب کہ بعض نے مہلت لے لی۔اب یہ واضح تضادات موجود ہے کہ ایک طرف ان کے انقلابی لیڈران سرکاری مراعات چھوڑنے کے لیے تیار نہیں دوسری جانب جیل بھرو تحریک کی بات کی جارہی ہے ۔ اگر عمران خان لاکھوں کارکنان سمیت جیل میں جائینگے یقینا اس کے لیے کچھ تو ایسا کرنا ہوگا جس سے قانون کی خلاف ورزی ہو اور مقدمہ درج کیاجاسکے تاکہ انہیں جیل میں ڈال دیا جائے مگر یہاں معاملہ بالکل الٹ ہے عمران خان اور اس کے قریبی ساتھی کیسز سے بچنے کے لیے روز عدالت سے ضمانت لے رہے ہیں بہرحال یہ کیسز یقینا ان کی سیاسی بدنامی کا باعث بنیں اس لیے وہ کیسز پر ضمانت لیکر یہ بتارہے ہیں کہ سیاسی انتقامی کارروائی کی جارہی ہے اب ایسا کیا کرینگے کہ انہیں جیل میں ڈال دیاجائے ویسے عمران خان ایسا کوئی رسک نہیں لینگے کیونکہ انہیں بخوبی علم ہے کہ اگر وہ کوئی غیر قانونی عمل کرینگے جس کی وجہ سے انہیں جیل جاناپڑا تو وہ الیکشن بھی آگے نہیں لڑسکتے ہیں ۔

البتہ بات وہیں آکر رک جاتی ہے کہ عمران خان ایک انقلابی اعلان کرکے پھر چند روز کی خاموشی اختیار کرینگے صرف سڑکوں کو چند وقت کے لیے گرم کرنے کامقصد خود اور اپنی جماعت کو سیاست میں زندہ رکھنا ہے۔