ہیومن رائٹس واچ کی ایسوسی ایٹ ایشیا ڈائریکٹرپیٹریشیاگو سمین نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان معاہدے سے متعلق تجاویز پیش کردیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق غریبوں کا تحفظ پاکستان اور آئی ایم ایف دونوں کی ذمہ داری ہے، لاکھوں پاکستانی غربت کے گرداب میں پھنس چکے ہیں اور لاکھوں پاکستانی بنیادی سماجی اورمعاشی حقوق سے محروم ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کی ذمہ داری ہے بحران سے نمٹنے میں کم آمدنی والوں کو مدنظر رکھیں اور معاشی بحران سے ایسے نمٹیں کہ کم آمدنی والوں کوتحفظ حاصل ہو۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کم آمدنی والوں پرایڈجسٹمنٹس کے براہ راست، بالواسطہ اثرات جانچنےکیلئے مکمل جائزہ لے، آئی ایم ایف کم آمدنی والوں پرایڈجسٹمنٹس کے اثرات کم کرے۔
ہیومن رائٹس واچ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ نئےٹیکس اقدامات ترقی پسند ہونے چاہیئں اور ان سے عدم مساوات کوبڑھانانہیں چاہیے، بجلی، ایندھن، گیس سبسڈی میں کسی بھی کٹوتی سے پہلے جامع اصلاحاتی منصوبہ ہوناچاہیے، سبسڈی میں کٹوتیوں سے قبل ضروری توانائی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف کوپاکستان کوپائیدار، جامع، حقوق پرمبنی بحالی کےحصول کیلئے لچک دکھانی چاہیے، پاکستان کو 1975کے بعد سے بدترین افراط زرکاسامناہے، غربت، مہنگائی، بیروزگاری بڑھنے کے ساتھ پاکستان کوبدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جائزہ مذاکرات جاری ہیں جس کے بعد قسط جاری کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔