پاکستان سے سیمنٹ کی بوریوں میں ڈالرز بھر کرافغانستان اسمگل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ افغانستان جانے والے سیمنٹ سے لدے ٹرک میں بوریاں سیمنٹ کے بجائے ڈالرز سے بھری ہوتی ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کےاجلاس میں ارکان شدید تشویش کا اظہار کردیا۔ کہا اِسی وجہ سے تو پاکستانی کرنسی کمزور اور افغانستان کی مضبوط ہو رہی ہے۔
پی اے سی نے معاملے پر ایف بی آر اور وزارت داخلہ سے رپورٹ بھی طلب کرلی جبکہ چیئرمین پی اے سی نے متعلقہ حکام کو بارڈرز پر مانیٹرنگ سخت کرنے کی ہدایت کردی۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ چمن اور طورخم بارڈر ڈالر اسمگلنگ میں ملوث افراد کیخلاف متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تحقیقات کرے کہ وہ کون لوگ ہیں اور اگر کارروائی نہیں ہوئی تو ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔
سینیٹر شبلی فراز نے ڈالرز کی افغانستان اسمگلنگ کے انکشاف پر سیکرٹری داخلہ سمیت تمام ذمہ داروں کو نشانے پر رکھ لیا۔ کہا میں نے سیکرٹری داخلہ سے یہی سوال کیا کہ ہمیں تو کوئی خبر نہیں آئی کہ آپ نے کتنے لوگوں کو ڈالر اسمگل کرتے ہوئے پکڑا ہے۔آپ لوگوں کی توجہ صرف پی ٹی آئی کے کارکنان کو پکڑنے میں لگی ہوئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ کے باعث ملک کی دنیا بھر میں بدنامی ہوتی ہے۔ دنیا میں کسی واقعے میں پاکستان کا پاسپورٹ سامنے نہیں آنا چاہیے۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے بتایا کہ اب افغانیوں کے پاکستان میں شناختی کارڈ بننا مشکل ہوگیا ہے۔