پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں ۔ آئی ایم ایف نے پیشگی سخت شرائط رکھنے شروع کردیئے ہیں، معاشی اصلاحات اپنی جگہ مگر تمام تر ملبہ عوام پر لادھ دینا ،ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی، سرکاری محکموں کی نجکاری جیسے اقدامات سے بہت سے مسائل سر اٹھائینگے جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاضافہ سمیت دیگر معاملات بھی اس میںشامل ہیں اس کا اثر عوام پر ہی پڑے گا ۔
عوام پہلے سے ہی بہت سارے معاشی چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں، بڑے پیمانے پر لوگ بیروزگاری کا شکارہیں، صحت کی سہولیات سے محروم ہیں، اعلیٰ تعلیم اپنے بچوں کو دلانہیں سکتے ،اس کی وجہ بھاری بھرکم فیسیں ہیں اور اس کی بنیادی وجہ سرکاری اسکولوں میں بہترتعلیم اور سہولیات کا نہ ہونا ہے جبکہ صحت کے سیکٹر کی بھی یہی حالت ہے۔ ملک میں پرائیویٹ کمپنیوں میںکام کرنے والے ملازمین کی تنخواہ تو 30ہزار کے لگ بھگ ہی ہے اس مہنگائی کے دور میں وہ کس طرح سے اپنا گزربسر کرسکتے ہیں۔
بہرحال پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ہیومن رائٹس واچ نے بھرپور طریقے سے عوام کی ترجمانی کی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی ایسوسی ایٹ ایشیا ڈائریکٹرپیٹریشیاگو سمین نے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے سے متعلق تجاویز پیش کردیں۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق غریبوں کا تحفظ پاکستان اور آئی ایم ایف دونوں کی ذمہ داری ہے، لاکھوں پاکستانی غربت کے گرداب میں پھنس چکے ہیں اور لاکھوں پاکستانی بنیادی سماجی اورمعاشی حقوق سے محروم ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ بحران سے نمٹنے میں کم آمدنی والوں کو مدنظر رکھیں اور معاشی بحران سے ایسے نمٹیں کہ کم آمدنی والوں کوتحفظ حاصل ہو۔ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کم آمدنی والوں پرایڈجسٹمنٹس کے براہ راست، بالواسطہ اثرات جانچنے کیلئے مکمل جائزہ لے، آئی ایم ایف کم آمدنی والوں پرایڈجسٹمنٹس کے اثرات کم کرے۔
ہیومن رائٹس واچ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے ٹیکس اقدامات ترقی پسند ہونے چاہیئں اور ان سے عدم مساوات کوبڑھنانہیں چاہیے، بجلی، ایندھن، گیس سبسڈی میں کسی بھی کٹوتی سے پہلے جامع اصلاحاتی منصوبہ ہوناچاہیے، سبسڈی میں کٹوتیوں سے قبل ضروری توانائی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف کوپاکستان کوپائیدار، جامع، حقوق پرمبنی بحالی کے حصول کیلئے لچک دکھانی چاہیے، پاکستان کو 1975کے بعد سے بدترین افراط زرکاسامناہے، غربت، مہنگائی، بیروزگاری بڑھنے کے ساتھ پاکستان کوبدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جائزہ مذاکرات جاری ہیں جس کے بعد قسط جاری کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جس طرح سے پاکستان کے غریب عوام کا مقدمہ پیش کیاگیا ہے وہ قابل ستائش ہے وہ تمام مسائل جن کاسامناعوام کو کرناپڑرہا ہے اس کی تمام ترتفصیل سامنے رکھ دی ہے اور آئی ایم ایف سے یہی مطالبہ کیاجارہا ہے کہ ایسے سخت شرائط نہ ہوں جس سے غریب عوام کی زندگی مزید اجیرن ہوجائے کیونکہ پاکستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران خود کشی جیسے واقعات تیزی کے ساتھ رپورٹ ہوئے ہیں۔
جس کی بڑی وجہ معاشی تنگ دستی ہے۔ اگر آئی ایم ایف کی جانب سے سخت شرائط عائد کردیئے گئے اور حکومت نے وہ تسلیم کرکے قسط وصول کرلی تو اس امکان کو رد نہیں کیاجاسکتاکہ اس رجحان میں تیزی نہ آئے ۔ خدارا حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے حکومت بھی سخت شرائط پر مزید لچک دکھانے کی بجائے عوامی مفادات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مسائل سامنے رکھے تاکہ عوام کو ریلیف اگر نہیں دی جاسکتی توان پر مزید مہنگائی کا بوجھ نہ ڈالاجائے۔