کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر گوادر کے پانی کے مسئلہ کے حل کے جائزہ اجلاس میں گوادر کو پانی کی بلا تعطل فراہمی، واٹر مینجمنٹ کو بہتر بنانے اور گوادر سے ملحقہ پانی کے ڈیموں سے گوادر کو پانی کی فراہمی کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری عمران گچکی،سیکرٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ صالح بلوچ، جبکہ ڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی مجیب الرحمن قمبرانی،ڈپٹی کمشنر گوادر عزت نذیر بلوچ اور چیف آف سیکشن محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات ظہور احمد نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی اجلاس کو سیکرٹری پی ایچ ای صالح بلوچ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گوادر میں یومیہ پانی کی طلب 4.15 ملین گیلن ہے اور اس وقت 15 لاکھ گیلن یومیہ پانی کی قلت کا سامنا ہے انہوں نے بتایا کہ سوڈ ڈیم گوادر کو یومیہ 50 لاکھ گیلن پانی کی فراہمی کی کیپیسٹی رکھتا ہے جبکہ اس وقت سوڈ ڈیم سے پانی کی فراہمی 25 لاکھ گیلن یومیہ ہے۔
جس کی وجہ پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے گوادر سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی نے کہا کہ سوڈ ڈیم شادی کور، اکڑہ کور اور میرانی ڈیم سے گوادر کو پانی کی فراہمی ممکن بنانے کے اقدامات کرنے چاہئیں اور اس مسئلہ کو ٹھوس بنیادوں پر ہیمشہ کے لئے حل کرنا چاہیے اجلاس میں شریک ڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ گوادر سے ملحقہ پانی کے ڈیموں میں پانی وافر مقدار میں موجود ہے ضرورت صرف بہتر واٹر مینجمنٹ کی ہے اگر واٹر مینجمنٹ کو بہتر بنایا جائے تو گوادر کو پانی کی فراہمی کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں جیونی، پشوکان،پسنی گلک اور کولاچ کو پانی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں سیکرٹری پی ایچ ای کو ہدایت کی گئی کہ گوادر کو پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے وہ گوادر کے اپنے دورے کے بعد پانی کی فراہمی سے متعلق تمام ضروری امور کا جائزہ لیتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس سفارشات اور تجاویز آئندہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کو پیش کریں وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کو پانی کی کمی اور غیر مؤثر فراہمی کا مسئلہ درینہ ہے جسے مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے ہمیں اس مسئلہ کے حل کے لیے پلاننگ کی ضرورت ہے اور ایسے منصوبے اور ترقیاتی اسکیمات تجویز کرنے کی ضرورت ہے ۔
جو کم لاگت ہونے کے ساتھ موثر بھی ہو انہوں نے کہا کہ ہمیں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے سے قبل اس مسئلہ کو حل کرنا ہے تاکہ گوادر کے عوام کو پانی کی فراہمی سے متعلق کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔