|

وقتِ اشاعت :   February 8 – 2023

کوئٹہ/ اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں کوئٹہ کے حلقہ این اے 265 پر 52 ہزار ووٹ جعلی نکلے،قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کا معاملہ اسٹے پر چلتا رہا اس حلقہ سے جیتنے والے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی آج بھی کہہ رہے ہیں کہ انہیں کب انصاف ملے گا۔

 یہ بات انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی،ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں پہنچنے والے لوگ عوامی نمائندے نہیں ان کی لسٹیں بنائی جاتی ہیں ، قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر نے کوئٹہ کے حلقہ این اے 265 پر الیکشن لڑا اور اس حلقہ میں 52 ہزار ووٹ جعلی نکلے چار سال تک ڈپٹی اسپیکر رہنے والے شخص کا معاملہ سپریم کورٹ کے اسٹے پر چلتا رہا آج بھی اس حلقہ میں الیکشن جیتنے والے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں کب انصاف ملے گا کیونکہ الیکشن تو وہ جیتے ہوئے تھے ہمیں مزید ایسے معاملات سے بچناچاہئیے دریں اثناء کراچی (این این آئی)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں نیب کا سرکس جاری ہے،جاوید اقبال نے ہمارے گریبان پر ہاتھ ڈالا ہم انکے گریبان پر ہاتھ ڈالیں گے،سیاسی آدمی کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے،غلط مقدمات کی کبھی حمایت نہیں کی۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کل نیب اسلام آباد میں تھے آج کراچی نیب میں ہیں، ملک میں نیب کا سرکس جاری ہے،ملکی مسائل کا بڑا حصہ نیب کا ہے، فواد حسن فواد پر غلط الزامات لگائے گئے،16ماہ جیل میں رکھا گیا،ریٹائرمنٹ سے قبل ضمانت نہیں ہونے دی گئی،عمران خان احتساب کا دعویٰ کرتے تھے،اب عمران خان کہتے ہیں احتساب کوئی اور کررہا تھا، نئی نیب چیئرمین سے کہا کہ ہمیں چھوڑیں عام لوگوں کا خیال کریں،لوگ پانچ پانچ سال سے جیلوں میں ہیں۔

سیاسی آدمی کو گرفتار نہیں کرنا چاہیئے۔ غلط مقدمات کی کبھی حمایت نہیں کی، سیاسی فرد کے خلاف شواہد جمع کریں اور سزا دلوائیں۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ جاوید اقبال نے ہمارے گریبان پر ہاتھ ڈالا ہم انکے گریبان پر ہاتھ ڈالیں گے۔انہوںنے کہاکہ اسمبلی ختم ہونے پر نوے روز میں انتخابات کروانا ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم بننے کی کبھی خواہش نہیں تھی،جو ملک کے حالات ہیں کون وزیر اعظم بننا چاہے گا۔انہوںنے کہاکہ احتساب کے ادارے ناکام ہیں،احتساب کے ادارے سیاست چلانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان سے جعلی ووٹ لینے والا ڈپٹی اسپیکر بنا رہا، بلوچستان کے نمائندے حقیقی نمائندے نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ زندگی میں اسٹبلشمنٹ اور ٹیکنوکریٹ کے ساتھ نہیں رہا،پارٹی کو پینتیس سال دیئے، پارٹی کے لئے کام کرونگا،یہاں سے گھر جانگا کہیں اور جانے کا ارادہ نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ مسائل کا حل مشاورت سے نکلتا ہے، معیشت کے مسائل اس حکومت کے پیدا کردہ نہیں ہے۔