|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2023

ملک کے بیشتر علاقوں میں پہلے سے ہی توانائی بحران موجود ہے، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے تاجربرادری اور شہری دونوں ہی پریشان ہیں۔ چوبیس گھنٹوں کے دوران بمشکل دس گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے احتجاج کے باوجود بھی متعلقہ محکموں سمیت حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی بلکہ یہ درس دیاجاتا ہے کہ مشکل وقت ہے بجلی کی پیداوار کا مسئلہ موجود ہے ماضی کے غلط فیصلوں کی وجہ سے بحرانات کاسامنا ہے لہذا تھوڑا صبر کا مظاہرہ کریں، مشکل وقت جلد ٹل جائے گا۔

بہرحال حسب روایات ملبہ پچھلی حکومت پر ڈال کر جان چھڑائی جارہی ہے مگر موجودہ پالیسیوں پر بات نہیں کی جاتی ۔سارا دارومدار آئی ایم ایف کی قسط پر ہے جس سے معیشت کاپہیہ چلانا ہے اور آئی ایم ایف سخت شرائط کے ساتھ قسط دینے جارہی ہے ،ٹیکسز کا بڑا بوجھ ڈال رہا ہے دیگر شرائط کے ذریعے مہنگائی کی شرح بلندترین سطح پرپہنچنے کا امکان ہے ،ماہ صیام بھی قریب ہے جس سے مزید مصنوعی مہنگائی سے عوام کو لوٹا جائے گا کیونکہ کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں صرف خوش نما بیانات ہے کہ گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوزں کے خلاف سخت ایکشن لیاجائے گا مگر نتائج کچھ نہیں نکلتے۔ اب تو ملک میں گیس بھی ناپید ہوچکی ہے

گیس لوگوں کو نہیں مل رہی، تمام ضروریات زندگی لوگوں سے دور ہوتے جارہے ہیں اور دوسری طرف حکومت کی جانب سے تسلیاں دی جارہی ہیں کہ جلد بہتری آئے گی، روس کے ساتھ معاہدے کا حوالہ دیاجاتا ہے مگر سب کو بخوبی علم ہے کہ آنے والادور مزید سخت ہوگا جس سے عوام کا جینا دوبھر ہوجائے گا۔ تازہ صورتحال یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر بجلی اور پٹرول کے بعد گیس بھی مہنگی کر دی گئی، گیس نرخوں میں ایک سو بارہ فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔

گیس نرخوں کا اطلاق گھریلو، کمرشل، سی این جی سمیت تمام شعبوں پر ہو گا، پچاس کیوبک میٹر تک گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین اضافے سے مستثنیٰ ہوں گے۔ حکومت کو تین سو دس ارب روپے کا ریونیو ملے گا، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر گیس کی قیمتوں میں 17سے 112 فیصد تک اضافہ کردیا، گیس کی قیمتوں میں اضافہ گھریلو، کمرشل، پاور سیکٹر، کھاد، سیمنٹ انڈسٹری‘برآمدی صنعتوں اور سی این جی سمیت تمام شعبوں کے لیے ہوگا۔

50سے زاہد کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے قیمت 300 روپے سے بڑھا کر 350 روپے ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی، 200 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے قیمت میں 32 فیصد اضافہ ہوا، 200 کیو بک میٹر گیس استعمال پر گھریلو صارفین کے لیے قیمت 553 سے بڑھا کر 730 روپے ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی۔تین سوکیوبک میٹر تک گیس استعمال کرنے والے صارفین کیلئے قیمت بڑھاکر 1250روپے فی یم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے جو شرائط طے ہوئے ہیں وہ سب آہستہ آہستہ عوام کے سامنے آنے لگے ہیں جس سے عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہورہا ہے کیونکہ لوگوں کی آمدن نہیں بڑھ رہی مگر اخراجات بڑھ رہے ہیں ۔

کس طرح سے لوگ اپنا گزربسر کرینگے اس حوالے سے کوئی پالیسی موجود نہیں ہے بس عوام پر ٹیکسز کابوجھ ڈالاجارہا ہے ۔خدارا عوام پر ترس کھاتے ہوئے کسی طرح بھی ریلیف کے ذرائع نکالے جائیں کفایت شعائری اختیار کی جائے کابینہ کو کم کیاجائے حکمران اپنے اخراجات کم کریں پروٹوکول نہ لیں بہت سی مراعات جو اس وقت مل رہے ہیں خود انسانی بنیادوں پرعوام کی خاطران کو چھوڑ دیں، جب حالات بہتر ہونگے عوام کو ریلیف دی جائے تب بالکل اپنے مراعات لیں یکطرفہ قربانی عوام کے ساتھ ظلم ہے۔