بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میںمسائل بہت زیادہ ہیں، شہر کی جغرافیائی اورزمینی حدود کے لحاظ سے آبادی کا تناسب بہت زیادہ بڑھتا جارہا ہے ایک تو مقامی آبادی دوسری جانب غیرملکی باشندوں کی آمد کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ وادی کوئٹہ کسی دور میں اپنی خوبصورتی اور کم آبادی کی وجہ سے ایک الگ پہچان رکھتا تھا مگر بروقت حکمت عملی اور مستقبل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پلاننگ نہ کرنے کی وجہ سے کوئٹہ شہر نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کے باعث خطرناک شہروں میں شمار ہونے لگا ہے بلکہ بڑی بڑی عمارتوں کی تعمیر بھی ایک بہت بڑا خطرہ بن چکا ہے کیونکہ کوئٹہ زلزلہ زون میں واقع ہے جہاں تین منزلہ عمارت سے زیادہ پورشن تعمیر کرنے کی اجازت نہیں مگر چند کاروباری طبقے رشوت کے عیوض نقشے بناکر عمارتیں بنارہے ہیں۔
جس پر میٹروپولیٹن کی جانب سے ایکشن نہیں لیاجارہا ، حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ لے جوکچھ ترکی اور شام میں حال ہی میں ہوا وہ سب کے سامنے ہے کہ کس طرح سے زلزلے نے تباہی مچائی، بہت بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہوا البتہ ترکی حکومت نے ناقص میٹریل پر کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کوگرفتار کرلیا ہے جن سے تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔ دوسرا مسئلہ شہر میں تنگ سڑکوں، سیوریج، پانی، تفریح پارکس کا نہ ہونا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے لیے گرین لائن بس چلانا بھی کوئٹہ پیکج میں شامل تھا مگر آج تک اس پر عمل نہیں ہوسکا، کوئٹہ شہر میں ٹرین اگر چلائی جائے تو ایک بڑا مسئلہ ٹریفک کا حل ہوسکتا ہے جسے پلاننگ کا حصہ بنایاجائے تو عوام کے لیے بڑا تحفہ ہوگا۔
بہرحال گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری عمران گچکی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری مواصلات علی اکبر بلوچ، سیکرٹری کلچر منظور حسین، سیکرٹری پلاننگ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات اصغر حریفال، کمشنر کوئٹہ ڈویژن سہیل الرحمٰن،ڈپٹی کمشنر کوئٹہ شہک بلوچ اور ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج عابد محمود سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج کے تحت ڈی پی ڈی نے جاری منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج کے تحت جاری سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں کوجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام منصوبوں پر پیشرفت کو تیز کیا جائے اور انہیں جلد مکمل کیا جائے۔ اجلاس میں متعلقہ حکام کو سریاب روڈ مین کیرج وے کی 30 مئی 2023 تک تکمیل کو یقینی بنانے، سبزل روڈ کی جون 2023 کے اواخر میں تکمیل، لنک بادینی روڈ پر کام کو تیز کرنے، سرکی روڈ کی ری ڈیزائننگ سے متعلق محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کے ذریعے سمری ارسال کرنے، انسکمب روڈ کو دیگر تمام جزئیات کے ساتھ جون تک مکمل کرنے، وادی ہنہ اوڑک کے مجوزہ ماسٹر پلان کے مارچ کے مہینے کے اواخر تک سنگ بنیاد رکھنے اور اس پلان سے متعلق پی پی پی موڈ کو مدنظر رکھنے، سرکلر روڈ پارکنگ پلازہ کوئٹہ اور مٹن مارکیٹ سمیت لیاقت اسکوائر کے مجوزہ منصوبوں کو پی پی پی موڈ کے تحت چلانے کی ہدایت کی گئی ۔وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی واضح ہدایات ہیں کہ وہ تمام منصوبے جلد مکمل کیے جائیں جو عوامی نوعیت کے ہیں۔
اور کوئٹہ پیکج کے تحت چلنے والے منصوبوں کی تکمیل سے کوئٹہ شہر پر ٹریفک کا دباؤ کم ہو گا اور شہر کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہونے کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔اگر موجودہ حکومت کوئٹہ پیکج پر تیزی سے ترقیاتی کاموں کو مکمل کرے تو یقینا بہت سارے مسائل حل ہونگے جن کا عرصہ دراز سے عوام شکار ہیں۔ کوئٹہ میں غیرملکی باشندوں کی غیر قانونی طور پر آبادکاری کے حوالے سے بھی آپریشن ناگزیر ہوچکا ہے جس سے امن وامان سمیت دیگر مسائل پر قابوپایاجاسکتا ہے۔