مہنگائی میں پسے عوام پر ایک اور بم گرادیا گیا یوٹیلیٹی اسٹورز پر مختلف برانڈز نے اپنی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر متعدد اشیاء کی قیمتیں بڑھادی گئی ہیں۔نوٹیفکیشن کے مطابق برانڈڈ کارن آئل کی فی لیٹر قیمت میں 300 روپے تک اضافہ کرکے آئل کی فی لیٹر قیمت 1170 روپے کر دی گئی ہے۔اس کے علاوہ بچوں کے 800 گرام فارمولا مِلک کی قیمت 820 روپے تک بڑھا کر 4 ہزار 445 روپے کر دی گئی ہے، 330 گرام سیریل 450 روپے تک مہنگا ہوکر 1198 روپے ہوگیا ہے، ایک لیٹر فروٹ جوس 70 روپے تک مہنگا ہوا ہے، 336 گرام نوڈلز 60 روپے تک مہنگی ہوکر 425 روپے کی ہوگئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق 800 گرام کیچپ کی قیمت میں 50 روپے تک اضافہ کیا گیا ہے، بچوں کے ڈائپرز کی قیمتوں میں 350 روپے تک کا اضافہ ہوا ہے، 650 ملی لیٹر شیمپوکی قیمت میں 210 روپے تک اضافہ ہوا ہے، ایک کلو کپڑے دھونے کا پاؤڈر 59 روپے تک مہنگا ہوگیا ہے، 130گرام صابن 30 روپے، ہینڈ واش 21 روپے، ٹوائلٹ رول 10 روپے، ٹشو پیپرکا ڈبہ 43 روپے تک مہنگا ہوگیا۔
یوٹیلیٹی اسٹورز پر باڈی واش،گارلک ساس، چکن، چیز نوڈلز کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔ملک میں مہنگائی کی شرح 2.89 فیصد اضافے کے بعد 38.42 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
34 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، 5 کی قیمتوں میں کمی اور 12 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔مہنگائی سے سب سے زیادہ 44 ہزار 175 روپے ماہانہ انکم والا طبقہ متاثر ہوا اور 44ہزار 175روپے ماہانہ آمدنی والے کیلئے مہنگائی کی ہفتہ وارشرح39.65فیصدرہی۔ گھی کی فی کلو قیمت میں 44 روپے اور زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 31 روپے 11 پیسے اضافہ ہوا جبکہ کیلے 12 روپے فی درجن مہنگے ہوئے۔
چاول کی فی کلو قیمت میں 4 روپے 50 پیسے، دال ماش 8 روپے 26 پیسے مہنگی ہوئی، 390 گرام خشک دودھ کی قیمت 11 روپے 40 پیسے بڑھ گئی، دہی کی فی کلو قیمت 2 روپے 85 پیسے، دودھ 95 پیسے فی لیٹر اور ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 46 روپے 98 پیسے مہنگا ہوا۔ مٹن 12 روپے 14 پیسے، بیف 5 روپے 13 پیسے مہنگا ہوا، اس کے علاوہ دال مونگ، چینی، گڑ اور آلو کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ٹماٹر 7 روپے 68 پیسے، پیاز 30 روپے فی کلو، انڈے 12 روپے 30 پیسے سستا ہوا۔
ایک ہفتے کے دوران لہسن اور آٹے کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔اس وقت مہنگائی کی شرح بہت تیزی سے اوپر جارہی ہے عام لوگوں کے لیے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں ،ضروری اشیاء کی قوت خریدبھی جواب دے چکی ہے۔ ملک میں معاشی حالات انتہائی خراب ہیں جس کی ذمہ دار سیاسی جماعتیں ہیں اور یہ باتیں خود سیاسی قائدین ہی کررہے ہیں کہ ان کے آپسی لڑائی نے ملک کو اس نہج تک پہنچادیا ہے کہ ہم ایک دوسرے خلاف محاذ کھول کر بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ ملک میں بدامنی ، سیاسی عدم استحکام اور معاشی تنزلی جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں ۔
اگر سیاسی جماعتیں اب بھی ایک ساتھ نہیں بیٹھیں گی تو آنے والا وقت مزید کٹھن ہوگا اس لیے نجی اور گروہی مفادات سے بالاتر ہوکر ملکی مسائل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے گرینڈڈائیلاگ کی طرف جانا ضروری ہے اور فریقین کے درمیان بات چیت کوراستہ دینا چاہئے ، اگر اپنی انا اور ضد پر بات منوانے کی کوشش میں ایک دوسرے کے خلاف اسی طرح جنگ چلتی رہی تو یقینا حالات بدسے بدتر ہوجائینگے ۔