چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کیسز میں جتنا ریلیف مل رہاہے اتنے ہی زیادہ کیسز میں مقدمات بھی بنتے جارہے ہیں، عمران خان نے جس طرح سے سیاست کا محور ومرکز خود کو بنالیا ہے اسی طرح دھنستے بھی جارہے ہیں۔ لندن پلان کا شوشاچھوڑ کر ایک نیابیانیہ اب سامنے لائے ہیں کہ انہیں الیکشن سے دور کرنے کے لیے لندن میں باقاعدہ ایک پلان بنایا گیا ہے جس میں ایک تعیناتی اور نواز شریف کو اقتدار دلانے کی بات کی جارہی ہے۔
اسی لندن پلان کے تحت سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی ہی کی جانب سے ٹرینڈ چلایاجارہا ہے جس میں موجودہ آرمی چیف اور عسکری ادارے کو نشانہ بنایاجارہا ہے جس کے باقاعدہ ویڈیوز ثبوت کے طور پر موجود ہیں کہ کس طرح سے امریکہ اور لندن میں مظاہرے کرکے پاک فوج کو نشانہ بنایاجارہا ہے خاص کر موجودہ آرمی چیف کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے ۔ عمران خان اور پی ٹی آئی قائدین اس نئے بیانیہ کو ہوا بھی دے رہے ہیں تو دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنماء میڈیا کے سامنے آکر انکاری بھی ہوجاتے ہیں کہ پاک فوج اور موجودہ آرمی چیف کے خلاف مہم سے ہماری جماعت کاکوئی تعلق نہیں ہے حالانکہ تمام بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں مگر پی ٹی آئی والے یوٹرن لینے کے بہت بڑے ماہر ہیں۔
بہرحال جس طرح ملکی حالات انتشار کی طرف بڑھ رہے ہیں ان سے غیرمعمولی حالات پیداہونے کے خدشات ہیں ۔پی ٹی آئی بہت بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ دونوں طرف رہ کر سیاست کرے گی یعنی ایک طرف گالم گلوچ اور دباؤ کی پالیسی اپنائی جائے اور دوسری جانب اپنے ہی بیان سے مکرکر یہ تاثر دیں کہ اس تمام تر مہم سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے ۔مگر جوکچھ اس وقت ہورہا ہے سب کے سامنے ہے اور باقاعدہ کیمرے کے سامنے سب کچھ کیاجارہا ہے۔ زمان پارک سے لے کر عدالتی پیشی کے دوران جس طرح کی طوفان بدتمیزی پیدا کی گئی اس کی نظیر سیاست میں نہیں ملتی۔ عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر پیدا ہونے والی صورتحال میں پولیس اور عدالت پر مسلح جتھوں کے متشدد حملوں کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا اور اس حوالے سے اعلیٰ اختیاراتی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی سمری تیار کرلی گئی ہے، وزارت داخلہ جے آئی ٹی کی تشکیل کی سمری وزیراعظم کو بھجوائے گی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ جے آئی ٹی میں وزارت داخلہ، پولیس اور حساس اداروں کے آفیسران بھی شامل ہوں گے۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پولیس پر تشدد کی تحقیقات کرے گی اور اس حوالے سے اپنی رپورٹ 7 دن میں پیش کرے گی جب کہ پولیس پر پیٹرول بم حملوں سے متعلق حقائق بھی جمع کیے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق تحقیقات میں کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں سے متعلق حقائق جمع کیے جائیں گے، جوڈیشل کمپلیکس کا گیٹ توڑنے کے تمام شواہد جمع کیے جائیں گے۔
پتھراؤ، موٹر سائیکل اورگاڑیاں جلانے کے تمام شواہدجمع کیے جائیں گے، املاک کی توڑپھوڑ، آگ لگانا، کارسرکار میں مداخلت اور تشدد کے پہلوؤں کا احاطہ کیاجائے گا، پولیس پر آنسوگیس شیل کس نے چلائے،کس نے مہیا کیے، اس کا بھی تعین کیاجائے گا۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے اور تشدد کی ترغیب دینے والے ذ مہ داروں کا تعین کریگی جب کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں حکومت مزید قانونی کارروائی کا فیصلہ کرے گی۔بہرحال اس تمام تر صورتحال میں پی ٹی آئی کے لیے بچنے کے راستے محدود ہوتے جارہے ہیں جس سے مستقبل میں پی ٹی آئی کے لیے سیاسی مشکلات مزید بڑھ جائینگی۔