|

وقتِ اشاعت :   March 23 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے وفاقی حکومت کے صوبے کے ساتھ رویہ پر برہمی کا اظہار کردیا، جے یو ائی ف کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے اعلامتی واک آوٹ کیا بارڈرٹریڈکی بحالی کیلئے سرحدی علاقوں کے اراکین پرمشتمل کمیٹی کی تشکیل کیلئے تحریک منظور کرلی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بدھ کے روز مقررہ وقت سے پچاس منٹ کی تاخیر سے اسپیکر بلوچستان میر جان محمد جمالی کی زیر صدارت شروع ہوا اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی کی جانب سے ضلع چاغی کے اساتذہ اور دیگر تعلیمی افسران کے تبادلوں اور رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ خان زیرے کی محکمہ تعلیم میں گریڈ ایک تا پندرہ تک کی خالی آسامیوں کو پبلک سروس کمیشن کی بجائے سردار بہادر خان یونیورسٹی کے ذریعے پر کرنے کے حوالے سے توجہ دلاو نوٹس اور محکمہ لائیو اسٹاک اور محکمہ مواصلات و تعمیرات سے متعلق سوالات کے جوابات کو متعلقہ وزراء کی عدم موجودگی کے باعث موخر کیا گیا جس پر اراکین اسمبلی نے صوبائی وزراء کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایوان میں شدید احتجاج کیا۔ رکن صوبائی اسمبلی یونس عزیز زہری نے کہا کہ دو سالوں سے سوالات کے جوابات نہیں آرہے ہیں جس پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے کہا کہ دو سالوں سے سوالات کے جوابات نہیں آرہے ہیں۔

لہذا اس معاملے کو ہاوس کے پرویلیج کمیٹی کو ریفر کیا جائے صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہا کہ اگر کوئی معزز رکن اجلاس سے غیر حاضر ہو تو اسکی ذمہ داری ہے کہ کابینہ کے کسی دوسرے ممبر سے درخواست کرے کہ دوسرا کوئی رکن سوالات کے جوابات دے انہوں نے کہاکہ کم از کم ایوان کے تقدس کو برقرار رکھا جائے جس پر اسپیکر صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی نے کہاکہ اگر ایوان کا تقدس برقرار نہ رہے تو ایوان کو کیسے چلایا جاسکتا ہے۔

رکن صوبائی اسمبلی عارف جان محمد حسنی نے کہا کہ محکمہ لائیو اسٹاک سے متعلق سوالات کے جوابات درست طریقے سے نہیں دیئے گئے جس پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ حکام سے رابطہ کرکے انہیں تاکید کریں کہ وہ سوالات کے درست جوابات ایوان میں پیش کریں۔ اجلاس میں رکن اسمبلی عبدالواحد صدیقی نے کہاکہ سیلاب سے متاثرہ لوگ آج بھی مارے مارے پھر رہے ہیں مگر ان کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو نے اراکین اسمبلی کو ڈوزرگھنٹے دیئے ہیں مگر محکمہ خزانہ نے ان ڈوزرز کیلئے ڈیزل فراہم کرنے پر پابندی عائد کی ہے انہوں نے کہاکہ ڈیزل کے بغیر یہ ڈوزرز ہمارے کسی کام کے نہیں صوبائی وزیر خزانہ و خوراک زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ جب وہ وزارت خزانہ کا قلمدان انکے پاس نہیں تھا تب وہ بھی یہاں فلور پر سوالات اٹھایا کرتے تھے اراکین اسمبلی کو بخوبی علم ہے کہ دو ماہ پہلے خزانہ میں ہمارے پاس کتنی رقم تھی ان حالات میں ہم وفاق سے صوبے کی مد میں واجب الادا رقم سے کچھ رقم لینے میں کامیاب ہوئے ہیں اور اب بھی گیس کی مد میں پچاس سے ساٹھ ارب روپے وفاق بلوچستان کا مقروض ہے۔

انہوں نے کہاکہ انتہائی مشکل سے ہم پی ایس ڈی پی کو کور کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ ایک کمیشن بنائیں کہ اس وقت خزانے میں کتنی رقم موجود ہے ہم اس قدر مالی عدم استحکام کا شکار تھے کہ جنوری کی تنخواہیں بھی ادا کرنے کے پیسے نہیں تھے انہوں نے وفاق کے رویے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی اپوزیشن لیڈر صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی پر مشتمل پندرہ رکنی وفد بجلی کے حوالے سے اسلام آباد گیا اور وہاں ہم نے وفاقی وزراء خواجہ آصف اور خرم دستگیر سے ملاقات کی حیرت ہے کہ وزراء نے کہاکہ ہم بجلی کا محکمہ صوبے کو دیتے ہیں وہ خود اس محکمے کو چلائیں جس پر ہم نے استفسار کیا کہ نقصان کے شکار محکمے کو دینے کی بجائے ریکوڈک گوادر گیس ہمیں دیئے جائیں ہم خود چلائیں گے انہوں نے کہاکہ خواجہ آصف کچھ دیر بیٹھنے کے بعد اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے اور کہاکہ انہیں وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں شرکت کرنی ہے انہوں نے انکے اس رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے منتخب نمائندے اسپیکر اپوزیشن لیڈر انکے سامنے بیٹھے ہوئے تھے مگر انہوں نے ہمیں اہمیت نہیں دی ہمارے مطالبے کے باوجود بلوچستان کو دو گھنٹے بجلی بھی نہیں دی گئی انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی تین سالہ حکومت میں ہم نے حکومت میں ہم نے مطالبہ کیا۔

بلوچستان میں ذرعی ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے جسکا وفاقی حکومت نے باقاعدہ اعلان بھی کیا مگر ایک ٹیوب ویل بھی سولر پر منتقل نہیں ہوسکا اور موجودہ حکومت میں مہنگائی کے سوا ہم کو کچھ بھی نہیں ملا۔ خدشہ ہے کہ آن گوئنگ منصوبے بھی کہیں بند نہ ہو جائیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے کئی ممالک سے ملنے والی امداد میں سے بلوچستان کو ایک روپیہ تک نہیں دیا گیا وزیر اعظم نے اپنے دوروں کے موقع پر اعلانات تو کئے مگر ان پر عملدرآمد نہ ہوسکا انہوں نے کہاکہ ہم بلوچستان کے ساحل و وسائل کے لئے آخری وقت تک لڑتے رہیں گے انہوں نے کہاکہ ہم نے این ایف سی کے پچھلے سال دس ارب روپے مشکل سے حاصل کئے وفاقی حکومت نہ فنڈ دے رہی ہے اور نہ ہی تعاون کررہی ہے کوئی ہماری بات نہیں سنتا قومی اسمبلی میں ہماری سیٹیں اسی لئے نہیں بڑھائی جارہی ہیں کہ ہم اپنا حق نہ مانگے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس تین ماہ ہیں اور ان تین ماہ کے دوران ہمیں چاہئے کہ حکومت اور اپوزیشن اراکین ملکر وفاق سے اپنے حقوق مانگیں اور وفاق کو بھی صوبے کی ترقی میں ہمارا ساتھ دینا چاہئے۔

اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے کہاکہ ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کرکے آگے بڑھیں۔جمعیت کے رکن صوبائی اسمبلی زابد ریکی نے کہاکہ وفاق بلوچستان کو سوتیلی ماں کی طرح دیکھتی ہے وہاں ہماری بات سننے کو کوئی تیار نہیں میں وفاقی حکومت کے بلانے پر بھی اسلام آباد نہیں جانگا بی این پی کے پارلیمانی ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہاکہ ہم نے کوشش کی کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرکے انہیں صوبے کے مسائل سے آگاہ کریں مگر ہمیں بتایا گیا کہ وزراء کی پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی ہے اس کمیٹی میں شامل وزراء کوئٹہ ایئر پورٹ پر آکر واپس چلئے گئے، ایئرپورٹ پر ہی اراکین اسمبلی کو بریفنگ دی گئی ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو اٹھارہ سو میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے مگر بمشکل چار سو میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے جو صوبے کے لوگوں کے ساتھ مذاق ہے انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں بیٹھے لوگ بلوچستان کو اہمیت نہیں دیتے انہوں نے اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ رولنگ دے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے مسائل کو سنجیدگی سے لے۔ صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے مختلف حکومتوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومتوں نے بلوچستان کو معاملات کو کبھی بھی سنجیدہ نہیں لیا سینیٹ میں تمام صوبوں کی اکثر نمائندگی ہے ۔

مگر حکومتیں مشترکہ اجلاس طلب کرکے قوانین منظور کرتے ہیں وفاقی اداروں میں بلوچستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے کہاکہ قومی وحدت کو اس طرح نہیں چلایا جاسکتا انہوں نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس طلب کیا جائے جس میں قائد ایوان اپوزیشن لیڈر حکومت واپوزیشن اراکین ملکی آئین کے تحت ملنے والے اپنے حقوق سے متعلق وفاق سے دو ٹوک بات کریں معذرت خوانہ انداز سے نہ پہلے فائدہ ہوا اور نہ ہی آئندہ آنے والے دنوں میں ہوگا۔ رکن اسمبلی اصغر ترین نے بھی وفاقی حکومت کے رویے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزراء کا رویہ پارلیمان کی توہین ہے اس پر سخت ایکشن لیا جائے انہوں نے وفاق کے رویئے کے خلاف واک آؤٹ کیا اسپیکر بلوچستان میر جان محمد جمالی نے کہا کہ وزیراعلیٰ حکومت و اپوزیشن اراکین اسمبلی کا اجلاس بلائیں اور ان مسائل پر بات کرکے اپنی ناراضگی کا اظہار کریں۔

اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ میں صوبے کے دیگر علاقوں سے آئے لوگوں کو مستقبل بنیادوں پر تعینات کیا گیا ہے لہذا ان لوگوں کو دوبارہ انکے علاقوں میں تعینات کرکے کوئٹہ کے مقامی لوگوں کو انکی جگہ تعینات کیا جائے انہوں نے پی پی ایچ آئی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے اور ویٹرنری ڈاکٹروں کیلئے آسامیاں مشتہر کرکے انہیں تعینات کیا جائے۔

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں رکن بلوچستان اسمبلی نصر اللہ زیرے نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایک خصوصی مجلس تشکیل دی جائے جو ان اراکین اسمبلی پر مشتمل ہو جن کا تعلق بارڈر ایریا سے ہے بشمول میرے جو بارڈر ٹریڈ سے اور دیگر متعلقہ معاملات کو متعلقہ حکام تک پہنچائے۔ تحریک کو ایوان کی حمایت حاصل ہونے پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی۔