سعودی اور ایرانی وزرائے خارجہ نے رمضان کے آغاز کے موقع پر ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ایک تاریخی دوطرفہ مفاہمتی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے جلد ملاقات کرنے کا عزم کیا۔
سعودی وزارت خارجہ نے ٹوئٹرپر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ ’سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایران کے ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کو فون کیا اور دونوں ممالک میں آج سے شروع ہونے والے رمضان کے مقدس مہینے کے موقع پر مبارکباد کا تبادلہ کیا‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں وزرا نے جلد ہی ملاقات کرنے پر اتفاق کیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو دوبارہ کھولنے کی راہ ہموار کی جا سکے‘۔
سعودی حکام نے کہا ہے کہ ’وزرا کی متوقع ملاقات 10 مارچ کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان تاریخی معاہدے پر دستخط کا اگلا مرحلہ ہوگی‘۔
خیال رہے کہ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات دوبارہ قائم کرنے اور سفارتخانوں کو کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
2016 میں سعودی عرب میں معروف شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو سزائے موت کے بعد ایرانی مظاہرین کی جانب سے سعودی سفارتی مشنز پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سعودی عرب نے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
اس تازہ معاہدے کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ ایران اور سعودی عرب 2 ماہ کے اندر اپنے سفارت خانے اور مشن دوبارہ کھولیں گے اور 20 سال قبل دستخط کیے گئے سیکیورٹی اور اقتصادی تعاون کے معاہدوں پر عمل درآمد کریں گے۔
19 مارچ کو ایک ایرانی عہدیدار نے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی کو شاہ سلمان کی جانب سے سعودی عرب کے دورے کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے، تاہم سعودی عرب نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
حسین امیر عبداللہیان نے اسی روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’دونوں ممالک نے اپنے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان ملاقات کرنے پر اتفاق کیا ہے اور اس کے لیے 3 مقامات کی تجویز دی گئی ہے‘، تاہم انہوں نے ان تینوں مقامات کی نشاندہی نہیں کی۔
توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ دنیا میں تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ سعودی عرب اور جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے مغربی حکومتوں کے ساتھ سخت اختلاف رکھنے والے ملک ایران اب بالآخر کئی دہائیوں سے جاری ہنگامہ خیزی کے بعد تعلقات کو نئی شکل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔