چیئرمین پی ٹی آئی وسابق وزیراعظم عمران خان نے اب تک اتنے یوٹرن لیے ہیں کہ جو گنتی میں بھی نہیں آرہے ۔ عمران خان جب وزیراعظم تھے تب انہوں نے نہ صرف تاریخ کومسخ کیا بلکہ خود کو دنیا اور مسلم ممالک کا اہم لیڈر بتاتے رہے اور جب بھی انہوں نے عوامی اجتماعات، پریس کانفرنسز کے دوران بات کی تو لوگوں کو میری قوم کے سوا دیگرالفاظ کاچناؤ نہیں کیا اور اسلامی حوالہ جات بہت زیادہ دیتے رہے اور اب بھی دے رہے ہیں ۔
بہرحال خوش فہمی میں مبتلا عمران خان خود کو دنیا کا عظیم لیڈر سمجھتے ہیں اپنی جماعت کے فیصلے اور حکمت عملی طے کرکے خود ہی بیانیہ بناکر گمراہ کن پروپیگنڈہ کرتے ہیں جو ریکارڈ کا حصہ ہیں جس میں سب سے اہم معاملہ ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا ہے جس پر انہوں نے اسلام آباد میں ایک عوامی اجتماع کے دوران کاغذکاٹکڑا لہراتے ہوئے لوگوںکو یہ بتایا کہ امریکہ میرے خلاف سازش کررہا ہے اور مجھے کرسی سے ہٹانا چاہتا ہے
اور ایک امپورٹڈحکومت مسلط کرنا چاہتا ہے چونکہ میں نے امریکہ کی ہر بات تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے امریکی حکام نے سائفر کے ذریعے ہمیں دھمکایا اور عہدے سے ہٹانے کی بات کی ہے۔ اسی سائفر کے متعلق انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس کوتمام جماعت کے رہنماؤں کو دکھایااور عسکری قیادت کے ساتھ بھی شیئر کیا مگر عسکری قیادت کی جانب سے اس کی تردید کی گئی اور بتایاگیا کہ اس میں کوئی دھمکی آمیز لہجہ اختیار نہیں کیا گیا تھا۔
بعدازاں یہ بتایا کہ سائفرغائب ہوگیا ہے البتہ سائفر کی حقیقت کیا تھی یہ تو پہلے ہی واضح ہوچکی ہے مگر عمران خان جب سے وزارت عظمیٰ سے فارغ ہوئے ہیں من گھڑت کہانیاں بناتے جارہے ہیں۔ عمران خان اپنے دور میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو جمہوریت پسند قرار دیتے تھے اور کہتے تھے کہ موجودہ اپوزیشن کو تکلیف اس وجہ سے ہے کہ آرمی چیف جمہوری تسلسل کے حامی ہیں اور ہم ایک پیج پر رہ کر کام کررہے ہیں اور تمام فیصلے مشترکہ طور پر کئے جارہے ہیں ملکی اور بیرونی چیلنجز کے حوالے سے ہماری رائے ہے۔ اور آج ان کے بیانیہ میں کتنابڑا کھلا تضاد پایا جاتا ہے عمران خان کے مطابق وہ مکمل طور پر بے اختیار تھے ان کی مرضی کے بغیر فیصلے کئے جاتے رہے۔
کرپشن کے متعلق ان کی سُنی نہیں جاتی تھی ،اپوزیشن کے حوالے سے سابق آرمی چیف نرم گوشہ رکھتے تھے حالانکہ عمران خان کے دور میں اپوزیشن لیڈران سب سے زیادہ جیل میں رہے ان پر مقدمات قائم کیے گئے جبکہ میڈیا پر بھی قدغن لگایاگیا ،صحافیوں پر حملے ،پابندیاں سب ریکارڈ کا حصہ ہیں ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے متعلق ریفرنس بھی عمران خان حکومت میں دائر کی گئی، ان کے خاندان کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایاگیا مگر آج وہ اس عمل سے بھی مکرتے دکھائی دیتے ہیں کہ یہ میرافیصلہ نہیں تھا جبکہ صدرمملکت عارف علوی انہی کی جماعت سے ہیں اور ان کے دستخط سے یہ سب کچھ ہوا ۔بہرحال اب عمران خان نے تازہ ترین یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سمجھ رہے تھے کہ میرے خلاف سازش امریکا سے شروع ہوئی ہے لیکن ہماری حکومت کے خلاف سازش امریکا سے نہیں پاکستان سے شروع ہوئی۔
کسی کا نام لیے بغیر عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ جو کہہ رہا ہے کہ عمران خان بہت خطرناک ہے وہ اس لیے نہیں کہہ رہا ہے اسے مجھ سے کوئی خطرہ تھا بلکہ وہ اپنی ایکسٹینشن کے لیے کہہ رہا تھا، شہباز شریف کی جنرل باجوہ سے ایکسٹینشن کی ڈیل بھی ہو گئی تھی مگر نواز شریف اڑ گیا۔قصہ مختصر عمران خان کے حالیہ یوٹرن کے مطابق موجودہ حکومت امپورٹڈ نہیں لہٰذا اب پی ٹی آئی کے لیڈران وکارکنان اپنے قائد کی بات تسلیم کرتے ہوئے موجودہ حکومت کوامپورٹڈ نہ کہیں تاکہ بیان کی لاج رہ سکے۔