|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2023

ملک میں موجودہ معاشی بحران اور مہنگائی سے عوام کو بہت ساری چیلنجز کاسامنا ہے ۔ عام لوگوں کے لیے ماہ صیام اور عید کی خریداری بھی مشکل ہوکر رہ گئی ہے ،بڑی مشکل سے لوگ اپنی ضروریات کو پوراکررہے ہیں۔

وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی جانب سے مفت راشن تقسیم تو کی جارہی ہے مگر دوسری جانب غذائی اجناس اس قدر مہنگے ہوگئے ہیں کہ عوام کی قوت خرید جواب دے گئی ہے جبکہ چینی اسمگلنگ کی جارہی ہے گرانفروش، ذخیرہ اندوز اور اسمگلرز نے مزید مشکلات بڑھادی ہیں ۔اس تمام ترصورتحال کوکنٹرول کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ عام لوگ فاقہ کشی پر مجبور نہ ہوں گوکہ اس وقت آئی ایم ایف کی جانب سے قسط جاری نہیں ہوئی ہے اس وجہ سے مالی مسائل پیداہورہے ہیں البتہ ان تمام تر حالات میں اچھی خبریں اب سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔

مہنگائی اور بیروزگاری میں آئندہ مالی سال بہتری آنے کاامکان پیداہورہا ہے۔ گزشتہ روز عالمی مالیاتی ادارے نے آئندہ برس پاکستان میں شرح نمو میں اضافے، مہنگائی میں کمی اور روزگار بڑھنے سے متعلق خوشخبری سنا دی۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کی گئی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی ہدف سے زیادہ جبکہ گروتھ کم رہے گی۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 0.5 فیصد رہنے، مہنگائی کی شرح 27.1 فیصد اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.3 فیصد تک ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 6.2 فیصد تھی جبکہ رواں سال بیروزگاری کی شرح 7 فیصد تک ہوجائے گی۔ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں آئی ایم ایف کی جانب سے آئندہ مالی سال کیلئے ملکی معاشی صورتحال میں بہتری کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔آئی ایم ایف رپورٹ میں آئندہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد اور مہنگائی کم ہو کر 21.9 فیصد، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.4 فیصد تک رہنے کی پیشنگوئی کی گئی ہے۔آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آئندہ مالی سال بیروزگاری کی شرح 7 فیصد سے کم ہو کر 6.8 فیصد رہے گی۔

آئی ایم ایف کے مطابق رواں سال پاکستان کا مجموعی قرض جی ڈی پی کا 73.6 فی صد رہے گا جبکہ اگلے سال ملکی قرضہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 68.9 فی صد ہو جائے گا، رواں سال جی ڈی پی کا حجم 85.4 ٹریلین رہے گا جو اگلے سال بڑھ کر 108.4 ٹریلین ہو جائے گا۔دوسری جانب امریکی ادارے نے پاکستان سمیت مشکلات میں گھری معیشتوں کے اربوں ڈالر کے قرض معاف کرنے کی سفارش کر دی۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ معاشی بدحالی کی شکار معیشتوں پر واجب الادا 520 ارب ڈالر کے قرض کو معاف کیا جانا چاہیے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، ملاوی اور ایتھوپیا جیسے ممالک پر حال ہی میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے سبب معاشی بدحالی اور مالیاتی دباؤ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیوالیہ کے خطرے سے دوچار ترقی پذیر ممالک پر واجب الادا قرضے معاف کرنے سے ان کی مالیاتی صورتحال بہتر ہوگی اور موسمیاتی اور ترقیاتی اہداف پورے ہوسکیں گے۔عالمی سطح سے جو اس وقت رپورٹس اور خبریں آرہی ہیں وہ خوش آئند ہیں اور مستقبل میں یہ امید کی جاسکتی ہے کہ ملک میں موجود مسائل اور معاشی بحرانات جیسے دیگر چیلنجز سے نمٹاجاسکے گا البتہ موجودہ حکومت کو معاشی پالیسیوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے جس سے براہ راست عوام کو ریلیف مل سکے اور وہ خود کفیل ہوکر روزگار کے ساتھ اپنی ضروریات پوری کرسکیں۔