کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے گزشتہ سال صوبے میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کو معاوضہ کی ادئیگی کے حوالے سے قرار داد منظور کرلی جبکہ امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے پیش کیا گیا توجہ دلاو نوٹس نمٹا دیا گیا بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روز چالیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ مردم شماری میں کوئٹہ کی آبادی کو کم کرنے کی سازش کی گئی ہے شہر کی آبادی 23سے کم ہوکر 18لاکھ ہوگئی ہے آبادی کم ہونے سے تین ایم پی ایز کی نشستیں کم ہوجائیں گی ۔
اور ایک ایم این اے کی نشست بھی کم ہوگی انہوں نے کہاکہ بایا جائے کہ یہ پانچ لاکھ لوگ کہاں گئے۔ انہوں نے کہاکہ مردم شماری کی مدت میں مزید ایک ماہ کی توسیع کی جائے اور عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائیگا۔ رکن بلوچستان اسمبلی اختر حسین لانگو نے کہاکہ مردم شماری میں دو دن رہ گئے ہیں کوئٹہ کے کافی بلاکس میں اب تک مردم شماری نہیں ہوئی مردم شماری کی مدت میں توسیع کی جائے صوبائی ویر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ مردم شماری میں بارکھان اور موسیٰ خیل کی آبادی بھی کم ہوئی ہے صوبائی وزیر محمد خان لہڑی نے کہا کہ نصیر آباد ضلع کی آبادی میں اضافے کی بجائے گزشتہ مردم شماری کی نسبت 74ہزار کم ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں تک رسائی نہ ہونے کے باعث بہت سے علاقوں میں مردم شماری کا عمل شروع نہیں ہوا تحصیل چھتر کی پوری آبادی کو اب تک مردم شماری میں شمار نہیں کیا گیا انہوں نے کہاکہ وہ اس مردم شماری سے مطمئن نہیں ہیں رکن بلوچستان اسمبلی احمد نواز بلوچ نے کہاکہ مردم شماری کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے مردم شماری کے دوران کوئٹہ میں انتہائی سست روی برتی گئی جس سے متعلق ہم نے چیف سیکرٹری بلوچستان کمشنر و ڈپٹی کمشنر سمیت محکمہ شماریات کے حکام کو آگاہ کیا تھا انہوں نے کہاکہ مقررہ وقت میں بلاکس مکمل نہیں ہوئے انہوں نے کہاہ ادارہ شماریات کے کمشنر کو اسمبلی میں طلب کیا جائے انہوں نے کہاکہ مردم شماری میں کوئٹہ آبادی کم ہوئی ہے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ شماریات کے حکام کو ایوان میں طلب کرکے ان سے پروگریس رپورٹ لی جائے صوبائی وزیر مبین خلجی نے کہاکہ مردم شماری میں کمی کے باعث کوئٹہ کی نشستوں کو کسی صورت کم نہیں ہونے دینگے۔ گورنر، وزیراعلیٰ بلوچستان اس معاملے پر کمیٹی تشکیل دیکر وفاقی وزیر منصوبہ بندی کے سامنے یہ معاملہ اٹھائیں انہوں نے کہاکہ کوئٹہ کے شہریوں کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے۔
اس ظلم کے خلاف گورنر بلوچستان اور تمام اراکین اسمبلی کو شفاف مردم شماری کے انعقاد کو ممکن بنانے کیلئے مطالبہ کرنا چاہئے انہوں نے کہاکہ صوبے کی تمام سیاسی جماعتیں مردم شماری میں کوئٹہ شہر کی آبادی کو کم ظاہر کرنے کے خلاف متحد ہے کسی صورت کوئٹہ کے صوبائی اسمبلی کے نو اور قومی اسمبلی کی تین نشستوں کوکم نہیں ہونے دینگے اگر نشستوں کو کم کرنے کی کوشش کی گئی تو کوئٹہ مکمل بند کردینگے۔
نہ کسی کو کوئٹہ میں داخل ہونے دینگے اور نہ ہی کوئٹہ سے کسی کو باہر جانے دینگے۔ وزیراعلیٰ کے پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج نے کہا کہ اقلیتوں کی آبادی میں بھی اضافہ ہوا ہے عجیب بات ہے کہ کوئٹہ کی آبادی 23لاکھ کے بجائے 18لاکھ ہوگئی ہے جو کہ سوالیہ نشان ہے انہوں نے کہاکہ 1983سے لیکر 2023تک اقلیتوں کی نمائندگی کیلئے تین ایم پی ایز ہیں کیا ہماری آبادی میں اضافہ نہیں ہوا۔ رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہاکہ مردم شماری شفاف نہیں ہوئی اب بھی کئی علاقے اس عمل سے رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے شہریوں کو آگاہی نہیں تھی سیکورٹی کی فراہمی بھی اہم مسئلہ تھا انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ نے بھی مردم شماری میں سست روی برتی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے ایس اینڈ جی اے ڈی بشریٰ رند نے کہاکہ کوئٹہ کی آبادی 2017کی مردم شماری کے نتائج کے مطابق بڑھنے کی بجائے کم ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ صوبے کے ساتھ ہمیشہ زیادتی ہوتی رہی ہے یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔ صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلو چ نے کہاکہ چمن سے گوادر تک صوبے کے مسائل قدر مشترک ہیں ۔
صوبے سے زیادتیوں کا خاتمہ تبھی ہوگا جب ہم حقیقت پسندی کا اظہار کرینگے انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ صوبے کے مفادات کے پیش نظر رولنگ دیں کہ وفاقی حکومت بلوچستان میں مردم شماری کے دورانیے میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرے۔ بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہاکہ بلوچستان کی آبادی بڑھنے کے بجائے کم ہوئی ہے جو مردم شماری میں صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں تیئس ہزار گھرانے ایسے ہیں جن کو سرے سے شمار ہی نہیں کیا گیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہاکہ مردم شماری میں کوئٹہ کی عوام کے ساتھ بھونڈا مزاق کیاگیا ہے انہوں نے کہاکہ شہر کی عوام کے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ مردم شماری کے عمل میں جو لوگ رہ گئے ہیں۔
انہیں مردم شماری کا حصہ بنایا جائے۔ اقلیتی رکن مکھی شام لعل نے کہا کہ صوبے میں اقلیتوں کی آبادی میں بھی اضافہ ہوا ہے تین اقلیتی اراکین اسمبلی اس بڑی آبادی کے مسائل میں کمی نہیں لا سکتے اقلیتوں کی مخصوص نشستوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔ صوبائی وزیر ملک نعیم بازئی نے کہا کہ کوئٹہ کی آبادی میں اضافے کی بجائے کمی پر تشویش ہے 5لاکھ لوگ کہاں گئے انہوں نے کہاکہ مردم شماری میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرکے کوئٹہ میں دوبارہ شفاف طریقے سے مردم شماری کی جائے۔
ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ مردم شماری پر بلوچستان اسمبلی کے اراکین اسمبلی کے تحفظات ہیں اس عمل کی مدت میں توسیع کیلئے گزشتہ اجلاس میں قرار داد بھی منظور ہوچکی ہے لہذا مردم شماری کی مدت میں دو ماہ کی توسیع کی جائے اور جن اضلاع کی آبادی کم ہوئی ہے سیکرٹری اورکمشنر ادارہ شماریات اس حوالے سے اسمبلی میں رپورٹ پیش کریں۔ اجلاس میں رکن بلوچستان اسمبلی میر ظہور بلیدی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں حکومت اور اپوزیشن ایک ہی پیج پر ہیں اور ایک پیج پر ہونے کے باعث اسمبلی ڈیبیٹنگ کلب ہوکر رہ گئی ہے۔ آئے روز سیکورٹی فورسز کے جوانوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے بم دھماکے ہورہے ہیں حالیہ دہشتگردی کے واقعات میں کئی معصوم انسانوں کی جانیں چلی گئی ہیں مگر اراکین اسمبلی کو اپنی سیکورٹی کی فکر لاحق ہے۔
بجائے اس کے کہ سر جوڑکر یہ بات سوچی جائے کہ دہشتگردی کے اس ناسور سے کیسے جان چھڑانی ہے انہوں نے کہاکہ وہ دوسری مرتبہ رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوکر آئے ہیں پہلی مرتبہ 2008میں جب وہ رکن اسمبلی رہے تو اس وقت بھی صوبے میں کوئی اپوزیشن نہیں تھی اور اب بھی وہی صورتحال ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان تباہی کے دہانے پر ہے صوبے سرکاری افسران کی سربراہی میں چینی سمگل ہورہی ہے جس کے باعث ایک کلو چینی کی قیمت میں 25رو پے اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہاکہ یہ حکومت نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک پر ایک بوجھ ہے صوبے میں وزیراعلیٰ کا نام و نشان نہیں پتہ نہیں وہ اعتکاف پر بیٹھے ہیں صوبہ جل رہا ہے لوگ مرر ہے ہیں بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے مگر یہاں 40سے 50کوآرڈینیٹر لگائے گئے ہیں۔ صوبے میں ترقیاتی کامنجمد ہوکر رہ گئے ہیں لوگ خودکشیاں کررہے ہیں حکومت اور اسمبلی اپنے فرائض پوری نہیں کریگی تو یقینا لوگ خودکشیاں کریں گے اور پہاڑوں پر جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کیا وجہ ہے کہ آج لوگ پہاڑوں پر جا رہے ہیں اسکے محرکات کو تلاش کیا جائے صوبے میں نا انصافی اور عدم سنجیدگی اپنی عروج پر ہے حکومت کے سربراہ سے متعلق لوگ مختلف قیاس آرائیاں کرتے ہیں کہ موصوف سو رہے ہیں عالم برزخ میں ہیں کوئی کہتا اعتکاف پر بیٹھے ہیں۔
رات کے بارہ بجے کے بعد کابینہ کے اجلاس ہوتے ہیں اور دن کو موصوف گھوڑے بیج پر سو رہے ہوتے ہیں جب حکومت سو رہی ہوگی تو صوبے میں دھماکے خودکشیاں سمگلنگ ظلم و جبر ہوگا انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے واقعات میں جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کے ورثاء سے جاکر پوچھا جائے انہوں نے کہاکہ جب پی ایس ڈی پی اور سمگلنگ میں کچھ لوگوں کے شیئرز نہیں تھے تو یہاں سقراط کی روح ان میں داخل ہوتی اور وہ تقرریں کرتے تھے مگر آج خاموش ہیں اس دوران میر ظہور بلیدی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان نوک جھوک بھی ہوئی ظہور بلیدی نے کہاکہ آپ قوم پرست نہیں قدوس بزنجو کے سپاہی ہیں موجودہ حکومت آپ ہی کے سہارے پر کھڑی ہے۔ آپ لوگوں نے اپنی نظریات کا سودا کیا ہے انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ کو ساڑھے چار سال بھی ہوگئے ہیں مگر ایک دن بھی دفتر نہیں گئے انہوں نے کہاکہ وہ سو رہے ہیں اگر وہ سو روہے تو ضرور انکو کوئی تکلیف اور مرض لاحق ہوگی انہیں علاج کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاہ محض فائلوں پر دستخط کرنے سے گورننس میں بہتری نہیں آتی کیا کوئی نارمل شخص آٹھ گھنٹے سے زیادہ سو سکتا ہے گورنر بلوچستان ایک میڈیکل کمیٹی تشکیل دیں۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہاکہ بلوچستان کی پسماندگی کے ذمہ دار ہم ہیں اور عوام بھی اس میں شامل ہے پالیسیاں اور پارٹیاں تبدیل کرکے موقف بھی تبدیل کرتے ہیں ظہوربلیدی گزشتہ حکومت میں ہمارے ساتھ تھے انہوں نے سوال کیا کہ آیا چینی اور آٹے کی سمگلنگ اس حکومت شامل ہوئی انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ اپنے فرائض احسن طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں ملازمتوں کو فروخت کرنے کے الزامات پہلے بھی لگے ہیں انہوں نے سوال کیا کہ آیا لوگ اس لئے خودکشیاں کررہے ہیں کہ وزیراعلیٰ سو رہے ہیں یا اپنے دفتر میں نہیں تو پھر اس کے ذمہ دار ہم ہیں انہوں نے کہاکہ اس قسم کی دوغلی پالیسیوں نے سیاست کونقصان پہنچایا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے سب سے زیادہ سمریوں اور فائلوں پر دستخط کئے ہیں۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن اراکین میں تفریق نہ کرتے ہوئے یہ کہا کہ اپوزیشن اراکین بھی اپنے حلقوں سے منتخب ہوکر آئے ہیں۔
ان کے حلقوں میں بھی یکساں ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں جبکہ انکے برعکس ماضی میں بھی معزز اراکین پر بکتر بند گاڑیاں چڑھائی گئیں ان کو جیلوں میں بند کیا گیا انہوں نے کہاکہ ظہور بلیدی کسی ایک پوسٹ کو پیسوں کے عیوض فروخت کرنا ثابت کریں سیاست چھوڑ دونگا۔انہوں نے کہاکہ صوبائی کابینہ کا اجلاس رات کو طلب کیا گیا جس میں صوبے کے متعدد اہم امور کی منظور دی گئی انہوں نے کہاکہ ظہور بلیدی نے وزارت سے استعفیٰ دینے کے بعد اب تک سرکاری مکان پر قبضہ کیا ہوا اور مفت کی بجلی اور گیس استعمال کررہے ہیں۔