|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2023

پاکستان میں تاریخی مسئلہ آئینی اداروں کا اپنے حدود میں رہ کر کام کرنے کا ہے اور اس کے لیے ایک طویل جدوجہد بھی چلتی آرہی ہے ۔جمہوری اور ترقی پسند لیڈران جو اب اس دنیا میں نہیں رہے انہوں نے پارلیمان کی بالادستی کے لیے تمام ترسختیاں جھیلیں اور مطالبہ صرف یہی رہا کہ ملک کو آئین کے مطابق چلایاجائے ،تمام اکائیوں کو ان کے حقوق جوآئین میں موجود ہیں دیئے جائیں مگر بدقسمتی سے آئین کو پامال کرکے غیر جمہوری حکومتیں بنتی گئیں اور سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے سیاسی جماعتیں بناکر عوامی جماعتوں کو دیوار سے لگایاگیا ،اس سے ملک کو ناتلافی نقصان پہنچا ۔

آج جو حالات ملک کے اندر چل رہے ہیں جس میں عدلیہ اور پارلیمان ایک دوسرے کے آمنے سا منے ہیں اس کی وجہ بھی ماضی کے غلط تجربات ہیں۔ سیاسی جماعتیں جب حکومت میں آئیں تو انہوں نے اداروں کے اندر سینارٹی کو پامال کرکے جونیئر ز کو اہم عہدوں پر فائزکیا جس کا اظہار خود آج سیاسی جماعتوں کے سربراہان بھی کرتے ہیں کہ ہم سے بہت بڑی غلطیاں ہوئی ہیں مگر ان سے سبق سیکھنا ضروری ہے، انہیں دوبارہ دہراکر جتایا نہ جائے۔ بہرحال گزشتہ روز آرمی چیف عاصم منیر کی جانب سے بہت مثبت پیغام عوام تک گیا ہے ۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ طاقت کا محور عوام ہیں، آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا ان کیمرا سیشن ہوا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر عسکری حکام بھی شریک ہوئے۔آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر ”ہمارے پاکستان” کی بات کرنی چاہیے، عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں، پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں بھرپور ساتھ دے گی، ملک میں دائمی قیامِ امن کے لیے سکیورٹی فورسز مستعد ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف نے 1973 کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر ارکان کو مبارکباد دی اور کہا کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں۔ آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کے مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔قومی سلامتی کے ان کیمرہ سیشن سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا یہ نیا آپریشن نہیں بلکہ ہول آف نیشنل اپروچ ہے، یہ عوام کے غیر متزلزل اعتماد کی عکاسی کرتا ہے جس میں ریاست کے تمام عناصر شامل ہیں، اللہ کے فضل سے اس وقت پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں رہا۔

ان کا کہنا تھا اس کامیابی کے پیچھے ایک کثیر تعداد شہداء و غازیان کی ہے، شہداء و غازیان نے اپنے خون سے اس وطن کی آبیاری کی، ان میں 80 ہزار سے زائد افراد نے قربانیاں پیش کیں جن میں 20 ہزار سے زائد غازیان اور 10 ہزار سے زائد شہداء کا خون شامل ہے۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا دہشت گردوں کے لیے ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، دہشتگردوں سے مذاکرات کا خمیازہ ان کی مزید گروہ بندی کی صورت میں سامنے آیا، ملک میں دائمی قیامِ امن کے لیے سکیورٹی فورسز مستعد ہیں، اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں۔اراکین قومی اسمبلی نے ڈیسک بجا کر اور تالیوں سے آرمی چیف کے خیالات کا خیر مقدم کیا۔

پاک فوج کے سربراہ کی جانب سے واضح پیغام گیا ہے کہ پارلیمان سپریم ہے اور ان کے ماتحت ہی ادارہ اپنے فرائض سرانجام دے گی اور دنیا بھر کے جمہوری اور ترقی یافتہ ممالک میں بھی جمہوری فارمولہ یہی ہے کہ سب سے مقدس اور اہم ادارہ پارلیمنٹ ہے جہاں عوام کے منتخب نمائندگان قانون سازی کرتے ہیں اور اس پر عمل کرنا سب پر لازم ہے اس پر اعتراض بھی پارلیمان کے اندر ہی اٹھایاجاسکتا ہے اور وہ بھی منتخب نمائندگان کے ووٹ کے ذریعے، بغیر اس کے کوئی آئین کے ساتھ کھیل نہیں سکتا۔ امید ہے کہ ملک میں موجودہ آئینی بحران کے حل کیلئے سب اپنی مشترکہ جدوجہد کے ذریعے مسائل کا حل نکالیں گے تاکہ ملک میں انتشار کی کیفیت پیدا نہ ہو۔