پنجاب میں عام انتخابات کا انعقاد ملک کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ اس وقت تمام تر سیاسی جماعتوں اور اداروں کی توجہ پنجاب انتخابات کے حوالے سے آنے والے فیصلوں پرلگی ہوئی ہیں۔
جس پر سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ سماعت کررہی ہے ۔ بہرحال حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلے کوپیشگی مستردکیاجاچکا ہے اور پنجاب میں انتخابات نہ کرانے کافیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ پارلیمنٹ نے چیف جسٹس کے ازخود نوٹس اور دیگر اختیارات میں کمی کے حوالے سے بل بھی منظورکیاہے یعنی ایک گھمسان کی جنگ چل رہی ہے ۔
کیا حکومت الیکشن نہ کرانے پر رخصت ہوجائے گی اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا یہ ابھی تک واضح نہیں ہے البتہ امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق موجودہ سیاسی کشیدہ ماحول کو معمول پر لانے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں۔ سراج الحق نے وزیراعظم میاںمحمد شہباز شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کی ہیں ۔سراج الحق کامشن کتنا کامیاب ہوگا یہ موجودہ سیاسی بیان بازیوں سے واضح ہورہا ہے۔ حکومت اوراپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف بھرپور انداز میں بیان بازی کررہی ہیں اوران میںکسی طرح کا ٹھہرائو نظر نہیں آرہا ہے ۔
اپوزیشن حکومت کو فارغ کرنے کا بتارہی ہے تو دوسری جانب حکومتی نمائندگان ہر فورم پر یہی بتارہے ہیں کہ عام انتخابات ملک میں ایک ساتھ ہونگے جبکہ عدلیہ اور حکومت کے درمیان بھی تناؤ ہے معاملات اتنے سیدھے نہیںکہ ایک بیٹھک پر حل ہوجائیں ۔ حکومت قانون بناتی ہے چیف جسٹس کی بنائی گئی بنچ کی جانب سے اسے مسترد کردیا جاتا ہے ۔
اور جب چیف جسٹس کی جانب سے فیصلہ آتا ہے اسے حکومت تسلیم نہیں کرتی ۔یہ حالات ایک بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ بہرحال ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے عیدالفطر کے بعد کل جماعتی کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس جماعت اسلامی کی قیادت میں ہونے کا امکان ہے، عمران خان اور شہباز شریف کو اے پی سی میں بلانے کے لیے رابطے شروع کر دیے گئے ہیں۔
اے پی سی کا ایک نکاتی ایجنڈا عام انتخابات کی تاریخ طے کرناہے، جماعت اسلامی چاہتی ہے حکومت اور اپوزیشن الیکشن کے لیے ایک تاریخ پر اتفاق کریں۔ اے پی سی میں حکومت کو اکتوبر سے قبل پی ٹی آئی کو مئی کے بعد الیکشن کے لیے رضا مند کرنے کی کوشش ہو گی۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن سے سعد رفیق اور ایازصادق کو جماعت اسلامی سے معاملات بڑھانے کے لیے گرین سگنل مل گیا ہے جس کے بعد جماعت اسلامی کے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے نامزد وفود سے مزید مذاکرات کا امکان ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے الگ الگ ملاقات کی تھی جس میں ملکی سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی ملاقات کے دوران عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں خودشامل نہیں ہوں گا، انتخابات پرکوئی چیز واضح ہو تو اپنے نمائندے بھیج سکتا ہوں۔ سراج الحق کا کہنا تھاکہ حکومت اور اپوزیشن میں اعتمادکا شدید فقدان ہے، صرف پنجاب میں انتخابات ہوئے تو اسمبلیاں اکٹھی مدت پوری نہیں کرپائیں گی، حکومت کا خیال ہے کہ اس سے طاقت کا توازن متوازن نہیں رہے گا۔اے پی سی سے قبل اگر کوئی فیصلہ پنجاب میں انتخابات کرانے کے حوالے سے چیف جسٹس کی تین رکنی بنچ کی جانب سے آئے گا تب ماحول مکمل تبدیل ہوجائے گا ایک چکریو جیسی صورتحال ہے ۔ اگر سیاسی حوالے سے کوئی پیشرفت ہوئی تو یہ معجزہ ہوگاجس کے امکانات فی الحال دور دور تک دکھائی نہیں دے رہے ۔