ایران میں مقامی حکام اور پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ صوبہ سیستان بلوچستان میں سینئر عالم اور ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے سابق نمائندے مسلح حملے میں جاں بحق ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آیت اللہ عباس علی سلیمانی کو مازندران کے شمالی شہر بابولسر میں بینک میں نامعلوم حملہ آور نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
صوبائی گورنر کے دفتر کے مطابق اس واقعے میں کم از کم تین دیگر زخمی ہوئے۔
سلیمانی صوبہ سیستان بلوچستان میں آیت اللہ علی خامنہ ای کے نمائندے کے ساتھ ساتھ ماہرین کی اسمبلی کے رکن بھی تھے، جو سپریم لیڈر کی تقرری کے لیے طاقتور ادارہ ہے۔
مقامی میڈیا نے مازندران صوبے کے گورنر کے دفتر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سلیمانی، جو زاہدان اور کاشان شہروں میں نماز جمعہ کے سابق امام بھی تھے، پر ایک مسلح شخص نے حملہ کیا۔
گورنر کے دفتر کے مطابق حملہ آور کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ ابھی تک اس کی شناخت یا حملے کے محرکات کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔
گورنر سید محمد حسینی پور نے کہا کہ یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح 10:30 بجے کے قریب پیش آیا، حملہ آور کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہے۔ حملہ آور ایک بینک میں پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ تھا اور مقتول عالم کو نہیں پہچانتا تھا۔
ایران کے اعلیٰ سیکورٹی ادارے سے منسلک نور نیوز نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ متعلقہ ایجنسیوں کی جانب سے ان کے قتل کے طول و عرض کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اعلیٰ سیاسی حکام نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔