لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مسلسل دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا،مشتعل کارکنوں نے پولیس سے جھڑپوں اور جلا ؤگھیرا کا سلسلہ جاری رکھا،شادمان میں پولیس اسٹیشن پر دھاوا بولا گیا، توڑ پھوڑ کے ساتھ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔
تحریک انصاف کے مشتعل کارکنوں نے تھانہ کمرمشانی کو بھی آگ لگادی،کینال روڈ میدان جنگ بنا رہا، کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جبکہ پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا،میانوالی سمیت پنجاب کے دیگر مقامات پر بھی احتجاج جاری رہا،پولیس نے احتجاج کے دوران کئی شر پسندوں کو گرفتار کر لیا،پنجاب پولیس نے منگل کے روز پرتشدد کارروائیوں میں ملوث مزید 100 افراد کو گرفتار کرلیا ۔
جس کے بعد گرفتار شرپسند افراد کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوگئی، پی ٹی آئی کے مطابق خاتون رہنما عالیہ حمزہ، سابق صوبائی وزیر خیال احمد کاسترو سمیت دیگر کئی افراد کو بھی گرفتار کر لای گیا ہے،صوبہ پنجاب میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف کارکنوں نے مسلسل دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک سے ملحقہ کینال روڈ میدان جنگ بنا رہا۔ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں کی جانب سے پولیس پر وقفے وقفے سے پتھراؤ کیا جاتا رہا جس کے جواب میں پولیس نے بھی واٹر کینن کا استعمال کیا اور آنسو گیس کے شیلز فائر کئے، پولیس نے کئی مشتعل کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے کینال روڈ ٹریفک کے لئے بند رہی۔
پولیس ترجمان کے مطابق تحریک انصاف کے کارکنان زمان پارک کے باہر موجود پولیس کی نفری پر غلیلوں سے حملے کرتے رہے۔ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے شادمان میں پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔ اس دوران پولیس اسٹیشن کی عمارت میں موجود تمام سامان توڑ دیا گیا جبکہ مشتعل مظاہرین نے گاڑیوں ور موٹر سائیکلوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر پنجاب میں فوج کو طلب کیا گیا ہے۔
پنجاب کے بڑے شہروں بالخصوص لاہور اور فیصل آباد میں فوج ضلعی انتظامیہ کی معاونت کرے گی اور امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے پاک فوج کے دستے تعینات کیے جائیں گے۔صوبے بھر میں سرکاری املاک پر حملوں، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیرا میں ملوث شرپسندوں کے خلاف پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے مختلف اضلاع سے 1050 سے زائد شرپسند عناصر کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ویڈیو فوٹیجز، سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کی مدد سے شرپسندوں کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے اور شرپسند و قانون شکن عناصر کا تمام ریکارڈ ان کے کریکٹر سرٹیفکیٹمیں درج کیا جا رہا ہے۔مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے شرپسند عناصر کو نہ تو بیرون ملک کا ویزا اور نہ ہی ملازمت مل سکے گی جبکہ وہ بیرون ملک تعلیمی اداروں میں داخلے اور امیگریشن بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔ترجمان نے بتایا کہ شرپسند عناصر نے پرتشدد کاروائیوں کے دوران 130 سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں کو شدید زخمی کیا اور پولیس اور سرکاری اداروں کی 25 سے زائد گاڑیاں تباہ و نذر آتش کی گئیں جبکہ مظاہرین نے 14 سے زائد سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کے انہیں نقصان پہنچایا۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ریاست و قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی جاری ہے اور شہریوں، پولیس افسران و اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔پی ٹی آئی کے ترجمان کے مطابق لاہور پولیس نے جیل روڈ پر تحریک انصاف کے دفتر پر چھاپہ مار کر یاسمین راشد کے میڈیا کوارڈی نیٹر سمیت کئی افراد کو گرفتار کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق چھاپے کے وقت تحریک انصاف کا کوئی لیڈر دفتر میں موجود نہیں تھا۔ بتایا گیا ہے کہ جیل روڈ دفتر سے گرفتار ہونے والے ملازم سکیورٹی گارڈ اور باورچی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور سے تحریک انصاف کی رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ عالیہ حمزہ کو ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیا۔اس سے قبل ملتان سے پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی کے بھتیجے عمران شوکت نے تصدیق کی ہے کہ ابراہیم خان کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ابراہیم خان کے ساتھ ان کے ڈرائیورز اور ملازمین کو بھی پولیس ساتھ لے گئی۔عمران خان کی گرفتاری کے خلاف میانوالی میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں تصادم کے نتیجے میں 10 زخمی ہوگئے۔تصادم میں زخمی ہونے والوں میں 5 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ تحریک انصاف کے مشتعل کارکنوں نے تھانہ کمرمشانی کو آگ لگادی۔فیصل آباد میں بھی پولیس نے توڑپھوڑ میں ملوث70مظاہرین کوگرفتارکرلیا۔ جی ٹی ایس چوک پر پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج شروع کردیا۔ مشتعل کارکنوں نے پولیس وین کو آگ لگادی۔
علاوہ ازیں صوبائی دارالحکومت پشاور میں پولیس اور پاکستان تحریک انصاف کے مشتعل کارکنان کے درمیان جھڑپوں میں 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے،مشتعل مظاہرین نے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر بھی دھاوا بول دیا، عمارت میں گھس کر سرکاری سامان لوٹ لیا اور آگ بھی لگادی۔پشاور کی شیرشاہ روڈ پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے بعض کارکنان مسلح بھی دیکھے گئے جو فائرنگ بھی کر رہے تھے، پولیس کی جانب سے بھی فائرنگ کی اطلاعات ملی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شیرشاہ روڈ پر پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے ایدھی ایمبولینس کو روکا، مریض کو اْتارا اور ایمبولینس کو توڑ پھوڑ کے بعد اسے نذر آتش کر دیا، مشتعل مظاہرین نے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر بھی دھاوا بول دیا اور عمارت میں گھس کر سرکاری سامان لوٹ لیا اور عمارت کو آگ بھی لگادی۔ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاہر حسن نے اپنے بیان میں تصدیق کی کہ سینکڑوں کی تعداد میں پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر اچانک دھاوا بول دیا، ریڈیو پاکستان کے گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور نیوز روم سمیت مختلف سیکشنوں میں تباہی مچائی۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان پر گزشتہ روز بھی حملہ کیا تھا، ایک بار پھر دوبارہ حملہ کیا، توڑ پھوڑ کی، سٹاف پر تشدد کیا اور آگ لگائی۔ انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر نے چاغی یادگار اور ریڈیو آڈیٹوریم کو بھی آگ لگائی، مختلف سیکشنوں میں آتشزنی سے ریکارڈ اور دیگر سامان جل کر خاکستر ہو گیا، ریڈیو پاکستان کی عمارت میں کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگائی، سرکاری سامان لوٹ کر لے گئے جس میں کیمرے، مائیک اور دیگر دفتری ساز و سامان اور آلات شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ شرپسندوں کو روکنے کی کوشش پر عملے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، خواتین سمیت عملے کے ارکان پر بھی تشدد کیا گیا۔ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے مطابق اسپتال میں اب تک 27 زخمی اور 4 لاشوں کو لایا گیا ہے، زخمی اور جاں بحق افراد کو گولیاں لگی ہیں۔ترجمان کے مطابق زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا رہی ہے، جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔
دریں اثناء پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری گزشتہ روز تحریک انصاف کے تین رہنماء گرفتار کئے گئے جن میں سابق گورنر پنجاب سرفراز چیمہ سابق وفاقی وزراء اسد عمر اور فود چوہدری کو گرفتار کر لیا گیا تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو اینٹی کرپشن نے گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کردیا جنہیں نظربند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اینٹی کرپشن حکام کے مطابق عمر سرفراز چیمہ کو ان کی رہائشگاہ سے علی الصبح گرفتار کیا گیا، عمر سرفراز چیمہ پر بطور گورنر اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ میں جعلسازی سے اپنی بہن کو حصہ دلوانے کا الزام ہے۔ایڈیشنل ڈی جی وقاص حسن کی سربراہی میں اینٹی کرپشن کی ٹیم نے کارروائی کی۔سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو گرفتار کرنے کے بعد پنجاب پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن وقاص الحسن کے مطابق پنجاب پولیس نے عمر سرفراز چیمہ کے خلاف 7اے ٹی کا مقدمہ درج کیا تھا۔پنجاب پولیس کی کارروائی کے بعد اینٹی کرپشن کارروائی کرے گی۔ عمر سرفراز چیمہ کو لاہور پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔بعد ازاں پولیس نے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نظر بند کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس کے لیے لاہور پولیس نے ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ لکھ دیا ہے۔دریں اثناء دریں اثناء پولیس نے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کو گرفتار کرلیا۔ بدھ کو پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطہ سے گرفتار کیا گیا۔پی ٹی آئی رہنما اسد عمر اور شاہ محمود قریشی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست لے کر آئے تھے۔
جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ انہیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا جارہا۔اسد عمر اور شاہ محمود قریشی یہ درخواست لیکر چیف جسٹس کے کمرہ عدالت کی طرف گئے جس کیبعد وہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے قریب لائبریری میں پہنچے جہاں سے باہر نکلنے پر اسلام آباد پولیس کے انسداد دہشتگردی اسکواڈ نے اسد عمر کو گرفتار کرلیا۔اس موقع پر تحریک انصاف کے وکلا نے اسد عمر کی گرفتاری پر مزاحمت کی کوشش کی جس پر فورسز اور وکلا کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی اور اہلکار اسد عمر کو لے کر روانہ ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اسد عمر کو 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔دریں اثناء سپریم کورٹ کی عمارت سے باہر آتے ہی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری کو گرفتار کرلیا گیا۔فواد چوہدری 12 گھنٹے سے سپریم کورٹ کی عمارت کے اندر موجود تھے اور وہ گرفتاری کے خدشے کے باعث سپریم کورٹ سے باہر نہیں آرہے تھے۔سپریم کورٹ کی عمارت سے باہر آتے ہی انہیں گرفتار کرلیا گیا۔پولیس نے فواد چوہدری کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا اور انہیں تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا گیا۔فواد چوہدری کے مطابق فیصل چوہدری چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کے گھر گئے ہیں ان کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل چوہدری چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کوتوہین عدالت کی درخواست دینیگئیہیں، اگر وہاں سے کوئی نتیجہ نکلا تو ٹھیک، ورنہ دیکھیں گے۔
پولیس حکام نے سپریم کورٹ میں فواد چوہدری سے ملاقات بھی کی ہے۔ اس سے قبل فیصل چوہدری نے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کی کوشش کی تھی تاہم چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات نہیں ہوسکی تھی۔