|

وقتِ اشاعت :   May 12 – 2023

بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں صحت جیسے بنیادی مسائل عرصہ دراز سے عوام کودرپیش ہیں حالانکہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے بجٹ میں ایک خطیر رقم صحت کے لیے مختص کررکھی ہے تاکہ کوئٹہ اور دیگر اضلاع کی عوام کو صحت کے بنیادی سہولیات ان کی دہلیز میں فراہم ہوسکیں خاص کر ہسپتالوں میں تمام تر سہولیات، ڈاکٹرز،عملہ ہر چیز ہونی چاہئے تاکہ انہیں اپنے ضلع سے کسی اور ضلع کی طرف جانانہ پڑے مگر ابھی بھی صحت کے شعبے میں بہت ساری خامیاں موجود ہیں جو حل طلب ہیں۔

سرکاری ہسپتالوں میںایکسرے مشین، لیبارٹریز، ادویات سمیت دیگر چیزوں کو فقدان موجود ہے اور ڈاکٹرزوعملہ نہ ہونے کی وجہ بھی پریشانی کا سبب بنتی ہے اس لیے بلوچستان کے بیشتر لوگ دیگر صوبوں خاص کر کراچی کا رخ کرتے ہیں چونکہ کراچی بلوچستان سے نزدیک علاقہ پڑتا ہے تو یہاں علاج کے لیے آتے ہیں مگر یہ سلسلہ رک جانا چاہئے عوام کو ان کی دہلیز پر سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تمام تروسائل بروئے کارلاتے ہوئے عوام کو صحت کے حوالے سے ہر قسم کی سہولت فراہم کرے جو بجٹ مختص کی گئی ہے اس پر بھی چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہئے کہ آیا وہ رقم عوام کے مفادمیں خرچ ہورہا ہے یا نہیں کیونکہ کرپشن بھی ہمارے یہاں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے سرکاری اداروں میں رقم ہڑپ کرلیے جاتے ہیں ریکارڈ غائب کردیئے جاتے ہیں۔

بااثر آفیسرز کی ملی بھگت سے نچلی سطح تک کرپشن ہوتی ہے ایسے شعبے کے ساتھ اس طرح کی وارداتوںکوروکنا چاہئے۔ آج بھی بلوچستان کے کسی بھی اضلاع میں کوئی بڑاواقعہ رونما ہوتا ہے تو متاثرہ افراد کو دیگر صوبے میں علاج کے لیے بھیج دیاجاتا ہے بلوچستان ملک کا بہت بڑا صوبہ ہے تمام وسائل سے مالامال ہے مگر عوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اب وقت آگیا ہے کہ اس کا ازالہ ہونا چاہئے۔بہرحال پی پی ایچ آئی بلوچستان پُرعزم دکھائی دیتی ہے کہ اس وقت بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھارہی ہے۔ گزشتہ روز پی پی ایچ آئی بلوچستان بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین منیراحمد بادینی نے کہا کہ پی پی ایچ آئی دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے صوبے کے دور دراز دیہی علاقوں میں لوگوں کو ان کے دہلیز پر صحت کے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کررہی ہیں۔خاران کے بنیادی مراکز صحت جنگل ہرو اور مسکان قلات کے دورے کے موقع پر کیا۔

پی پی ایچ آئی بلوچستان بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین منیراحمد بادینی نے اس موقع پر کہا کہ مجھے آج بے حد خوشی محسوس ہورہا ہے کہ صوبے کے دور دراز علاقوں میں جس طرح سے پی پی ایچ آئی سروسز دے رہا ہے جس سے دیہی علاقوں میں لوگوں کو علاج ومعالجہ میں کافی حد تک ریلیف مل رہی ہے کیونکہ پی پی ایچ آئی عملی طور پرجو اقدامات کررہی ہے ان کے ثمرات سے لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنیادی مراکز صحت خاران میں خواتین کی سہولت کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیلی ہیلتھ سینٹرز کے توسط سے ملک کے ماہر ڈاکٹروں سے معائنہ کے ساتھ ساتھ مریضوں کو ان کے دہلیز پر صحت کے سہولیات مہیا کی جارہی ہیں اس کے علاوہ تمام بنیادی مراکز صحت میں سولر سسٹم سمیت دیگر بنیادی ضروریات کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ سینٹرز میں ڈاکٹرز اور ٹیکنیکل اسٹاف کی موجودگی سے مریضوں کے مشکلات میں کمی آسکتی ہیں ڈاکٹر ایک مسیحا سے کم نہیں ہے جو دور دراز اور دیہی علاقوں میں سروسز دے کراپنے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی پی ایچ آئی بلوچستان کے بحیثیت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین جو بھی مسائل ہونگے ان کے حل کے لئے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں گے۔خاران سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی صحت کے تمام مراکز پر توجہ دینا ضروری ہے اور ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے وسائل دینے چاہئے تاکہ شہریوں کو مفت علاج ومعالجے کی سہولیات میسرآسکے۔ بہرحال سرکاری ہسپتالوں میں اب بھی بہترین سہولیات تو موجود نہیں ہیں اس پر صوبائی حکومت خاص کر وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھانے چاہئے تاکہ عوام کودرپیش مسائل حل ہوسکیں۔امید ہے کہ بلوچستان حکومت صحت کے شعبے کی بہتری کیلئے مزید اقدامات اٹھائے تاکہ لوگوں کو علاج ومعالجے میںدشواری کا سامنانہ کرناپڑسکے۔