ملک میں جب سیاسی استحکام نہ ہو تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک نکلتے ہیں خاص کر معیشت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگر دنیا کے دیگر ممالک کا جائزہ لیا جائے جو معاشی حوالے سے تنزلی کا شکار ہیں، مہنگائی، بیروزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے تو اس کے الگ اسباب ہوتے ہیں ایک تو عالمی پابندی دوسرا آبادی کی بڑھتے تناسب خاص وجوہات ہیں۔
بہرحال پاکستان ان دونوں وجوہات کا سامنا نہ کرنے کے باوجود آج بدترین معاشی صورتحال سے دوچار ہے، مہنگائی اور بیروزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جس سے خود موجودہ حکومت چیلنجز سے دوچار ہوکر رہ گئی ہے۔ ایک امید یہ تھی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جلد شرائط طے پاکر قسط ریلیز ہوتے ہی معیشت کو بہتر سمت کی طرف لے جانے کی کوشش کی جائے گی مگر آئی ایم ایف ناک رگڑواکر بھی قسط ریلیز کرنے پر ایک تو آمادہ دکھائی نہیں دیتی اور مزید شرائط رکھ رہی ہے اب شرائط کیا ہیں وزارت خزانہ بھی کھل کر اس پر بات نہیں کررہی البتہ یہ رد عمل ضرور سامنے آیا ہے کہ پاکستان نے تمام شرائط پورے کئے ہیں مگر اس کے باوجود تاخیر کی جارہی ہے۔
اس تمام تر صورتحال کا ادراک اب اندرونی معاملات کے تناظر میں بھی دیکھنا ضروری ہے کہ آج ملک سیاسی عدم استحکام کے باعث بدترین حالات سے گزر رہی ہے۔ گزشتہ دنوں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد جس طرح سے دہشتگردانہ حملے کرکے سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا اس سے بھی چار قدم آگے بڑھ کر عسکری ادارے کی تنصیبات، لاہور میں کور کمانڈر کے جناح ہاؤس پر حملے کئے گئے جو کہ ملکی تاریخ میں کسی بھی سیاسی جماعت نے دوران احتجاج یہ رویہ نہیں اپنایا جو روش پی ٹی آئی قائدین نے مسلح جتھوں کے ذریعے کرائے یہ معاملہ سنگین ترین ہونے کے باوجود بھی اعلی عدلیہ کی جانب سے عمران خان کے ساتھ جو رویہ اپنایا گیا۔
اس کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی کہ ایک ہی دن میں تمام تر کیسز میں ریلیف دی گئی اور یہ تک نہ پوچھا گیا کہ ملک میں جس طرح سے تنصیبات املاک کو نشانہ بنایا گیا کیا اس کے ذمہ دار آپ اور جماعت کے قائدین نہیں بلکہ یہ کہا گیا کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اعلی عدلیہ کے اس رویہ کے خلاف پی ڈی ایم سمیت تمام جماعتوں نے شدید ردعمل دیا جبکہ پاک فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان سب کے سامنے ہیں کہ ادارے میں کس قدر غم و غصّے پایا جاتا ہے۔
بہرحال اس ردعمل میں اب مزید شدت آگئی ہے پی ڈی ایم کی جانب سے آج سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دیا جارہا ہے اور مطالبہ صرف یہی ہے کہ آئین و قانون سب کیلئے ایک ہونی چاہئے۔ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں اگر ادارے اور ایک سیاسی جماعت کی جانب سے یہی روش برقرار رہی تو حالات مزید خرابی کی طرف جائینگے۔ لہذا ملک اور عوام کا سوچا جائے اس سے بالاتر کچھ بھی نہیں اگر موجودہ حالات کی سنگینی کا ادراک نہ کیا گیا تو اس کے نقصانات بہت زیادہ ہوسکتے ہیں۔