|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2023

اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے ملک میں کشیدہ حالات کی ذمہ داری سیاستدانوں سمیت،عدلیہ اور ملٹری و سول اسٹیبلشمنٹ پر عائد کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے چیف جسٹس کے خلاف سپریم جو دیشل کونسل کو ریفرنس بھجوانے کی تجویز دیدی۔

پیر کے روز قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی سربراہ اختر جان مینگل نے کہاکہ اس ملک میں جو واقعات ہورہے ہیں سوچنا یہ ہے کہ یہ ہوا کیسے ہم سب سروں پر ہاتھ رکھ کر یہ گانا گا رہے ہیں کہ یہ کیا ہوا کیسے ہوا اور کب ہوا انہوں نے کہاکہ اپنے استعمال کے لئے بلائیں پیدا کی گئی پھر ان بلاؤں کے کبھی سر پر اور کبھی پاؤں پر پیر رکھ دیا گیا اورجنہوں نے یہ بلائیں بنائی ہے ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں انہوں نے کہاکہ یہ بلائیں بنانے والے وردی میں بھی ہوں گے اور شیروانی میں بھی ہوں گے مگر اس تمام تر صورتحال کے ذمہ دار ہم سب ہیں صرف ایک ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں ہے انہوں نے کہاکہ آج کے حالات دیکھ کر ہنسنا تو ہمارا بھی حق بنتا ہے جن حالات کی نشاندہی ہم پچاس ساٹھ سال پہلے کرتے تھے اس وقت سب ہم پر ہنستے تھے اور اس وقت آپ ہم پر غداری کی تہمت لگاتے تھے

انہوں نے کہاکہ ملک کی آبادی کے ساتھ ساتھ آپ کے غداروں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے صرف عدلیہ نے نہیں اس پارلیمنٹ نے بھی دوہرا معیار اپنایا ہوا ہے ہمارے اکابرین کو جیل میں رکھا گیا اسی شاہراہِ دستور پر بلوچستان سے مسنگ پرسنز کے لواحقین آئے تھے ان ججوں کو ان بچوں کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ان کو تو کسی بھی جج نے جاکر تسلی نہیں دی جبکہ عمران خان کو تو ایک گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا انہوں نے کہاکہ لاہور میں تو ہر گن چلانے سے پہلے سوچتے ہیں کہ یہ ہمارا بھائی ہے کیا بلوچستان والے آپ کے بھائی نہیں ہیں ہماری جھونپڑیاں اور کچے مکان تک نہیں بخشے گئے

آج انصاف کا معیار یہ ہے کہ کسی کو کہا جاتا ہے کہ گڈ ٹوسی یو اور کسی کو پھانسی کے پھندے پر چڑھادیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ قوم پرستوں نے کراچی میں احتجاج کیا کوئی انصاف نہیں ملا اسی طرح ایم کیو ایم کے لوگ اٹھائے گئے مگر بازیاب نہیں ہوئے جبکہ انہیں مرسڈیز میں لایا جائے گا اور گیسٹ ہاؤس میں رکھا جائے گا انہوں نے کہاکہ میں نے کہا تھا ایک فیک فائنڈنگ کمیشن بنایا جائے ہم سب اب ذمہ دار ہیں اور قربانیاں دینی پڑیں گی پچاس ججز، پچاس سیاستدان اور پچاس جرنیلوں کو سرعام لٹکایا جائے اختر جان
مینگل نے کہاکہ آج لہجوں سے ایسا لگ رہا ہے کہ ہم اپوزیشن میں ہیں کیونکہ صورتحال ایسی ہے آج حالات اس نہج تک پہنچے تو وہ کیسے پہنچے؟ یہ صورت حال ایک دن کی پیداوار نہیں ہے، یہ کیا ہوا؟ کیسے ہوا؟ یہ کئی دہائیوں سے پیدا کردہ صورتحال ہے مختلف اوقات میں اڑدھا پیدا کئے گئے جب وہ حد کراس کرگئے تو پھر دم پر یا سر پر پیر رکھا گیا انہوں نے کہاکہ جنہوں نے یہ فرینک سٹائن بنائے کیا ان تجربہ گاہوں کے ڈاکٹرز کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی؟ انہوں نے کہاکہ ایسے لوگ وردی میں بھی ہونگے، شیروانی میں بھی ہونگے اور ججز کے روپ میں بھی ہونگے۔اس موقع وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس صاحب تمام عدالتوں میں حکم لاگو کریں کہ وہ ملزم کو دیکھ کر آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی کے جملے کہیں اور اب تمام ججز بھی مجرموں کو وش یو گڈ لک کہیں کیونکہ چیف جسٹس نے یہ معیار قائم کیا ہے انہوں نے کہاکہ 60 ارب روپے کا کرپشن کا واضح کیس ہے اور آنکھیں بند کرکے ٹمبکٹو عدالت بھی اسے کرپٹ قرار دے گی انہوں نے کہاکہ افسوس چیف جسٹس کو یہ کرپشن نظر نہیں آئی انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی کو چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف سپریم جو ڈیشل کونسل کو ریفرنس بھجوانے کی تجویز دیدی