|

وقتِ اشاعت :   May 19 – 2023

پاک ایران تعلقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان اور ایران کے درمیان سرحد پر تجارت کے فروغ کے لیے بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کر دیا،بارڈر مارکیٹ کے قیام سے سرحد کے دونوں اطراف رہنے والے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور سمگلنگ کی روک تھام ہوسکے گی۔اس کے علاوہ پولان گبد ٹرانسمیشن لائن سے ایران سے 100 میگا واٹ اضافی بجلی ملے گی۔اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔ دونوں ممالک نے ایک فہرست شائع کی ہے جس کے مطابق ہم ایران سے خام مال اور کیمیکل منگوائے گا اورجو اب میں ہم اجناس لے سکیں گے۔

دوسری جانب کھانے پینے کی اشیا ء اجناس لاہوراور کراچی کی مارکیٹس کو فائدہ پہنچاسکتی ہیں۔ایران کی طرف سے تجارتی اشیاء کی 33 اشیا پرمشتمل فہرست پاکستان حکام کو دی گئی، جس میں ہائیڈرو کاربن گیس، لیکویڈ گیس، خشک اورتازہ کجھور، سرامکس، خشک سبزیاں، تازہ اور خشک پستہ، سٹیل، تازہ جوسز، دودھ اور کریم شامل ہیں۔ پاکستان نے ایران کو چاول کے علاوہ تازہ اور خشک امرود، تیارملبوسات، پولیمر، ٹیکسٹائل فیبرکس، طبی آلات، گوشت اور آم سمیت دیگر اشیا کی فہرست دی ہے۔

پاک ایران سرحد پر ایک مارکیٹ کھول دی گئی ہے جبکہ مزید دو مارکیٹیں کھولنے پر ابھی کام جاری ہے جو جلدکھول دی جائیں گی۔ تفتان سے متصل ایرانی سرحد پر بند بازارچہ دروازے کا بھی افتتاح کرکے اسے تجارت کے لیے کھولا گیا ہے، جس سے اس علاقے میں روزگار میں اضافہ ہوگا۔ بلوچستان کے کئی اضلاع میں ابھی تک بجلی نہیں پہنچ سکی،جس بنا پر وہ اضلاع پسماندگی کا شکار ہیں۔پاکستان نے ان اضلاع کی پسماندگی کے خاتمے کے لیے ایران سے 100میگاواٹ بجلی کا معاہدہ کیا تھا۔

نو مہینے کی قلیل مدت میں ایران سے گوادر تک ٹرانسمیشن لائن بچھا ئی گئی۔ پاک ایران تعلقات خطے میں معاشی تبدیلی، امن واستحکام کے لیے نہایت ضروری ہیں پاکستان جو اس وقت معاشی چیلنجز کا سامنا کررہا ہے اس میں ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدوں سے فرق آئے گا مگر اس سے بھی بڑی پیشرفت پاک ایران گیس پائپ لائن، بجلی منصوبہ، آزاد سرحدی تجارت ہے جس پر دونوں ممالک کے سربراہان کی جانب سے بات چیت کرنی چاہئے اور اہم ترین منصوبوں پر بغیر کسی تاخیر کے معاہدے کرنے چاہئیں۔

ایران پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور بدترین حالات میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور پاکستان نے بھی ایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو ہمیشہ قائم رکھنے کے لیے ہرقسم کا تعاون کیا ہے۔ دونوں برادراسلامی ممالک کے لیے اس وقت جو چیز سب سے زیادہ ضروری ہے وہ قربت ہے جو تجارت وسفارت کے ساتھ ممکن ہے۔ خطے میں مستقبل کے لیے معاشی تبدیلی کے حوالے سے دونوں ممالک کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔لہٰذا دونوں ممالک کے درمیان جتنی جلد ہوسکے معاشی تعلقات میں تیزی لانے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے کلیدی کردار دونوں ریاستوں کے ذمہ داران کا ہے کہ کس طرح سے تجارتی، سفارتی اور دفاعی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے بہترین میکنزم تیار کریں گے تاکہ اس کے ثمرات دونوں ممالک کے لوگوں کو پہنچ سکے۔

آج دنیامیں سیاسی اور معاشی حوالے سے بڑی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں ۔عالمی دنیا میں بڑی طاقتیں اپنے پنجے گاڑھ کر دیگرممالک کی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کررہی ہیں اسی طرح پاکستان ایران سمیت ہمسایہ ممالک کے درمیان بہترین معاشی، سفارتی اور دفاعی تعلقات خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوں گی ۔ امید ہے کہ مستقل بنیادوں پر پاک ایران تعلقات آگے بڑھیں گی اور ترقیاتی منصوبوں میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی تاکہ پاکستان میںموجودمعاشی بحران کا خاتمہ یقینی ہوسکے۔