|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2023

گوادر بندرگاہ کی فعالیتاور چین کی بڑھتی دلچسپی سے بہت جلد خوشحال بلوچستان کاخواب پوراہوگا ماضی میں سی پیک منصوبوں میں سست روی کے باعث مایوسی پیداہوگئی تھی جبکہ چین کی جانب سے بھی ناراضی دیکھنے میںآیا تھا مگر خطے میں جس طرح سے معاشی ، سفارتی، دفاعی تعلقات میں تبدیلی آرہی ہے اس سے یقینا ہر ملک اپنے مفادات کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے دوست ممالک سے روابط کو مزید گہرے تعلقات میں تبدیل کرنا چاہے گا ۔ پاک چین تعلقات میں مضبوطی ماضی میں بھی بہت شاندار رہی ہے مگر حالیہ مثال جو چین نے ایک دوست ملک کے طور پر قائم کیا اس کی نظیر نہیں ملتی جب آئی ایم ایف کے شرائط سامنے آئے جس پر چین نے سب سے پہلے پاکستان کی مالی مدد کی۔ بہرحال اب گوادر بندرگاہ سے براہ راست برآمد ات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اس سے گوادر بندرگاہ میں کاروباری سرگرمیاں بڑھ جائیں گی اور سرمایہ کاری میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوگا اس کا فائدہ پاکستان کی معیشت کو ہوگا۔ گوادر معاشی ترقی کا گیٹ وے ہے جس سے مختلف ممالک کے ساتھ تجارت کو وسعت دی جاسکتی ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ حکومت اپنی کم مدت کے دوران جتنی بھی بہترین پالیسیاں بناسکتی ہے اس پر ہنگامی بنیادوں پرکام کرنا شروع کردے تاکہ آئندہ آنے والے سالوں کے دوران ملک کو درپیش معاشی چیلنجز سے نمٹا جاسکے۔

بہرحال گوادر بندرگاہ سے چین کو پہلی بار براہ راست برآمدات کا آغاز ہوگیا۔ ٹریڑنگ کمپنی کے سی ای او اینڈی لیاو نے کہا کہ گوادر بندرگاہ سے 24 مئی کو چین نے اپنی پہلی براہ راست برآمد شروع کی، دواسازی کے خام مال لے جانے والے پانچ کنٹینرز گوادر فری زون سے چینی بندرگاہ شہر تیانجن، ہینگینگ کے لئے روانہ ہوئے اور یہ کھیپ 30 دن کے اندر چین پہنچ جائے گی۔ مزید برآں اسے ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کمپنی کے سی ای او اینڈی لیاو نے کہاجون سے، ہم درآمدی اور برآمدی سامان کے حجم میں اضافہ کریں گے۔ یہ گوادر کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی اور تاریخی لمحہ ہے۔ گوادر پورٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی رہنمائی کر رہی ہے جو چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا ایک اہم پائلٹ پروجیکٹ ہے اور دوطرفہ تعاون کو گہرا کرنے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم ہے ۔براہ راست برآمدات پاکستان کو ترسیلات زر بڑھانے اور پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے میں کردار ادا کریں گی۔ پاکستان اور چین کے درمیان آسان برآمدی سہولیات دیکھ کر مزید سرمایہ کار اور کمپنیاں پاکستان آئیں گی۔ ہمارا خصوصی شکریہ کسٹمز اور ٹرمینل کارپوریشن کا ان کی 5 اسٹار سروس کے لئے ہے۔

کمپنی کے ٹریڈنگ مینیجر عبدالرزاق کے مطابق گوادر کے 30 مقامی ورکرز کو فارماسیوٹیکل خام مال کی پروسیسنگ کے لئے کام پر رکھا گیا تھا۔ اس تاریخی کامیابی پر گوادر فری زون اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اسے بے حد سراہاجارہا ہے۔ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان گوادر کو RMB سیٹلمنٹ کے لئے ایک پائلٹ پارک کے طور پر استعمال کر سکتا ہے کیونکہ یہ مزید سرمایہ کاروں کو گوادر میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرے گا اور برآمدات سے زرمبادلہ بھی حاصل ہو سکتا ہے جو پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لئے مددگار ہے۔پاک چین حکام کی جانب سے جس طرح سے گہری دلچسپی گوادر پورٹ پر بڑھتی جارہی ہے اس سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ آنے والے سالوں میں گوادر کی تقدیر تو بدل جائے گی مگر بلوچستان کی محرومیوں اور پسماندگی کے خاتمے میں بھی مددملے گی۔ بلوچستان دیگرصوبوں کے ساتھ ترقی کی دوڑ میں شامل ہوگا جو اب تک پیچھے رہا ہے جس کیلئے وفاقی حکومت کی سنجیدگی ضروری ہے۔