پاکستان تحریک انصاف کے اہم ترین لیڈران پارٹی سے مستعفی ہورہے ہیں،ان میں وہ شخصیات بھی شامل ہیں جو پی ٹی آئی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے، ان کی پارٹی سے علیحدگی اور دیگر قومی و صوبائی اسمبلی ارکان کے الگ ہونے کے بعد جنہوں نے حال ہی میں پنجاب انتخابات کیلئے پارٹی سے ٹکٹ لئے تھے انہوں نے بھی راستے جدا کرلیے۔ اتنی بڑی تعداد میں پی ٹی آئی ارکان کی علیحدگی کے بعد پنجاب میں جہانگیر ترین اور ق لیگ متحرک ہوگئی ہے اور اب جہانگیر ترین گروپ اور ق لیگ سے پی ٹی آئی سے راستہ جدا کرنے والوں کے رابطے تیز ہوگئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق جلد ہی یہ رہنماء جہانگیر ترین اور ق لیگ میں شمولیت اختیار کرینگے پہلے گمان یہ کیا جارہا تھا کہ ان میں سے بیشتر رہنماء ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں جاسکتے ہیں مگر جو اطلاعات آرہی ہیں ان میں جہانگیر ترین اور ق لیگ سرفہرست ہیں۔
جہانگیر ترین گروپ نے پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والے رہنماؤں اور سابق ارکان اسمبلی سے رابطے تیز کرلیے۔ ذرائع ترین گروپ کے مطابق تحریک انصاف کے متعدد رہنما جہانگیرترین گروپ میں شمولیت کیلئے رضامند ہیں اور حالیہ دنوں میں جہانگیر ترین نے 100 سے زائد رہنماؤں سے رابطے اور ملاقاتیں کی ہیں۔ذرائع ترین گروپ نے بتایا کہ فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان بھی جہانگیر ترین سے رابطے میں ہیں جبکہ خیبرپختونخوا سے بھی کئی رہنما جہانگیرترین گروپ سے رابطے میں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ دو تین روز میں پی ٹی آئی چھوڑنے والے جہانگیرترین کے ساتھ چلنے کا اعلان کریں گے۔دوسری جانب ذرائع جہانگیر ترین کے مطابق فواد چوہدری نے جہانگیر ترین سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان سے سیاسی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑنے والے 26 سابق ارکان اسمبلی نے مسلم لیگ ق کی قیادت سے رابطہ کیا۔ذرائع کے مطابق رابطہ کرنے والوں میں سابق ارکان اسمبلی فیض اللہ کموکا، چوہدری اخلاق سمیت دیگر شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والے ارکان نے پارٹی میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا اور آئندہ انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کا مطالبہ بھی کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق نے چوہدری سرور کو رابطوں کی ذمہ داری دی ہے اور انہیں دوسری جماعتوں سے بات چیت کی ذمہ داریاں بھی سونپ دی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کے ارکان کی ایڈجسٹمنٹ کا اختیاربھی چوہدری سرور کو سونپ دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ق لیگ سے رابطے کرنے والوں کی اکثریت کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے جبکہ فیض اللہ کموکا فیصل آباد اور چوہدری اخلاق کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اور وہ پی ٹی آئی کے سابق رکن پنجاب اسمبلی ہیں۔ بہرحال پی ٹی آئی رہنماؤں کی شمولیت سے جہانگیر ترین اور ق لیگ پنجاب میں ایک بہترین پوزیشن بناسکتے ہیں یعنی ملک کے بڑے صوبے میں اب ایک جماعت شاید بہت زیادہ اکثریت لینے میں کامیاب نہ ہو۔ بہرحال ان سیاسی حالات سے یہ تجزیہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ پنجاب اور مرکز میں جو بھی جماعت حکومت بنائے گی اس کے پاس دو تہائی اکثریت اتحادیوں کی حمایت سے حاصل ہوگی اور ان کے بغیر حکومت بنانا اور چلانا دونوں ہی مشکل ہوگا. البتہ پی ٹی آئی دوڑ سے اب مکمل باہر ہوگئی ہے ،پی ٹی آئی کا مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے جس طرح سے پی ٹی آئی میں لوگ آئے تھے اسی طرح اب جارہے ہیں، یعنی مکافات عمل کا شکار ہوکر پی ٹی آئی اپنے انجام کو پہنچ رہی ہے۔