|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2023

کوئٹہ: گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ ہمارے ملک میں انصاف کی فراہمی کے نظام میں موجود نقائص اور ابہام دور کرنے کی ضرورت ہے. علاوہ ازیں آئین اور قانون میں وقت کے تقاضوں اور انسانی ضرورتوں کے مطابق اصلاحات بھی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ہماری عدالتوں میں عام طور پر سستا اور فوری انصاف ملنے کے شواہد موجود نہیں ہیں اور غریب آدمی وکیل کی لاکھوں روپے کی فیس دینے کی استطاعت نہیں رکھتا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاوس کوئٹہ میں منعقدہ ایک روزہ سمینار بعنوان “عوامی حقوق کے تحفظ اور گڈ گورننس میں محتسب کا کردار” کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا. سیمنار کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی تھے. اس موقع پر پارلیمنٹرینز، وفاقی محتسب اعجاز قریشی، چاروں صوبوں کے محتسبین، اعلیٰ سرکاری آفیسرز، وکلاء برادری، صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کے علاوہ دیگر شعبوں سے مرد اور خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

انہوں نے مختلف عدالتوں میں سالوں سے زیر سماعت مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انصاف میں تاخیر دراصل غریبوں کے قیمتی وقت اور پیسے کا ضیاع ہے. عدالتی کارروائی کو تیز کرنے کیلئے فرسودہ طریقہ کار کو تبدیل کرنا اور نئی اصلاحات متعارف کرانا وقت کی ضرورت ہے۔

گورنر بلوچستان نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پولیس، لیویز اور انتظامیہ کی موجودگی میں زمین کے تنازعات اور قتل کے واقعات کو قبائلی جھگڑا قرار دیکر اپنی جان چھڑانا قطعی غیر موزوں اور نامناسب رویہ ہے. انتظامیہ، تھانوں اور عدالتوں کو جرائم کی روک تھام میں بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا. انہوں نے کہا کہ جنسی ہراسانی کے معاملات حساس نوعیت کے حامل ہوتے ہیں. ایسے واقعات جہاں کہیں بھی ہو افسوسناک ہیں تاہم جنسی ہراسانی کے معاملے کو ذاتی رجنیش، دشمنی یا کسی کی کردارکْشی کیلئے استعمال کرنا بھی قابل مذمت ہے۔

گورنر بلوچستان نے کہا کہ انسانی حقوق کی انجمنوں سمیت عدالتوں، پولیس تھانوں اور دیگر اداروں کو مسلسل عوام کے ساتھ جْڑا رہنا چاہیے اور معاشرے سے ہر قسم کے جرائم کے خاتمے کیلئے مل جل کر تعمیری اور فعال کردار ادا کرنا چاہیے. گورنر بلوچستان نے صوبائی محتسب نذر بلوچ اور اس کی پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ایک کامیاب سمینار کے انعقاد پر مبارکباد دی۔