|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2023

فوجی تنصیبات پر حملے میں ملوث ملزموں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی ہے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔

 

دوران سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ ان مقدمات میں آئین کی تشریح کی ضرورت ہے۔ آرمی آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں تو کورٹ ماشل ہوتا ہے، سویلین کےکیسزآفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کیسے چلائے جاسکتے ہیں؟ فریقین تیاری کرلے، 13 جون کو کیس دوبارہ سنیں گے۔

 
 

وکیل درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کیخلاف 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات کے مقدمات میں نامزد 7 ملزموں کو ملٹری کے حوالے کیا گیا ہے۔

درخواست کے متن کے مطابق سویلین کے مقدمات ملٹری کورٹ میں نہیں چلائے جاسکتے ہیں۔ سویلین کے مقدمات ملٹری کورٹ میں چلانے کے لیے ایکٹ میں ترمیم کرنا ہوگی۔