|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2023

کوئٹہ:  بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کا یونیورسٹی کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور استاتذہ کی اپ گریڈیشن کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے، ویٹرنری ڈاکٹروں کے لئے آسامیوں کی عدم دستیابی، سریاب میں گزشتہ دنوں چار افراد کے کنویں میں جاں بحق ہونے کے واقعہ میں ریسکیو حکام کے پاس آلات نہ ہونے پر تشویش کا اظہار۔

جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ استاتذہ ہر سال اپنے مطالبات کے لئے سڑکوں پر ہوتے ہوئے،بیوٹمز کے استاتذہ آج سراپا احتجاج ہیں کہ انہیں تین ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہیں،بلوچستان یونیورسٹی میں استاتذہ بھی سراپا احتجاج ہیں۔

اسی طرح اسمبلی کے باہر جی ٹی اے کے استاتذہ اپ گریڈیشن کا نوٹیفکیشن نہ ہونے کی وجہ سے تا دم مرگ بھوک ہڑتال پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پری بجٹ اجلاس ہے وزیر تعلیم ہمیت کریں اور استاتذہ کی ہڑتالیں ختم کروائیں۔بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے کہا کہ بچے والدین کے بعد استاتذہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں لیکن آج ہمارے استاتذہ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں ہم نے وعدہ کر کے پہلے بھی استاتذہ کی بھوک ہڑتال ختم کروائی تھی لیکن انکے مطالبات کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے باہر ویٹرنری میڈیسن کے تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان ڈگریاں جلا رہے ہیں محکمہ لائیوسٹاک میں انکی بھرتیاں کی جائیں۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ استاتذہ کی ہڑتال پر مذاکرات کے بعد مسئلہ ہوا تھا وزیراعلیٰ اور کابینہ نے بھی مطالبات تسلیم کر کے منظور ی دے دی تھی لیکن انکا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جارہا ہم کس طرح ان کے پاس جائیں۔

صوبائی وزیرتعلیم میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ استاتذہ کی اپ گریڈیشن کی منظوری ہوگی تھی مگر محکمہ خزانہ میں اخراجات کے حساب اور خزانے پر بوجھ کے حوالے سے مسائل ہیں جسکی وجہ سے حتمی منظوری تاخیر کا شکار ہے گزشتہ روز استاتذہ کے رہنماؤں کے ہمراہ سیکرٹری خزانہ سے ملاقات کی ہے جلد ہی مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بیوٹمز اور لسبیلہ یونیورسٹیوں کے ملازمین کی تنخواہیں ادا کر نے کے لئے سمری وزیراعلیٰ کے پاس بھیجی ہے جن جامعات کے وائس چانسلران کی مدت ملازمت مکمل ہونے والی ہے انہوں نے جلد بازی میں بھرتیاں شروع کردیں ہم نے انہیں کہا کہ ہمیں مطمئن کیا جائے کہ جب تنخواہوں کے پیسے نہیں تو مزید بھرتیاں کیوں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایچ ای سی نے بھی کہا تھاکہ جامعات میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی جائیں کہ ایک دم کیسے مالی بحران پیدا ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ جامعات کو پہلے بھی وہی گرانٹ ملتی تھی جو آج مل رہی ہے ہم نے سیکرٹری اعلیٰ تعلیم کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے جو تحقیقات کریگی۔انہوں نے کہا کہ بیوٹمز اور دیگر جامعات کی سمری 2سے 4دن میں منظور ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ لائیوسٹاک میں ویٹرنری ڈسپنسری ہوتی جب بھی جانوروں میں بیماریاں پھیلتی تھیں وہ فوراً آتے تھے مگر ویٹرنری ڈاکٹروں کے ریٹائر ہونے کے بعد مزید بھرتیاں نہیں کی گئیں اسپیکر اس حوالے سے رولنگ دیں۔

جمعیت علماء اسلام کے رکن میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ بلوچستان میں لائیوسٹاک کامحکمہ اور وزیر نہ ہونے کے برابر ہیں اس محکمے کو بہتر بنایا جائے اور ایک اچھا وزیر دیں۔اس موقع پر رولنگ دیتے ہوئے اسپیکر میر جان محمد جمالی نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں کہا جاتاتھا کہ یہاں آبادی سے زیادہ مال مویشی ہیں ہم سب قبائلی لوگ مال دار ہیں حکومت کو رولنگ دے رہا ہوں کہ وہ لائیو سٹاک کی اہمیت جانے، اس محکمے کو کارآمد بنانے کے لئے ری ویمپ کر کے پیسہ لگائے۔

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ 2 جون کو ایک ماں سے سامنے کوئٹہ میں اسکے جوان بیٹے علی نواز زہری ہو قتل کیا گیا،بتایا گیا ہے کہ بینک کے سیکورٹی گارڈ کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔

اور اس نے اعتراف جرم کیا اور اسکا ذہنی توازن درست نہیں ہے البتہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کی جائے اور تمام محرکات سامنے لائے جائیں تاکہ دوبارہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ سریاب روڈ پر صبح 10بجے چار لوگ کنویں میں گرے تاہم انہیں 8گھنٹے تک نہیں نکالا جاسکتا پی ڈی ایم اے کا عملہ پہنچ تو گیا مگر انکے پاس گیس اور پانی نکالنے کے آلات تک نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ جب پی ڈی ایم اے کے پاس آلات نہیں تو پھر اس میں اتنی بھرتیوں کی کیا ضرورت ہے ہمیں دال چاول دینے والا پی ڈی ایم اے نہیں بلکہ دنیا بھر کی طرز پر محکمہ چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب میں بھی پی ڈی ایم اے پاس سڑک کاٹنے کی مشین نہیں تھی۔بی این پی کے رکن میر اکبر مینگل نے کہا کہ سیکورٹی گارڈ جس کمپنی کا تھا اس کمپنی پر پابندی لگائی جائے اور کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ گارڈز کا ذہنی معائنہ کیا کریں۔انہوں نے کہا کہ سریاب میں مری خاندان کے چار افراد کنویں گیس بھرنے سے جاں بحق ہوئے صوبے میں ہر تھانے کی سطح پر ایمرجنسی سروسز فراہم کی جائیں۔صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ سریاب روڈ پر حادثے میں گیس نکالنے والا آلہ ہی نہیں تھا ۔

اتنا بڑا محکمہ ہے لیکن اس کے پاس آلات نہیں تھے مظلوم خاندان میں صرف ایک لڑکا بچا ہے لواحقین کے لئے معاوضہ ہونا چاہیے۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے شاہ زیب رند کو ملک و قوم کا نام روشن پر پر مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے لوگوں سے بھی عام لوگوں کی طرح غلطی ہوسکتی ہے بینک میں نوجوان کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے مجرم کو سزا دی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو چار سال سے سمجھا رہاہوں کہ پی ڈی ایم اے کیا ہے ۔

لیکن وہ سمجھنے سے قاصر ہیں ایس او پی کے تحت پی ڈی ایم اے کے بجائے محکمہ مائنز نے سریاب میں لوگوں کو ریسکیو کر نے کے لئے گیس نکالنی تھی اس کے تمام آلات انکے پاس ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کا کام سیلاب میں روڈ کاٹنا نہیں بلکہ یہ کام محکمہ مواصلات و تعمیرات کا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کا کام ریسکیو اینڈ ریلیف ہے محکمہ کوئی بھی فنڈ از خود نہیں خرچ کرتا اسے صوبائی حکومت کی مرضی سے فنڈز ملتے ہیں سیلاب میں پی ڈی ایم اے نے بہت کام کیا ۔

ہم نے حال ہی میں 2ارب روپے کا راشن صوبے بھر میں تقسیم کیا ہے۔ بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ نے کہا کہ شاہ زیب رند ہمارے ملک کا فخر ہیں جنہوں نے امریکہ میں عالمی چیمپئن شپ جیتی ہے مگر کسی حکومت نمائندے نے اسکا استقبال نہیں کیا انہیں مکمل سپورٹ کیا جائے اس موقع پر اسپیکر میر جان محمد جمالی نے کہا ایوان میں مہمانوں کی گیلری میں موجود شاہ زیب رند کو مخاطب کیا اور انکے لئے ایوان میں ڈیسک بجائے گئے۔

صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ شاہ زیب رند نے امریکہ میں مقابلے جیت کر اعزاز حاصل کیا ہے میں اپنی طرف سے انکے لئے 1لاکھ روپے کا اعلان کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مجھے قتل کرنے والے کو کوہلو کا ایم پی اے بنانے کا پروپگینڈا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کوہلو اور بارکھان کے سرحدی علاقے میں سکول اور سڑک بنا رہا تھا مگر شرپسندوں نے اس پر حملہ کیا شرپسندوں کو چیلنج دیتا ہوں کہ کام تو ہوگا ہم ترقی اور تعلیم فراہم کرر ہے ہیں وہ بھی آئیں اور ترقی میں حصہ ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ ہرنائی میں ٹرکوں سے بھتہ لینے کے لئے غنڈہ گردی کی گئی اور 40ٹرکوں کو نقصان پہنچایا گیا۔