|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے غیرمسلموں سے متعلق قومی کمیشن سے متعلق قانون سازی کرنے کی قراردار منظور کرلی، ایوان نے صوبے میں قرآن پاک کی لازمی تعلیم اور بلوچستان پبلک فنانس مینجمنٹ کاترمیمی مسودہ قانون بھی منظور کرلیا۔

جبکہ بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے جا مع منصوبہ بندی کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں تعلیم،صحت،لائیو اسٹاک شعبوں کو ترجیح دی جائے۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج نے آئین کے آرٹیکل 144 کے تحت آئینی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایوان (بلوچستان اسمبلی) مجلس شوریٰ پارلیمنٹ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین مجریہ 1973 کے آرٹیکل 144 کے تحت اختیارت دیتا ہے۔

وہ قومی کمیشن برائے غیر مسلموں سے متعلق ایسی قانون سازی کرے جو پورے ملک (پاکستان) میں نافذ العمل ہو بعدازاں ایوان نے آئینی قرار داد منظور کرلی۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج نے ایوان میں بلوچستان قرآن پاک کی لازمی تعلیم کا مسودہ قانون مصدرہ 2023ء (مسودہ قانون نمبر 03 مصدرہ 2023) کو ایوان میں منظوری کیلئے پیش کیا جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ انجینئرنگ زمرک خان اچکزئی نے بلوچستان پبلک فنانس مینجمنٹ کا (ترمیمی) مسودہ قانون مصدرہ 2023 (مسودہ قانون نمبر 04 مصدرہ2023 کو منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے اکثریت رائے سے منظور کرلیا۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سبزل روڈ توسیع منصوبے میں گولیمار چوک پر واقع مسجد کٹنگ میں آرہی ہے گزشتہ دنوں انتظامیہ کے لوگوں نے وہاں جاکر مذکورہ مسجد کو خالی کرنے کا کہا ہے حالانکہ سریاب روڈ توسیع منصوبے کے دوران بھی متعدد مساجد روڈ کٹنگ میں آرہی تھیں جس پر وہاں کے مکینوں نے احتجاج بھی کیا اور کمشنر پروجیکٹ ڈائریکٹر اور علماء کرام کے درمیان یہ طے پایا کہ مساجد کو شہید نہیں کیا جائے گا ۔

اس کیلئے متبادل نقشہ تیار کیا گیا اور اس حوالے سے علماء کرام کی فتوے بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سبزل روڈ گولیمار چوک پر واقع مسجد کو بھی شہید کرنے کے بجائے متبادل نقشہ بنایا جائے۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ اس ضمن میں رولنگ دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کریں کہ وہ مسجد کو شہید کرنے کے بجائے متبادل نقشہ تیار کریں جس پر ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ پراجیکٹ ڈائریکٹر سے اس ضمن میں تفصیلی رپورٹ طلب کریں۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ محکمہ فنانس نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے اے جی آفس کو ہدایت کی ہے کہ جب تک کابینہ کا فیصلہ نہیں ہوتا اساتذہ سے ریکوری روک دی جائے۔

اجلاس میں رکن بلوچستان اسمبلی میر محمد عارف محمد حسنی نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھے اساتذہ کے احتجاج کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں اسمبلی کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ صوبائی وزیر تعلیم اور صوبائی وزیر خزانہ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیکر احتجاج پر بیٹھے اساتذہ سے بات کرنے کیلئے ان کے پاس بھیجیں۔ بی این پی کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے کہاکہ اساتذہ کی اپگریڈیشن کے حوالے سے صوبائی کابینہ نے منظوری دیتے ہوئے سمری کو آگے ارسال کیا ہے جو غالباً اس وقت چیف سیکرٹری کے آفس میں موجود ہے انہوں نے کہاکہ مذکورہ سمری کو منظور کرکے اساتذہ کے مطالبات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے کہاکہ صوبائی کابینہ نے اساتذہ کے اپگریڈیشن کی منظوری دی ہے محکمہ تعلیم نے مذکورہ سمری منظوری کیلئے محکمہ خزانہ کو ارسال کی ہے ۔

تاہم محکمہ خزانہ نے اس پر اعتراضات لگائے ہیں، گزشتہ روز بھی میری سیکرٹری خزانہ سے بات ہوئی ہے انہوں نے بتایا کہ سمری فائنل ہونے کے قریب ہے۔ صوبائی مشیر اطلاعات مٹھا خان کاکڑ نے کہاکہ احتجاج پر بیٹھے اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ ان کے مطالبات کی منظوری کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اساتزہ کی تنخواہیں دیگر صوبوں کی نسبت کم ہیں انہیں وہ مراعات بھی نہیں مل رہی انکی مراعات اور تنخواہوں کو دیگر صوبوں کے برابر کیا جائے۔ صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ مجھے سمری سے متعلق مسائل کا علم نہیں جو مسئلہ ہے مل بیٹھ کر اس کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے صوبائی وزیر میر نصیب اللہ مری، مٹھا خان کاکڑ، میر عارف محمد حسنی اور زابد ریکی کو اسمبلی کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھے اساتذہ سے بات چیت کرنے کیلئے بھیجتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کو ڈپٹی اسپیکر کے چیمبر میں بلائیں تاکہ وہاں بات ہوسکے۔ ڈپٹی اسپیکر نے آج دوپہر دو بجے سیکرٹری خزانہ سیکرٹری تعلیم کو بھی اپنے چیمبر میں طلب کرلیا۔

احمد نواز بلوچ نے کہاکہ اس وقت صوبے کی شاہراہوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے گزشتہ سال ہونیوالی بارشوں سے متاثرہ شاہراہوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک پی سی ون بھی تیار نہیں کیا جاسکا ہے بولان میں پنجرہ پل کے منہدم ہونے سے متبادلہ شاہراہ کے باعث آئے روز ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے لوگ بچے اور خواتین ٹریفک معطل ہونے سے گھنٹوں پھنسے رہتے ہیں ۔

انہوں نے تجویز دی کہ آنیوالے بجٹ میں اس پل کی تعمیر کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ سریاب روڈ،سبزل روڈ، قمبرانی روڈ، سرکی روڈ کے توسیعی منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے اور بجٹ میں ان شاہراہوں پر ہنگامی بنیادوں پر مکمل کرنے کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ سریاب کا علاقہ تین صوبائی اسمبلی اور ایک قومی اسمبلی کے حلقوں پر محیط ہے اس علاقے کو پینے کا پانی فراہم کرنے کیلئے کرخسہ میں لگائے گئے نجی ٹیوب ویلز سے پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ شہر سے بلیلی تک موجود ریلوے ٹریک کے اوپر ایکسپریس وے تعمیر کیا جائے سیر و تفریح کیلئے مقامات بنائے جائیں شیلٹر لیس سکولوں کیلئے بجٹ میں رقم مختص کی جائے۔

بجٹ میں یونیورسٹی اور کالجز کیلئے خصوصی پیکج رکھا جائے۔ ریڑھی بانوں کیلئے اراضی مختص کی جائے تاکہ ٹریفک جام کا مسئلہ بھی حل ہوسکے۔ خواتین کیلئے کوئٹہ شہر میں ٹرانسپورٹ سروس کا آغاز کیا جائے۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہاکہ صوبائی حکومت نے مختلف مکتبہ فکر کے ارکان اسمبلی سے تجاویز لیکر محدود وسائل میں رہتے ہوئے بجٹ تشکیل دے رہی ہے وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتیں صوبے کے اہم مسائل پر آواز اٹھائیں وفاق میں سیلاب سے ہونیوالی تباہ کاریوں سے متاثرہ لوگوں کیلئے اعلانات کے باوجود ایک روپیہ بھی نہیں دیا اگر یہ رویہ رہا تو صوبہ مزید پیچھے چلا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے بہت سارے مسائل کا تعلق وفاقی حکومت سے ہے این ایچ اے نے سڑکوں کی مرمت کیلئے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا وفاقی حکومت نے زمینداروں کے نقصان کا ازالہ نہیں کیا ہم وفاق سے بھیک نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ جمعیت کے رکن اسمبلی یونس عزیز زہری نے اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ میں صوبے کی زراعت کو اسکے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے خصوصی پیکج دیا جائے تعلیم کے شعبے میں عمارتیں بنانے کے بجائے غیر فعال اسکولوں کو فعال کیا جائے۔
صحت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جائے انہوں نے کہاکہ بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ غیر ترقیاتی مد میں خرچ ہورہا ہے ان اخراجات میں کمی لائی جائے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے کوئٹہ کراچی چمن شاہراہ کو دو رویہ کرنے کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے اسے ڈیڑھ سال میں مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا مگر مذکورہ سڑک پر اب تک کام ہی شروع نہیں ہوسکا ہے لہذا وزیر اعظم کی یاد دہانی کیلئے بلوچستان اسمبلی سے قرار داد منظور کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب کے نقصانات کے حوالے سے وزیر اعظم نے دس ارب روپے کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا تھا مگر ایک روپیہ بھی نہیں ملا اس ضمن میں بھی انہیں یاد دہانی کرانے کی ضرورت ہے صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے کہاکہ وزیر اعظم نے بارہ اعلانات تو کئے ہیں مگر بلوچستان کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے ۔

ہمارے حلقوں میں لوگ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ وزیر اعظم نے سیلاب متاثرین کیلئے جو مالی پیکج کا اعلان کیا تھا وہ رقم کہاں گئی انہوں نے کہاکہ سیلاب سے متاثرہ لوگ آج بھی فنڈز کے منتظر ہیں وزیر اعظم کوئٹہ آتے ہیں علامہ اقبال کے شیر سناتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں وزیر اعظم نے دانش سکول منصوبے کا اعلان کیا ہے مگر مجھے نہیں لگتا کہ یہ سکول ملیں، جب سے موجودہ وفاقی حکومت اقتدار میں آئی ہے عوام کا بیڑہ غرق ہوگیا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو اس وقت تعلیم کے شعبے میں خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ہمیں پرائمری، مڈل اور ہائی سکولز کی ضرورت ہے بجٹ میں محکمہ تعلیم کے لئے محض تین سو آسامیاں رکھی جارہی ہیں جو ناکافی ہیں کم سے کم محکمہ تعلیم کے لئے 2000آسامیاں بجٹ میں رکھی جائیں، محکمہ لائیو اسٹاک میں ادویات کیلئے بجٹ میں رقم مختص، محکمے میں عملہ تعینات کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ بجٹ میں سب سے زیادہ رقم زراعت کیلئے مختص کی جائے ہر یونین کونسل کی سطح پر ایک بی ایچ یو قائم کیا جائے۔ جمعیت کے اقلیتی رکن مکی شام لال نے کہاکہ 2023-24کے بجٹ کو ایک مثالی بجٹ بنایا جائے بجٹ میں وزارت اقلیتی امور کے فنڈز میں پچاس لاکھ روپے تک کا اضافہ کیا جائے تاکہ اقلیتوں کے مسائل ہوسکیں انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے بائیکاٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہاکہ وفاق کے تمام اجلاسوں کا بائیکاٹ ہونا چاہئے جب وزیر اعظم وعدہ وفا نہیں کرسکتا تو وعدہ نہ کیا کرے۔ محکمہ تعلیم، صحت اور زراعت پر بجٹ میں خصوصی توجہ دی جائے۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ وزیر اعظم نے اس ایوان کے احتجاج کا نوٹس لیکر چیئرمین سینیٹ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کرتے ہوئے وفاق کے ذمہ واجبات ادا کرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے کہاکہ پی پی ایل کے ذمہ پینتالیس بیلین روپے جلد ملنے کی توقع ہے۔

بی این پی کے رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت تمام صوبوں نے اپنے بینک بنائے ہیں بینک آف بلوچستان کی بنیاد کیوں نہیں رکھی جارہی انہوں نے ایوان سے درخواست کی کہ بینک آف بلوچستان کے قیام کو اولین ترجیح ہونی چاہئے انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں دستیاب گرین بسوں کو پنک بسوں میں تبدیل کرکے انہیں خواتین اور معذوروں کیلئے چلایا جائے۔