بلوچستان کا بجٹ دیگر صوبوں کی نسبت کم ہی ہوتا ہے اوربجٹخسارہ بھیزیادہ ہوتا ہے، بلوچستان ملک کا سب سے بڑا اور پسماندہ صوبہ ہے باوجود اس کے کہ یہاں میگا منصوبوں سمیت سی پیک جیسا اہم منصوبہ جو ملکی معیشت کیلئے گیم چینجرہے چل رہا ہے اور بلوچستان اس کا مرکز ہے مگر افسوس بلوچستان کو اپنے ہی منصوبوں کے محاصل کیلئے وفاق کے سامنے فریاد کرنا پڑتا ہے۔
سوئی گیس کی مد میں اربوں روپے کے بقایاجات اس کی ایک واضح مثال ہے جبکہ سیندک سمیت دیگر منصوبوں کی رقم کا یہاں ذکر نہیں۔ اگر بلوچستان کو اپنے ہی وسائل سے رقم آئینی طریقے سے دی جائے تو بلوچستان کا بجٹ سب سے مثالی ثابت ہوگا۔ بلوچستان اپنے بجٹ کے ذریعے نہ صرف بڑے منصوبوں کا آغاز کرے گا بلکہ سرکاری ملازمین کے مسائل کو حل کرنے کے ساتھ دیگر کے لیے روزگار کے ذرائع بھی پیدا کرے گا۔وفاق اور بلوچستان میں کام کرنے والوں کو اپنی ترجیحات اور پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے چونکہ اب تو وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بھی اس روش پر شدید برہمی کا نہ صرف اظہار کیا ہے بلکہ مالی بحران کی وجوہات کو بھی بیان کیا ہے۔ بہرحال بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 16جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق مالی سال 24-2023کے بجٹ کاحجم 700 ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 529 ارب 32کروڑ روپے ہے جبکہ بجٹ کا خسارہ 150ارب سے زائد ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق مالی سال کے دوران ترقیاتی بجٹ 200 ارب روپے کے لگ بھگ ہوسکتا ہے، بجٹ میں 5 ہزار سے زائد ملازمتیں فراہم کرنے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں بلوچستان کے اپنے وسائل سے آمدنی کا تخمینہ 60 ارب 32 کروڑ روپے ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم محاصل اور دیگر ذرائع سے آمدن کا تخمینہ 413 ارب روپے ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کیلئے 90 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے جب کہ امن وامان کے لیے 60 ارب روپے اور صحت کے لیے 50 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ موجودہ اور ماضی کے بجٹ میں کوئی خاص فرق نہیں کہ جس کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے یہ بتایا جائے کہ بلوچستان کے آئندہ سال پیش ہونے والے بجٹ سے بہت بڑا فرق آئے گا اور لوگوں کی زندگی میں تبدیلی کا سبب بنے گا اورصوبے میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز ہوگا۔بلوچستان وسیع رقبے پر پھیلا منتشر آبادیوں پر مشتمل علاقہ ہے جس کی ترقی اور لوگوں کامعیار زندگی بدلنے کیلئے بہت زیادہ مالی اخراجات کی ضرورت ہے جو بلوچستان حکومت کو میسر نہیں۔بلوچستان دیگر صوبوں کے مقابلے میں ترقی کی رفتار اور بنیادی سہولیات کے حوالے سے بہت پیچھے ہے اس کا حل صرف بلوچستان کے آئینی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے جائز حق دینے سے ممکن ہے۔