|

وقتِ اشاعت :   June 12 – 2023

پاکستان تحریک انصاف اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے بہت کم شخصیات اب پی ٹی آئی میں رہ گئے ہیں پی ٹی آئی کی کمان سنبھالنے کیلئے شاہ محمود قریشی اپنی پوری قوت صرف کررہے ہیں، پارٹی چیئرمین عمران خان سے ان کی دو ملاقاتیں بے سودرہی ہیں ان ملاقاتوں کو تجزیاتی طور پر لیا جائے تو شاہ محمود قریشی نے شاید عمران خان کو فی الحال پارٹی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا لیکن عمران خان اس پر رضا مند نہ ہوئے کیونکہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ملاقات کے دوران تلخی بھی پیدا ہوئی تھی۔

بہرحال شاہ محمود قریشی کی دیرینہ خواہش یہی رہی ہے کہ وہ ملک کے وزیراعظم بن جائیں اور ایک بڑی جماعت میں ان کو بہت زیادہ جگہ میسر آئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعتوں میں شامل ہوتے ہوئے بھی ان کی خواہش پوری نہ ہوئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ایک بار شاہ محمود قریشی کو سازشی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری جماعت میں رہ کر یہ لابنگ کرتے رہے کہ انہیں وزیراعظم بنایا جائے۔بلاول نے پی ٹی آئی قیادت سے متوجہ ہوتے ہوئے کہا شاہ محمود قریشی کا فون ٹیپ کیا جائے سب کچھ سامنے آجائے گا کہ اس شخص کی خواہش کیا ہے اور یہ کس طرح سازشیں کرتا ہے۔

بہرحال یہ تنقید اپنی جگہ مگر شاہ محمود قریشی اب بھی اس زعم میں مبتلا ہیں کہ پی ٹی آئی کے بڑے ووٹ بینک سے وہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں مگر یہ ان کی خام خیالی ہے آزاد کشمیر کی نشست پر پیپلز پارٹی کی جیت اور پی ٹی آئی کی بدترین شکست واضح ثبوت ہے کہ جس طرح سے پارٹی کے اہم رہنماؤں نے پی ٹی آئی کو الوداع کہہ کر دوسری جانب اڑان بھر لی ہے تو ووٹرز کی رائے بھی تبدیل ہوگی،اس کے علاوہ چند وجوہات اور بھی ہیں کہ 9 مئی کے دوران شاہ محمود قریشی سمیت دیگر قائدین عوام کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دے رہے تھے کہ باہر نکلیں اپنے بچوں، فیملی، دوستوں کے ساتھ سڑکوں پر آجائیں جبکہ عمران خان کی جانب سے شدید ردعمل کے پیغام ریکارڈ پر ہیں کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو بہت خطرناک ردعمل سامنے آئے گا اور پھر 9 مئی کا سانحہ سب کے سامنے ہے کہ یہ مکمل منصوبہ بندی اور پلاننگ کے تحت کیا گیا تھا۔

اب ووٹرز کے بدظن ہونے کی وجوہات اسی تناظر میں موجود ہیں کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی سمیت کسی نے بھی اپنے بچوں، فیملی ممبرز کو باہر نہیں نکالا عام لوگوں کا کندھا استعمال کرتے ہوئے انتشار پھیلایا، تنصیبات کو ہدف بنایا آج جتنے بھی ملزمان گرفتار ہیں ان میں پی ٹی آئی لیڈر کا کوئی بیٹا بیٹی فیملی کا ممبر شامل نہیں ہے تو ووٹر بدظن ضرور ہوگا کہ انہیں محض ہر بار ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تووہ کیوں نہ رائیں جدا کرلیں۔ شاہ محمود قریشی کی دیرینہ خواہش ایک خواب کے سوا کچھ نہیں اور عمران خان اب بھی بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ لوگ ان کے نام پر ووٹ ڈالیں گے اور باہر نکلیں گے۔ عمران خان اپنی خواہش و تسکین کیلئے بطور ایندھن ہر کسی کو استعمال کرتے آئے ہیں جس میں جہانگیر ترین اور حلیم خان ایک واضح مثال ہیں جنہوں نے پنجاب اور مرکز میں عمران خان کو اکثریت دلاتے ہوئے اقتدار تک پہنچایا پھر انہیں ہی سائیڈ لائن کردیا۔جہانگیر ترین کو نااہل تک کروایا تو پھر عام لوگوں کو کسی بھی وقت استعمال کرسکتے ہیں مگر اپنے بچوں کے حوالے سے حال ہی میں ایک غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرے بچوں کیلئے پاکستان خطرناک ہے اس لئے انہیں یہاں نہیں بلاسکتا البتہ دیگر کے بچے بچیوں مرد خواتین سب کو زمان پارک کی سیکیورٹی پر مامور کرکے خود کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں اور لیکچر دیتے ہیں کہ غلامی سے موت بہتر ہے مگر اس کے لیے قربانی عمران خان کے بچے نہیں بلکہ عام پاکستانی دیں۔