|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2023

ملک کو معاشی مسائل اور ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے موجودہ حکومت کی جانب سے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے دوست ممالک کی جانب سے بھی بھرپور تعاون کیاجارہا ہے اب یہ امید ہوچلی ہے ۔

جلد ہی ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے نئے پلان پر کام شروع کردیاجائے گا۔ حکومت کی جانب سے بتایاجارہا ہے کہ نئے معاشی پلان سے ملک میں معیشت کے حوالے سے خوشخبریاں سامنے آئینگی اور جولوگ ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی بات کررہے تھے درحقیقت وہ اپنے سیاسی پروپیگنڈے کے ذریعے عوام میں بدگمانی اور سیاسی ماحول کوخراب کرنے کی سازش کررہے تھے اب انہیں ناکامی کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی اور عالمی مالیاتی فنڈ کے قرض پروگرام سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی سفیر کو آئی ایم ایف کے قرض پروگرام سے آگاہ کیا۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار نے امریکی سفیر سے آئی ایم ایف سے قرض بحالی پروگرام پر کردار ادا کرنے کا کہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے باوجود معاہدے میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے مگر چین ایک بار پھر ہمارے ریسکیو کے لیے سامنے آیا ہے اور اس نے حالیہ ہفتوں، مہینوں میں پاکستان کی بے مثال مالی مدد کی ہے۔وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کاکہناہے کہ تین مختلف ممالک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے 20 سے 25 ارب ڈالرز مختص کر دئیے ہیں، حقیقت میں اب یہ پلان اے اور آئی ایم ایف پلان بی ہے۔ حکومتی پلان بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس چیز کو پلان بی کہا جا رہا تھا آج وہ لوگوں کے سامنے آگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس طریقہ کار کے پیچھے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور چین جیسے دوست ممالک کی یقین دہانیاں ہیں، ان ممالک سے یہ بات طے کرلی گئی ہے کہ وہ کن کن شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔مصدق ملک کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کو سہولت دینے کے لیے تین سطحوں پر کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جن میں سے ایک کمیٹی کی سربراہی خود وزیراعظم کریں گے جس میں کابینہ کے اراکین اور آرمی چیف بھی ہوں گے۔بہرحال دوست ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری سے ملک میں موجودہ معاشی بحران سمیت دیگر چیلنجز کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

گزشتہ چند ماہ سے یہ پروپیگنڈہ کیاجارہاتھا کہ دوست ممالک سرمایہ کاری کرنے کیلئے رضا مند نہیں ہیں مگر اب یہ تمام تر من گھڑت پروپیگنڈے دم توڑنے لگے ہیں، چین کی جانب سے رقم بھی مل گئی ہے جبکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطرنے بھی یقین دہانی کرادی ہے کہ وہ مختلف شعبوں میں چین کی طرح سرمایہ کاری کرینگے۔

جو خوش آئند بات ہے۔چین پہلے سے ہی سی پیک سمیت دیگر منصوبوں پر سرمایہ کاری کررہا ہے اب دیگر دوست ممالک کی سرمایہ کاری سے ملکی سرمایہ کاروں میں موجود بے چینی ختم ہوجائے گی،ان کا اعتماد بحال ہوجائے گا اور وہ سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میں پیسہ لگائینگے جس سے قومی خزانے کو فائدہ پہنچنے کے ساتھ روزگار کے بھی مواقع پیدا ہونگے۔

ڈالر کی اونچی اڑان تھم جائے گی اور روپے کی قدر بھی مستحکم ہوجائے گی۔ بہرحال ملکی عوام کے لیے یہ ایک اچھی خبر ہے کہ مستقبل میں اب معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں سامنے آئینگی جس کا فائدہ ملک اور عوام دونوں کو پہنچے گا۔