|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2023

پاکستان کے بیشتر علاقے گیس سے آج بھی محروم ہیں، سردی ہو یا گرمی گیس عوام کو فراہم نہیں کی جاتی باوجود اس کے کہ گھریلواورکمرشل صارفین گیس کے بلز بروقت اداکرتے ہیں ۔

مگر سوئی گیس کمپنی کی جانب سے گیس فراہم نہیں کی جاتی جس کی ایک واضح مثال بلوچستان ہے۔ڈیرہ بگٹی سوئی کے مقام پرگیس دریافت ہوئی یہی گیس پورے ملک میں سپلائی کی جارہی ہے مگرالمیہ یہ ہے کہ ڈیرہ بگٹی خود اس گیس سے محروم ہےv

تو دیگر اضلاع کا اندازہ بخوبی لگایاجاسکتا ہے۔ بلوچستان میں شدید سردی کے دوران گیس پریشر نہ ہونے کے برابرہوتی ہے مگر حالیہ سردی کے دوران گیس فراہم ہی نہیں کی گئی، شدید سردی کے دوران عوام عذاب میں مبتلا رہے، پورے بلوچستان میں گیس کی عدم فراہمی کے خلاف دھرنے اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے مگر حسب روایت گیس حکام ٹس سے مس نہیں ہوئے بلکہ مختلف حیلے بہانوں سے معاملے کو ٹالتے رہے ۔

اور شدید سردی کے دوران بلوچستان کو گیس سے مکمل طور پر محروم رکھاگیا باوجود اس کے کہ سیلاب سے لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور تھے ان کے درد کا بھی احساس نہیں کیاگیا کہ کس طرح سے وہ خیموں،خستہ حال کچے مکانات میں رہ کر شدید سردی سے اپنا بچاؤ کرسکتے ہیں۔بچے، خواتین، بزرگ شدید بیمار ہوئے مگربے حسی کی انتہاء ہے کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں اب تک گیس کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے، شہری گیس کی راہ تھکتے رہ جاتے ہیں مگرگیس نہیں آتی اور گیس کی جگہ پائپ لائن سے گندا پانی نکلتا ہے۔

سوئی گیس کمپنی کی ناکامی اور نااہلی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کئی دہائیوں سے بوسیدہ پائپ لائنوں کو تبدیل نہیں کیاجارہا، مرمتی کام مکمل طور پر نہیں کیاجاتا، وفاقی حکومت کی جانب سے ان کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ سوئی گیس کمپنی گیس فراہم تو نہیں کررہی مگر اب تڑیاں دینے لگ گئی ہے۔ گزشتہ روز سوئی ناردرن حکام کی جانب سے ایک بیان جاری کیاگیا ہے ۔

جس میں بتایاگیا ہے کہ کمپریسر استعمال کرنے والوں کو خبردارکرتے ہیں کہ گیس پریشر بہتر ہونے کے بعد اب جس گھر سے کمپریسر پکڑا گیا اس کا میٹر کاٹ دیا جائے گا۔سوئی ناردرن حکام کے مطابق ایل این جی کارگو پاکستان پہنچنے سے پاکستان میں جاری گیس بحران ٹل گیا ہے۔ اب گھریلو صارفین کیلئے گیس پریشر میں بہتری آئے گی۔ اسی طرح پاور اور کھاد سمیت تمام صنعتوں کی گیس بھی مکمل بحال ہوگئی ہے۔

حکام نے بتایا ہے کہ سسٹم میں 1800 ملین کیوبک گیس موجود ہے جس کی وجہ سے اس وقت گیس کے شارٹ فال کا سامنا نہیں ہے۔ ٹیل اینڈ اور پرانی لائنوں والے علاقوں میں گیس کی کمی انفرادی مسئلہ ہے۔حکام کی طرف سے گھروں میں گیس کمپریسر استعمال کرنے والوں کو بھی خبردار کیا گیا ہے کہ گھروں میں گیس کمپریسر غیر قانونی ہے جسے روکنے کے لیے چھاپے مارنے والی ٹیموں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔واضح رہے کہ قطر سے منگوائے گئے متعدد ایل این جی کارگو آج پاکستان پہنچ گئے ہیں۔

حکام کے مطابق کارگو سمندری طوفان کی وجہ سے تاخیر سے پاکستان پہنچے۔گیس حکام کی جانب سے جس طرح سے سختی سے پیش آنے کی بات کی جارہی ہے اسی طرح سے گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس فراہم کی جائے تو کوئی بھی غلط اقدام نہیں اٹھائے گا، بدقسمتی سے نظام کو اس قدر خود انہی آفیسران نے کرپٹ بنایا ہے کہ لوگوں کو مجبور ہوکر غلط راستہ اپنانا پڑتا ہے۔بالکل گیس چوری کرنے والے، کمپریسرلگانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔

مگر سب سے پہلے نظام کو تو بہتر بنایاجائے پھر سخت رویہ کی بات کی جائے اور گزارش یہ بھی ہے کہ جو واجبات بلوچستان کے سوئی گیس کی مد میں واجب الادا ہیں پہلے وہ ادا کئے جائیں جو عوام کا پیسہ ہے۔ سوئی گیس کا مسئلہ دیرینہ ہے اسے حل کرنے کے لیے مکمل طور پر ایک میکنزم بنایاجائے تاکہ گیس کی فراہمی بہتر انداز میں ہو اور بلز کی ادائیگی بھی بروقت ممکن ہوسکے۔ وفاقی حکومت اس ضمن میں اپناکردار ادا کرے تاکہ ملک بھر میں گیس بحران کا خاتمہ یقینی ہوسکے۔