|

وقتِ اشاعت :   June 26 – 2023

بلوچستان کی قومی شاہراہوں پرجگہ جگہ ناکوں اور چیک پوسٹوں کااذیت ناک مسئلہ عوام کوقریباًدو ہائیوں سے درپیش ہے۔ ان سینکڑوں چیک پوسٹوں پر گھنٹوں تک گاڑیوں کو روک کر مسافروں سمیت تلاشی لی جاتی ہے جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں شاہراہوں پر لگی رہتی ہیں اس دوران مسافر شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہوتے ہیں جبکہ ٹرانسپورٹرزکو بھی دوہرے عذاب کا سامنا کرناپڑتا ہے۔

ٹرانسپورٹرزمالکان، تاجربرادری، مسافروں کی جانب سے متعدد بار احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا کہ بلوچستان کی قومی شاہراہوں پر ہر دو کلومیٹر کے فاصلے پر ناکے لگاکر گاڑیوں کو روکاجاتا ہے جس سے عوام کوانتہائی تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرناپڑتا ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظربلوچستان کی قوم پرست، سیاسی اور مذہبی جماعتوں سمیت سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاجی دھرنے دیئے گئے کہ جگہ جگہ ناکوں کا خاتمہ کیاجائے تاکہ لوگوں کو اس عذاب سے نجات ملے۔ بہرحال بلوچستان کی صوبائی کابینہ کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ بلوچستان حکومت نے صوبے میں قومی شاہراہوں پر قائم سیکیورٹی چیک پوسٹیں فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کردی۔گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں صوبے میں امن امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں سکیورٹی چیکنگ کی آڑ میں سڑکوں پر قائم چیک پوسٹوں کے قیام پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔کابینہ نے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی سیکیورٹی اداروں کو شاہراہوں پر قائم چیک پوسٹیں فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی۔ کابینہ شرکاء کا کہنا تھا کہ آئندہ کوئی بھی ادارہ صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر شاہراہوں پر چیک پوسٹ قائم نہیں کریگا، چیک پوسٹ کا قیام محکمہ داخلہ کی اجازت سے مشروط ہوگا، بسوں اور گاڑیوں میں سوار خواتین، بچوں، مریضوں اور بوڑھوں کو چیک پوسٹوں پر گھنٹوں روکا جاتا ہے۔

عوام کو سیکیورٹی کی فراہمی حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے، چیک پوسٹوں کی آڑ میں عوام کی تذلیل کسی صورت قبول نہیں ہے۔بلوچستان کابینہ کا کہنا تھا کہ دیگر صوبوں میں شاہراہوں اور شہروں کے اندر وفاقی سکیورٹی اداروں کی چیک پوسٹیں نہیں ہیں تو بلوچستان میں بھی چیک پوسٹیں نہیں ہونی چاہئیں۔کابینہ کا کہنا تھا کہ شاہراہوں پر چیک پوسٹوں کی افادیت کبھی سامنے نہیں آئی اور نہ ہی آج تک کوئی دہشت گرد بس سے گرفتار ہوا، سکیورٹی ادارے سماج دشمن عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیاں کریں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں منشیات فروشوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائیگی۔کابینہ نے پولیس اور اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کو منشیات فرشوں کے خلاف فوری آپریشن شروع کرنے کی ہدایت بھی کردی۔ بہرحال بلوچستان کابینہ کی جانب سے بلوچستان کی قومی شاہراہوں پر ناکوں کے متعلق انتہائی اہم اور عوامی مفادعامہ میں یہ فیصلہ آیا ہے۔

جسے عوامی سطح پر بے حد سراہا جارہا ہے اب اس پر عملدرآمد بھی ضروری ہے تاکہ قومی شاہراہوں پر سفر کرنے والے لوگوں کوچیک پوسٹوں پر گھنٹوں تک روکنے کی اذیت سے بچایاجاسکے۔ دوسرا مسئلہ کوئٹہ میں منشیات کے سرعام فروخت کے معاملے پر بھی کابینہ کے آپریشن کافیصلہ بھی بہترین ہے کیونکہ گزشتہ کئی ماہ سے یہ دیکھاجارہا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں منشیات کی سرعام فروخت کے باعث نوجوان نسل کی بڑی تعداد اس لعنت میں مبتلا ہورہی ہے جس سے ان کا مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے۔ نوجوانوں کو اس لت سے نجات دلانے کے لیے بھرپور ایکشن لیاجائے جس کا نتیجہ بھی سامنے آنا چاہئے تاکہ شہر سے منشیات کا مکمل صفایاہوسکے اور نوجوان نسل کی مستقبل کوتباہ ہونے سے پچایا جاسکے۔