موسم گرما کے دوران ملک بھر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے شدید گرمی میں لوگ شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہوتے ہیں، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے خاص کرخواتین کا جینا دوبھر ہوجاتا ہے گھر کے کام بری طرح متاثر ہوتے ہیں،مزدور طبقہ رات بھر جاگ کر صبح مزدوری کے لئے نکلتا ہے یہ ایک انسانی المیہ ہے جبکہ کاروبار بھی بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ٹھپ ہوکر رہ جاتاہے۔
بجلی فراہم نہ کرنے کے باوجود بھاری بھرکم بل گھریلو اور کمرشل صارفین کو تھما دیئے جاتے ہیں یقینا اس عمل کے خلاف لوگ سراپا احتجاج ضرور ہونگے۔روشنیوں کا شہر کہلانے والا کراچی مکمل طور پر تاریکی میں ڈوبا رہتا ہے جس کے خلاف گزشتہ دو روز سے شہری سراپا احتجاج ہیں مگر مجال ہے ۔
کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کم کی جائے بلکہ مزید اس کا دورانیہ بڑھایا گیا ہے اور وجوہات یہ بتائی جاتی ہیں ہے کہ بل فراہم ادانہیں کیے جاتے، بجلی کی چوری کی جاتی ہے جبکہ شہریوں کا دعویٰ ہے کہ وہ باقاعدگی سے بل ادا کر ر ہے ہیں مگر جان بوجھ کر اوور بلنگ کے ذریعے انہیں تنگ کیا جارہا ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ادارہ یہ خود چاہتا ہے کہ لوگ بل ادا نہ کریں اور انہیں لوڈ شیڈنگ کا موقع ملے جس سے انہیں بچت ہوسکے۔اگر کے الیکٹرک نقصان اٹھارہا ہے۔
تو دوبارہ معاہدے میں توسیع کی تکرار کیوں کررہا ہے جواب سادہ ہے کہ ادارہ منافع میں جارہا ہے۔ بہرحال ملک بھر میں صورتحال یکساں ہے، بجلی، پانی اور گیس جیسی اہم بنیادی سہولیات سے شہری محروم ہیں اس کا حل حکومت کو نکالنا ہوگا، اگر مسئلے کو حل کیے بنا دبادیا گیا تو آگے چل کر یہ مسئلہ سنگین ہوتا جائے گا۔
لہذا شہریوں کے کرب کا احساس کرتے ہوئے اس شدید گرمی میں انہیں بجلی اور پانی فراہم کیا جائے تاکہ حکومتی جماعتوں کو آئندہ انتخابات کے دوران عوام کے درمیان جاتے ہوئے کچھ تو بولنے کا موقع میسر ہو، اگر صورتحال اسی طرح رہی تو اس کے نتائج عام انتخابات کے دوران ووٹ کے ذریعے عوام دینگے جن کا صبر اب جواب دے گیا ہے،رائے عامہ بدلتی جارہی ہے جو روزانہ میڈیا پر رپورٹ ہورہی ہے اس لئے حکومتی جماعتوں کو اس عوامی مسئلے کو فوری حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے ہونگے تاکہ ان کی سیاست کیلئے فائدہ مندہو۔