بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ میں گزشتہ کئی ماہ سے بدامنی، چوری، ڈکیتی کی وارداتیں رونما ہورہی ہیں جس کے خلاف سیاسی، مذہبی جماعتوں سمیت سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج بھی کیاجارہا ہے۔
شہر کے نواحی علاقے خاص کر جرائم پیشہ افراد کے نشانے پر ہیں جہاں آئے روز وارداتیں رونماہوتی ہیں، شہریوں سے لوٹ مار کی جاتی ہے،مزاحمت پرانہیں جان سے مار دیا جاتا ہے جس کے خلاف نوٹس لینے کے حوالے سے بارہا احتجاج ریکارڈ بھی کرایا گیا تاکہ پولیس گشت میں اضافہ ہو اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے انہیں کیفرکردار تک پہنچایاجائے۔
گزشتہ روز قمبرانی روڈ پر ڈاکوؤں نے مزاحمت پر باپ بیٹے کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جس کے خلاف ورثاء سمیت علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے دھرنا دیا،بعدازاں احتجاج اس بنیاد پر ختم کیاگیا کہ ملوث ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔بہرحال نواحی علاقوں کی صورتحال انتہائی ابتر ہے شہری رات کے وقت ان علاقوں سے گزرتے ہوئے خوف محسوس کرتے ہیں جبکہ علاقہ مکین رات کو اپنے کام کاج سے واپسی کے دوران انتہائی خوف کے عالم میں گھر جاتے ہیں ان پرخطرات منڈلارہے ہوتے ہیں کہ ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔ پولیس پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ نواحی علاقوں میں ناکہ لگاکر چیکنگ کرنے کے ساتھ پیٹرولنگ کرے اور مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھے تاکہ جرائم پر قابو پایاجاسکے۔
بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے باپ بیٹے کے قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کوئٹہ شہر میں راہزنی اور ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافے اور راہزنوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کے واقعات پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس بلوچستان سے ایسے واقعات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کی جان و مال کو درپیش خطرات کو کم کرنے کے لیے اپنی کارکردگی میں بہتری لائے۔ وزیراعلیٰ نے کوئٹہ کے شہریوں کی شکایات میں اضافہ اور عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ پولیس کی ذمہ داری ہے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے پولیس کو تمام ضروری وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں اور پولیس پر عوام کا اعتماد ہر صورت بحال رکھنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے ہدایت کی کہ آئی جی پولیس بلوچستان اور ڈی آئی جی کوئٹہ شہر میں امن و امان کی بہتری کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کر یں اور شہر کے سیکیورٹی پلان کو ازسر نو مرتب کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ سیکیورٹی اہلکاروں کے گشت میں اضافہ کیا جائے شہر کے خارجی اور داخلی راستوں پر چیکنگ کا موثر نظام قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سے جس تھانے کی حدود میں واردات ہوگی اس تھانہ انچارج کو معطل کر کے کارروائی کی جائے گی۔
بلوچستان کے دیگر شہروں کی نسبت کوئٹہ میں جرائم کی شرح زیادہ ہے اس کے باوجود کہ یہ دارالخلافہ ہے مگر المیہ ہے کہ پولیس جرائم کو روکنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے، مسلسل شہریوں کے احتجاج کے باوجوداعلیٰ حکام ٹس سے مس نہیں ہورہے۔ لہٰذااس اہم نوعیت کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیاجائے تاکہ لوگوں کی جان ومال محفوظ ہوسکیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کی جانب سے نوٹس لینا خوش آئند بات ہے مگر اس کے اثرات واضح دکھائی بھی دینے چاہئیں جو ہدایات وزیراعلیٰ بلوچستان نے دیئے ہیں ان پر سختی سے عملدرآمدکرانا حکومت کی اپنی ذمہ داری ہے، محکمہ داخلہ کو مکمل متحرک ہونا چاہئے اور جرائم کی روک تھام کے لیے تمام تروسائل کو بروئے کارلاناچاہئے تاکہ جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی کی جا سکے۔