|

وقتِ اشاعت :   July 14 – 2023

کوئٹہ: سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ پورے ملک بلخصوص بلوچستان میں آنے والے واقعات کی تحقیقات کیلئے ٹروتھ اینڈ جسٹس کمیشن تشکیل دیاجائے،سرداروں کو بلوچستان کی پسماندگی کا ذمہ دار ٹھہرانے والے ڈیڑھ سو ارب روپے کے غیر ملکی قرضے کہاں اور کس مد میں خرچ ہوئے اس کا حساب دیں۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہاکہ اکیسویں صدی میں بھی بلوچستان کے لوگ تعلیم، ترقی، صحت اور تجارت پر بات کرنے کی بجائے دہشتگردی اور بدامنی کے واقعات پر بات کررہے ہیں، ریاست نے اپنی غلط پالیسیوں اور طبقاتی مفادات کیلئے ایسی پالیسیاں اور پراکسی، فسادات ایجاد کئے، ریاست جوابدہ ہے کہ آیا آج جتنے بھی ادارے تباہ ہیں ان کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے ایک ٹروتھ اینڈ جسٹس کمیشن قائم کرکے دیکھا جائے کہ سرداروں کے گناہ زیادہ ہیں یا پھر اسٹیبلشمنٹ کے جس نے پورے نظام کو مفلوج کردیاہے۔

انہوں نے کہاکہ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پورے ملک بلخصوص بلوچستان میں آنے والے واقعات کی تحقیقات کیلئے ٹروتھ اینڈ جسٹس کمیشن تشکیل دیاجائے جو جرائم اور معاملات کا تعین کرے، ایک سوال کیجواب میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان بالخصوص پاکستان کے معاملات اس وقت بہتر ہوں گے جب ایک اصل سیاسی عمل کے ذریعے منتخب پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی تشکیل پائیگی اور وہاں بیٹھے لوگ اپنے ووٹر کو جوابدہ ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سیکورٹی ادارے امن اور سیکورٹی کے نام پر اربوں روپے وصول کررہے ہیں اس کے باوجود امن نہیں ہے اس کا ذمہ دار کون ہے، ملک کا کوئی بھی ادارہ بہتر طریقے سے نہیں چل رہا، ریلوے، اسٹیل مل، پی آئی اے سمیت دیگر منافع بخش ادارے جو اب بند ہونے کے قریب ہیں انہیں تو کسی سردار نے یہاں تک نہیں پہنچایا۔