|

وقتِ اشاعت :   July 15 – 2023

ملک میں اس وقت بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے گھریلو صارفین سے لیکر کمرشل صارفین تک سبھی مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی متعلقہ محکموں کی جانب سے فراہم نہیں کی جاتی مگر بجلی کی قیمتوں میں ہر ماہ اضافہ کیاجاتا ہے جس کا بوجھ اب کاروباری طبقہ ہو یا پھر عوام کوئی اٹھانے کے لیے تیار نہیں۔ شدیدگرمی کے موسم میں عوام بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں ان کا شکوہ یہی ہے کہ بھاری بھرکم بجلی کے بل ہمیں تھما دیئے جاتے ہیں مگر بجلی فراہم نہیں کی جاتی اور اوپر سے بجلی مہنگی ہوتی جارہی ہے۔

کس طرح سے ہم اپنے محدود بجٹ میں مہنگی بجلی کے بل برداشت کریں جبکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے شہری پانی سے بھی محروم ہوکر رہ گئے ہیں خاص کر گھریلو صارفین تو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہوکر رہ گئے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ہمیں مجبور کیاجاتا ہے کہ ہم سڑکوں پر نکل آئیں۔بہرحال یہ معاملات اب تک حل نہیں ہوئے ہیں جبکہ دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 4 روپے 96 پیسے فی یونٹ اضافہ کردیاہے۔نیپر انے اپنے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے سے فی یونٹ بنیادی ٹیرف 29 روپے 78 پیسے ہوجائے گا۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف کا تعین سال 24-2023 کیلئے کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے بجلی کا بنیادی ٹیرف 24 روپے 82 پیسے تھا۔نیپرا کے مطابق بجلی کا بنیادی ٹیرف بڑھنے کی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، بجلی کی فروخت میں کمی اور کپسیٹی ادائیگیاں بنیادی ٹیرف میں اضافے کی وجوہات ہیں۔نیپرا نے بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ریونیو کا تخمینہ 3281ارب روپے متوقع ہے۔بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کے متعلق نیپرا نے اپنا فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوا دیا۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے بنیادی ٹیرف میں اضافے کے بعد بجلی کا ایک یونٹ اوسطاً پچاس روپے سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے۔اس وقت ملک بھر کیلئے بجلی کا بنیادی ٹیرف 24 روپے 82 پیسے ہے۔ گزشتہ مالی سال بجلی کا بنیادی ٹیرف 16 روپے 91 پیسے سے بڑھا کر 24 روپے 82 پیسے کیا گیا تھا۔بنیادی ٹیرف سمیت اس وقت ملک میں بجلی کا ایک یونٹ اوسطاً تقریباً45 روپے کا ہے۔البتہ بجلی کی نئی قیمتوں کے اطلاق کے بعد عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ پہلے سے ہی عوام بجلی سے محروم ہیں اب جو بجلی کے بل آئینگے وہ پہلے کی نسبت زیادہ ہونگے اور پھر بجلی عوام کو مل نہیں رہی ہے تو پھر یقینا اس کا ردعمل عوامی سطح پر سامنے آنا متوقع ہے لہٰذا ان مسائل کو دیکھاجائے کیونکہ عوام پر پہلے سے ہی مہنگائی کا بوجھ بہت زیادہ ہے۔

ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے عوام ہر چیز پر ٹیکس دے رہے ہیں مگر انہیں ریلیف نہیں دیاجارہا ہے عوام کس طرح سے اپنی ضروریات کو پورا کرسکیں گے،اب تو لوگ دو وقت کی روٹی کے لیے ترس کر رہ گئے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو نہ صرف سستی بجلی فراہم کرے بلکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرے ساتھ ہی موجودہ مہنگائی سے انہیں چھٹکارا دلائے۔ امید ہے کہ وفاقی حکومت اس اہم مسئلے پر توجہ دے گی عوام کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات اٹھائے گی تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔