کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ وزیرداخلہ اورآئی جی پولیس ایک شخص کی منتیں کررہے ہیں جن کے عقوبت خانوں میں خواتین اوربچوں سمیت17لوگ قید ہیں ریاست کو اپنے تجربات کااحساس نہیں ہورہا خضدار میں ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی ہے،ایف سی قلعہ کے ساتھ ایک شخص کو مارنے کا لائسنس دیدیاگیاہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر سپیس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ معاملے کو خوش اسلوبی سے حل ہونے سے لوگ غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں ریاست کو اپنے تجربات کااحساس نہیں ہورہا پچھلے 70سالوں سے ملک میں جوتجربات کررہے ہیں اور وہ ادارے جوکہتے ہیں کہ ہم سیاست میں نہیں آناچاہتے توپھر یہ کیاہے؟وڈھ کے حالات پر سرکاری وفود آئے اورہم سے کہتے رہے کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں،ہم کہتے ہیں کہ علاقہ ہمارا ہے لیکن وہ شخص جس کے عقوبت خانوں میں وڈھ کے 17لوگ اب تک ہیں ۔
جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں میں ان کے لواحقین کو کیاجواب دوں گا،صوبائی وزیر داخلہ اور آئی جی پولیس ان کی منتیں کرتے رہتے ہیں نواب اور سردار جاکر ان کی منتیں کرتے ہیں لیکن وہ ٹھس سے مس نہیں ہورہااور اس کے برعکس ہمارے مطالبات کو غلط کہاجارہاہے فیصلہ لوگوں کو کرناہے مسئلہ زمین کا نہیں مسئلہ ان لوگوں کا ہے جو عقوبت خانوں میں ہے جب تک انہیں بازیاب نہیں کیاجاتا ہم روڈوں سے قطعاََ نہیں ہٹیں گے،سرکار کے لوگوں نے کہاکہ فوراََ جنگ بندی کیلئے اقدامات کئے جائیں،ہم نے یہ حل پیش کی کہ وہ اپنے زمین پر بیٹھیں ہم اپنے زمین پر بیٹھیں گے ۔
اور جو پوائنٹس ہیں وہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بیٹھایاجائے لیکن وہ اس کیلئے بھی تیار نہیں ہے سرکار کے وفود کہہ رہے ہیں کہ وہ کہہ رہاہے کہ ہمیں سرکار کے لوگوں پر اعتماد نہیں،پہلے ایک خوف کاسماں تھا لیکن اب دھڑادھڑ لوگ شکایات کیلئے آرہے ہیں کہ میرا بیٹا یا بھائی اٹھا لیاگیاہے،آج بھی ایک شخص آیاتھا ان کے دو رشتہ داروں کو اٹھایاتھا وہ بھی ایف سی کے قلعہ کے ساتھ انہیں مارنے کا لائسنس دیدیاگیاہے خضدار میں ریاست کے اندرریاست بنایاگیاہے۔