پی ٹی آئی چیئرمین نے جس طرح سے گمراہ کن پروپیگنڈہ کے ذریعے اپنی سیاست کو چمکانے کی کوشش کی اس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی۔ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے قومی مفادات کو داؤ پر لگایاجبکہ دوست ممالک سمیت عالمی سطح پر بھی تعلقات خراب کئے۔
جس کی ایک واضح مثال سائفر کا ڈرامہ ہے جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے عوام کو یہ بتایاکہ میری حکومت کے خاتمے کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے کیونکہ میں نے امریکہ کوایبسلویٹی ناٹ کہہ دیا تھا جس کے بعد میرے خلاف سازشوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
بہرحال اس کے بعد انہوں نے یوٹرن لیتے ہوئے بتایا کہ ملک کے اندر اس کے خلاف سازش تیار کی گئی۔ اول روز سے سب کو معلوم تھا کہ سائفر محض ایک ڈرامہ ہے جسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کا بھانڈااب تو ان کے اپنے سابق پرنسپل سیکریٹری نے بھی پھوڑ دیا۔ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے سائفر سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کرایا۔ اعظم خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سائفر کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ۔ اعظم خان نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر تمام کابینہ ارکان کو ملوث کیا گیا اور تمام لوگوں کو بتایا گیا کہ سائفر کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے، سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سائفر کو صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، یہ ڈرامہ پری پلان بنایا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق اعظم خان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا، تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا،سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کر دیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اور اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا۔
سائفرکو جان بوجھ کر ملکی سلامتی ،اداروں اور امریکا کی ملی بھگت کا غلط رنگ دیا گیا،منع کرنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکریٹ مراسلہ ذاتی مفاد کے لیے لہرایا۔ذرائع کے مطابق 8 مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے اعظم خان کو سائفر کے بارے میں بتایا، شاہ محمود قریشی سابق وزیراعظم کو سائفر کے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے لیکن سابق وزیرا عظم نے سائفر کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی، سائفر واپس مانگنے پر چیئرمین پی ٹی آئی نے اس کے گم ہونے کا بتایا۔واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی تردید کے باوجود بھی پی ٹی آئی چیئرمین نے سائفر کو سازش سے جوڑنے کی ہر طرح سے کوشش کی تاکہ عوام کے اندر اسے ہمدردی مل سکے مگر اب حالت یہ ہے کہ ان کے اپنے سابق پرنسپل سیکریٹری نے حقائق سے پردہ اٹھالیا ہے اوراب چیئرمین پی ٹی آئی سیاسی حوالے سے مکمل تنہا رہ گئے ہیں مگر اس معاملے کو انجام تک پہنچانا موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص اپنے ذاتی مقاصد کے لیے ملکی مفادات کے ساتھ کھلواڑ نہ کرسکے۔