اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انتہا پسندی اور فرقہ واریت پھیل رہی ہے، ڈیتھ اسکواڈ کا سربراہ شفیق مینگل نامی دہشت گردکو بلوچستان میں دہشت پھیلانے کے لیے لانچ کیا گیاہے، بلوچستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والے ریاست کا بھلا نہیں کر رہے ہیں،بلوچستان کی جغرافیائی سیاسی اہمیت ہے۔
بلوچستان میں فرقہ واریت کو روکا جائے۔وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ کا وزیر مملکت برائے توانائی ہاشم نو تیزی اور بلوچستان کی ایم پی اے شکیلہ نوید کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں بلوچستان کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ شفیق مینگل نامی دہشت گرد سے لڑتے ہوئے بہت سے لوگ مارے گئے ہیں۔
جو کبھی دہشت گرد شفیق مینگل کے خلاف ایف آئی آر درج کرتا ہے، مارا جاتا ہے،شفیق مینگل نے بلوچستان میں ہزارہ مردوں اور عورتوں کو قتل کیاجس سے بلوچستان میں انتہا پسندی اور فرقہ واریت پھیل رہی ہے،جو لوگ بلوچستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ریاست کا بھلا نہیں کر رہے ہیں،یہاں تک کہ مظالم کے خلاف بات کرنے والے صحافی بھی مارے جا چکے ہیں،?4 ماہ سے زیادہ کے بعد سے یہ بتاتا ہے کہ انجینئرز کو اغوا کیا گیا ہے اور ان کے مقامات کا پتہ نہیں ہے، سیاسی کارکن کی حیثیت سے میں حکام سے درخواست ہے ۔
وہ بلوچستان میں ان انتہا پسندوں کے مظالم کے خلاف بات کریں۔ یہ ملک یا بلوچستان کے حق میں نہیں ہے۔ہمیں ان لوگوں کی تعریف کرنی چاہئے جو جمہوری طریقوں کی بات کرتے ہیں، بجائے اس کے کہ ان کو قتل کیا جائے۔
ہم سب پاکستان کے لوگ ہیں اور ہمیں اپنی ا?واز بلند کرنی چاہیے،بلوچستان کی جغرافیائی سیاسی اہمیت ہے،بلوچستان میں فرقہ واریت کو روکا جائیسیاسی اختلاف کے باوجود ہمیں مل بیٹھ کے مسائل پہ بات کرنی چاہئے۔ سب حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سر درد کو انجام پہ پہنائیں جیسے ہم سب کی چار دیواری کا خیال کرتے ہیں، ہماری بھی چار دیواری کا خیال رکھیں، پنجابیوں کے خلاف کوئی بات نہیں کرتا اور کسی بھی پنجابی کے قتل کی ہم بھر پور مزمت کرتے ہیں،حکومت میں رہنا نہ رہنا کوئی مسلہ نہیں ہے، وہ دوسری بات ہے، ہم سیاسی ورکرز ہیں اور ذمہ داریاں نبھائیں گے۔