موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے مگر ساتھ ہی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے گئے اس سے عوام کا ردعمل انتہائی خطرناک سامنے آرہا ہے۔
بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے نے ایک طرف عوام کی چیخیں نکال دی ہیں تو دوسری طرف بجلی اور گیس دونوں ہی سے عوام محروم ہیں جس کی وجہ سے ان میں شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔ عوامی ردعمل یقینا احتجاج کی صورت میں سامنے آتارہتا ہے مگر یہ بات حکومتی اتحادی کو سوچنا ہوگا کہ عوام کو کس طرح سے ریلیف فراہم کیاجائے۔جب آئی ایم ایف کی قسط جاری ہوئی تو خوشی کااظہارکیاجانے لگا کہ ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا اب مہنگائی میں کمی آئے گی قومی خزانے میں رقم آگئی ہے عوام کو ہر سطح پر سہولیات فراہم کی جائینگی لیکن فی الحال ایسی کوئی صورتحال سامنے نہیں آرہی البتہ بھاری بھرکم بل ضرور لوگوں کے گھروں میں آرہے ہیں اور عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ہمیں کونسا ریلیف مل رہا ہے۔ حکومتی اتحاد کے لیے یہ ایک چیلنج اس لیے بھی ہے ۔
عوام اس کا ردعمل آئندہ عام انتخابات کے دوران دے بھی سکتے ہیں جس پر سوچنا ضروری ہے اگر عوام کو ریلیف نہیں ملے گا تو وہ اپنا غصہ کسی نہ کسی طرح تو نکالیں گے۔ اب حکومت کی جنگ بحرانات کے خاتمے کے ساتھ ہے کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں ہے۔ بہرحال بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے نے عوام کو شدید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ عام لوگوں کی آمدن جتنی ہے اس سے ان کا گزارہ بہت مشکل سے ہورہا ہے کس طرح سے وہ بجلی اور گیس کے بھاری بھرکم بل ادا کرپائینگے۔ پاور ڈویژن نے بجلی کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 7.50 روپے تک فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے جس کا اطلاق جولائی 2023 کے مہینے سے ہوگا۔ بجلی کا فی یونٹ بنیادی ٹیرف42 روپے72 پیسے تک پہنچ گیا ہے۔
اور سیلز ٹیکس کے بعد فی یونٹ بنیادی ٹیرف 50 روپے41 پیسے تک کا ہوگیا ہے۔ماہانہ ایک سے100 یونٹ تک کا ٹیرف 3 روپے اضافے سے16.48 روپے ہوگیا ہے اور ماہانہ101سے 200 یونٹ تک کا ٹیرف4 روپے اضافے سے22.95 روپے ہوگیا ہے۔ ماہانہ 201 سے 300 یونٹ تک کا ٹیرف5 روپے اضافے سے27.14 روپے، 301 سے 400 یونٹ کا ٹیرف 6.50 روپے اضافے سے 32.03 روپے اور 401 سے 500 یونٹ کا ٹیرف 7.50 روپے اضافے سے 35.24 روپے ہوگیا ہے۔ ماہانہ 501 سے 600 یونٹ کا ٹیرف 7.50 روپے اضافے سے 36.66 روپے، 501 سے 600 یونٹ کا ٹیرف 7.50روپے اضافے سے 37.80روپے اور 700 یونٹ سے زیادہ کا ٹیرف 7.50 روپے اضافے سے 42.72 روپے کا ہوگیا ہے۔ ماہانہ 50 یونٹ تک لائف لائن صارفین کے لیے فی یونٹ3.95، ماہانہ51 سے100 یونٹ تک لائف لائن صارفین کے لیے فی یونٹ7.74 روپے اور ایک سے 100 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فی یونٹ7.74 روپے پر برقرار ہے جب کہ ماہانہ101 سے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے بھی فی یونٹ10.06 روپے پر برقرار رہے گا۔
اس کے علاوہ پیک آورز میں تھری فیز میٹر پر فی یونٹ بجلی کی نئی قیمت 41 روپے 89 پیسے مقرر کی گئی ہے اور آف پیک آورز میں تھری فیز میٹر پر فی یونٹ بجلی کی نئی قیمت 35 روپے57 پیسے مقرر کی گئی ہے جب کہ کمرشل، انڈسٹریز اور زرعی استعمال سمیت دیگر شعبوں کے لیے فی یونٹ بجلی ساڑھے7 روپے مہنگی کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی کی ان نئی قیمتوں کا نفاذ کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسکوز پر ہوگیا ہے۔عوام کے پاس یہ تفصیلات جب پہنچتی ہیں تو عوام بلبلا اٹھتے ہیں۔
ہم کس مصیبت میں پھنس گئے ہیں بجائے ہمارے مسائل کم ہونے کے بڑھتے ہی جارہے ہیں لہٰذا موجودہ حکومتی اتحادیوں سے گزارش ہے کہ عوام کو کم ازکم بنیادی سہولیات پر تو ریلیف دی جائے خاص کر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی کی جائے تاکہ عوام کی ہمدردیاں موجودہ حکومتی اتحادی جماعتوں کی طرف جائے تاکہ ووٹ لینے کے دوران بہترعوامی ردعمل کا سامنا کرناپڑے اوراب یہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر منحصر ہے۔