پاکستان اور ایران کے درمیان 5 سالہ اسٹریٹجک تجارتی معاہدہ طے پا گیا۔وزارت خارجہ میں پاک ایران وزرائے خارجہ نے تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے۔
بعد ازاں مشترکہ نیوز کانفرنس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی میں ایران نے بہترین کردار ادا کیا، 2023 سے 2028 تک کے لیے باہمی تجارتی معاہدہ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جس سے پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھے گی۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج کے اقدامات اگلے کئی سالوں تک ہمارے عوام کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ معیشت، تجارت اور کلچر پر دونوں ملکوں میں کام ہو رہا ہے، گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، ایران، چین اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری منصوبہ ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھاکہ پاک ایران بارڈر مارکیٹوں کے قیام سے تجارت میں آسانی ہو رہی ہے، تجارت میں مزید وسعت چاہتے ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان اور عوام سے تعزیت بھی کی۔بہرحال حالیہ برسوں کے دوران ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی، تجارتی، انرجی، دفاعی اور سرحدی سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں قابل توجہ اضافہ ہوا ہے۔دونوں ممالک نے گزشتہ دو برسوں کے دوران دو نئی سرحدی گزرگاہیں بھی قائم کی ہیں جن کا بنیادی مقصد آپسی تجارت کو آسان بنانا اور تجارت و اقتصادی شعبے میں ایک دوسرے کی گنجائشوں اور توانائیوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہے۔پاکستان کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان مزید سرحدی منڈیوں کے جلد از جلد قیام پر زوربھی دیا گیا ہے جبکہ مواصلات اور نقل و حمل کا نظام دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تعاون کے فروغ میں اہم عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایران کی جانب سے پاکستان کے لئے بجلی کی برآمدات میں اضافے، پیشین مند سرحدی علاقے میں پہلی باضابطہ منڈی کے قیام اور پاکستان کے صوبے بلوچستان کے تاجروں کے لئے ایرانی قونصلیٹ کی جانب سے سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ایران اور پاکستان کے مابین تجارتی حجم پہلی بار دو ارب ڈالر کی سطح کو پار کر گیا ہے اور دونوں ملکوں کی مشترکہ کوششوں سے فروغ پاتے تجارتی روابط کو دیکھتے ہوئے امید کی جا رہی ہے کہ مستقل قریب میں یہ حجم پانچ ارب ڈالر تک جائے گا۔پاک ایران تعلقات جس تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اس سے خاص کر بلوچستان میں معاشی صورتحال میں بہت زیادہ بہتری آئے گی ، سرحدی علاقوں کے لوگوں کو تجارت سمیت دیگر سہولیات میسر آئینگی جبکہ بجلی اور دیگر منصوبوں کے ذریعے بلوچستان کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبہ کی تکمیل سے تجارت کو مزید وسعت ملے گی جبکہ ایران کی جانب سے مکران میں پہلے سے ہی بجلی فراہم کی جارہی ہے اسی طرح کے مزید منصوبوں سے ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوگی اور مستقبل میں معاشی بحران سے نمٹنے کانہ صرف موقع ملے گا بلکہ معاشی بحران جیسی صورتحال بھی پیدانہیںہوگی اگر منصوبوں میں تسلسل برقرار رکھاجائے گا۔ امید ہے کہ آئندہ جو بھی حکومت آئے گی وہ پاک ایران تجارتی منصوبوں کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھائے گی تاکہ ملکی معیشت بہترہوسکے اور ایک نئے خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کا آغاز ہوسکے۔