|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2023


کوئٹہ : رہبر جمعیت مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ میں جے یو آئی پاکستان کی جانب تمام سیاسی جماعتوں اور قوم کے بہی خواہ شخصیات کو مشترکہ مشاورتی پلیٹ فارم تشکیل دینے کی دعوت دیتا ہوں سیاست کا مطلب آپس کا تضاد اور دوریاں نہیں بلکہ ہرقسم کے حالات میں خیرخواہی اور ہمدردی کی نیت سے اپنی اپنی دانست کے مطابق قوم کی صحیح رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا ہے۔

 اگر اس رہنمائی کی بہتر صورت کے حوالے سیاسی جماعتوں کے درمیان رائے کا فرق موجود ہو تب بھی ان کے درمیان باہمی رابطے مذاکرے اور مکالمے کا باب کھلا رہنا چاہئے انہوں نے کہا ہے کہ مستقبل کے حالات مخدوش اور پریشان کن نظر آرہے ہیں۔

جب کسی آبادی کے جانب طوفان بڑھتا ہے تو دانشمندی کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ سب اپنے اپنے گھروں میں بیٹھ کر تباہی کا انتظار کریں یا پھر طوفان کے سامنے کھڑے ہوجائیں بلکہ عقلمند لوگوں کا طرز عمل یہ ہوتاہے کہ ایسے مرحلے میں سرجوڑ کر بیٹھ جاتے ہیں اور یہ مشورہ کرتے ہیں کہ آنے والے طوفان کو تو اگر ہم ٹال نہیں سکتے تو ایسا کیا کچھ کرنا چاہیے کہ طوفان کا نقصان کم سے کم ہو انہوں نے کہا کہ سیاسی رائے رویہ اور فکر و نظریات ہر جماعت کے اپنے ہوتے ہیں۔

آپس کا قرب اور ایک دوسرے کے ساتھ اپنے عقل کو شریک کرنے سے کوئی بھی جماعت اپنے نظریات و افکار اور اپنے تشخص و شناخت سے دستبردار نہیں ہوتا البتہ قوم کے اجتماعی معاملات سے متعلق اجتماعی غور و فکر قوم کے ساتھ خیرخواہی اور ان کے مشکلات کو کم کرنے کا بنیادی تقاضا ہے۔

اس بنا پر میں نے چار جون کو کوئٹہ میں منعقد ہونے والے سیمینار کے دوران اپنی جماعت کے صوبائی نظم کو ہدایت کی تھی کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے اور انہیں مابہ الاشتراک امور میں مشترکہ موقف اپنانے اور اس مقصد کیلئے مستقل مشاورتی فورم کا حصہ بننے کی دعوت دے مذکورہ فورم کی تشکیل کا معنی نہ تو کوئی سیاسی اتحاد ہوگا اور نہ ہی کوئی انتخابی اتحاد بلکہ صرف اور صرف درپیش حالات کا تحلیل و تجزیہ اور باہمی مشاورت ہوگی انہوں نے کہا ہے کہ سیاسی عمل کے سلسلے میں ہماری ہمیشہ سے یہ دعوت رہی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو اپنی اپنی جماعتوں کے جنرل کونسل کے اجلاسوں تک میں بھی دوسری جماعتوں کی قیادت کو شرکت کی دعوت دینی چاہیے تاکہ جن امور کے حوالے سے موقف کا اختلاف موجود ہو اس حوالے سے ایک دوسرے کی دلیل اور رائے کو سمجھ سکیں اور جن معاملات میں سوچ کا زاویہ مشترک ہو ان معاملات میں سوچ کے اشتراک سے عمل کے اشتراک کا راستہ ہموار ہو۔

 اور اس کے علاوہ ہم نے اپنی سیاسی زندگی کی تمام تاریخ میں ہمیشہ اپنے عملی کردار سے واضح کیا ہے کہ کسی خاص مذہبی فکر سے وابستگی کے باوجود ہمارا بازو کسی بھی دوسرے مذہبی مکتبہ فکر کے خلاف استعمال نہیں ہوگا اور مذہبی سیاست کے داعی ہونے کی حیثیت سے ہمارا بازو کسی بھی سیکولر اور نیشنلسٹ قوت کے خلاف استعمال نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ کہ مشترکہ مشاورتی پلیٹ فارم کی تشکیل میں سیاسی جماعتوں کیلئے ایک مسئلہ کریڈٹ اور میزبان جماعت کی جانب سے فورم کی سربراہی اور سرپرستی کو قبول کرنے کا بھی ہوتا ہے۔

اس حوالے سے تمام جماعتوں کو اطمینان دلایا جاتا ہے کہ مشاورتی فورم کی سرپرستی اور قیادت کیلئے سیاسی جماعتوں کے مشورے سے ایسی ترتیب بنائی جائے گی جو تمام جماعتوں کیلئے قابل قبول ہوگی۔