ملک میں دو بار حکومت کی تبدیلی کے باوجودعوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ مہنگائی کا بہت بڑا بوجھ عوام پر لادھ دیا گیاہے۔ وفاقی حکومت نے جاتے جاتے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 20روپے اضافہ کیا جس کے بعد یقینا مہنگائی تو ہونی ہی ہے ۔جو مہنگائی پی ڈی ایم کے دورحکومت میںرہی ہے اوراس کے خلاف دوران اپوزیشن مارچ بھی کیا گیا تھا مگرپی ڈی ایم کو جب حکومت ملی تو اپنے دور میں مہنگائی پر کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام رہی۔ بہرحال پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں کی ادوار مایوس کن رہی ہیںخاص کر عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی گئی جس سے عوام کو تھوڑی بہت ریلیف مل جاتا۔ اشیاء خورد ونوش کے اعداد وشمار جس طرح سامنے آئے ہیں وہ عوام کے لیے عذاب سے کم نہیں۔ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.69 فیصد کا مزید اضافہ ہو گیا، ادارہ شماریات نے مہنگائی کے ہفتہ وار اعدادوشمار جاری کر دئیے۔ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 30.82 فیصد تک پہنچ گئی، گزشتہ ہفتے ریکارڈ 29 اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق 5اشیا کی قیمتوں میں کمی،17 کی قیمتیں مستحکم رہیں،گزشتہ ہفتے پسی ہوئی مرچ کا 200 گرام کاپیکٹ 13 روپے مہنگا ہوا۔پیکجڈ دودھ 390 گرام 28 روپے مہنگا ہوا جبکہ دال ماش 15 روپے،دال مونگ 3 روپے اوردال مسور 2 روپے فی کلو مہنگی ہو گئی، لہسن کی فی کلو قیمت میں دس روپے کا اضافہ ہوا۔ زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 9 روپے کا اضافہ ہوا، انڈے ایک ہفتے کے دوران فی درجن 5 روپے مہنگے ہوئے۔گزشتہ ہفتے پیاز،آلو،ٹماٹراورکیلے بھی مہنگے ہوئے، کھلا دودھ،گڑ،چھوٹے اور بڑے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا۔گزشتہ ہفتے کے دوران ویجٹیبل گھی کی قیمت میں 9 روپے کی کمی واقع ہوئی۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 38 روپے سستا ہو گیا دوسری جانب برینڈڈ گھی اور سرسوں کا تیل بھی سستا ہوا۔دوسری جانب چینی کی قیمت میں ایک ہی روز میں بڑا اضافہ ہو گیا ہے، کراچی کی ہول سیل مارکیٹ میں گزشتہ روز چینی کی قیمت میں 4 روپے فی کلو اضافہ ہو گیا جبکہ یوٹیلٹی اسٹورز پر بھی سبسڈی ختم کر دی گئی ہے۔ہول سیل مارکیٹ میں فی کلوچینی کی قیمت چارروپے اضافے کے بعد 145روپے ہو گئی جبکہ ریٹیل سطح پرچینی 155 روپے فی کلو کی ریکارڈ سطح پرپہنچ کرفروخت ہو رہی ہے۔ سبسڈی ختم کرنے سے یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت میں 30 روپے فی کلو اضافہ کر دیا گیاہے اور گھی کی قیمت بھی 53 روپے فی کلو بڑھ گئی ہے۔وزیراعظم کے احکامات پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ گھرانے ہی اب سبسڈی کے لئے اہل ہوں گے، ان کو آٹا، گھی،چینی، دالیں اور چاول آج سے سستے داموں ملیں گے۔یوٹیلٹی اسٹورز کے اعلامیہ کے مطابق ملک بھر کی تقریباً 10 کروڑ سے زیادہ کی آبادی مستفید ہو سکے گی،بی آئی ایس پی رجسٹرڈ صارفین کو سبسڈی کیلئے کاؤنٹر پر اپنا اصل شناختی کارڈ دکھانا ہوگا۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی کے بعد آٹے کا دس کلو کا تھیلا 648روپے کا ملے گا، گھی 353روپے فی کلواورچینی 100روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہوگی۔بہرحال دونوں حکومتوں کے دورمیں مہنگائی کامسئلہ حل نہیں کیا گیا محض دعوے ہی کئے گئے کہ عوام کو ریلیف فراہم کیاجائے گا مہنگائی کی شرح کم کی جائے گی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لائی جائے گی مگر سب کچھ اس کے برعکس ہی ہوا۔ البتہ اب سیاسی جماعتیں عام انتخابات کے حوالے عوام سے رجوع کرینگی یقینا یہ سوالات تو اٹھیں گے کہ عام لوگوں کو کیا ملا نہ روزگار نہ سہولیات نہ مہنگائی سے نجات۔ ایک بارپھر پرانے وعدے دہرائے جائینگے اور عوام کے حصے میںصرف تسلیاں ہی آئینگی۔