|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2023

تربت:  تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں شھید عبدالرؤف کے کیس میں ہفتہ گزرنے کے باوجود پولیس کی طرف سے کسی پیش رفت یا ملزمان کی گرفتاری و متعلقہ جرگہ سے باز پرس بارے خاموشی پر تشویش ظاہر کی ہے۔

ایک بیان میں تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ 6 اگست کو طالب علم عبدالرؤف پر توہین رسالت کا الزام لگانے کے بعد چند مذہبی رہنماؤں کی طرف سے انہیں ایک خودساختہ جرگہ میں بلایا گیا تھا تاکہ وہ اپنی ایمان کی صفائی ان کے سامنے پیش کرے مگر وہاں پہنچنے سے پہلے راستے میں انہیں شھید کردیا گیا۔

 اس دلخراش واقعہ کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔

تاحال انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے پیش رفت نظر نہیں آرہی اور نا اب تک پولیس اس قتل کے مرکزی کرداروں کو قانون کی گرفت میں لانے میں کامیاب ہوئی ہے اس سے سماج میں سخت تشویش موجود ہے۔

.ترجمان نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے علاوہ پولیس نے اس جرگہ کے متحرک اراکین کو بھی اب تک شامل تفتیش نہیں کیا ہے۔

جنہوں نے توہین کا الزام لگاکر عبدالرؤف کے قتل کی راہ ہموار کی۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے پولیس کے خاموش رویے کے باعث اب تک توہین رسالت کے نام پر اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری ہے،

اس جمعہ کو مختلف مساجد میں خطبہ دیتے ہوئے چند مخصوص علما کی طرف سے عبدالروف کی شھادت کو جواز دینے کی کوشیش کی گئی اس کے آڈیو ثبوت موجود ہیں جو باعث تشویش اور انارکی پیدا کرنے کی کوشش ہے۔

تربت سول سوسائٹی کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ مقامی علما کی ایک وٹس ایپ گروپ میں چند مخصوص مذہبی رہنما عبدالرؤف کی شھادت کے بعد سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے والے سماجی کارکنوں کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز رائے دے رہے ہیں پولیس اور انتظامیہ اس کی بھی تحقیق و تفتیش کرے اگر یہ سچ ہے تو ایسے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

تربت سول سوسائٹی علاقہ میں امن و ایمنی، مذہبی رواداری، شہریوں کی تحفظ، بلوچ سماج کی یکجہتی و انصاف کی بالادستی کی خواہاں ہے۔ اشتعال انگیزی و شر انگیزی پھیلانے والے بلوچ سماج اور دین و مذہب کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔ ترجمان نے کہاکہ علما کرام کو بلوچ سماج انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، ان کی زمہ داری بنتی ہے کہ بلوچ سماج کو منتشر ہونے اور منافرت پھیلانے سے روکنے میں کردار ادا کریں۔