کوئٹہ۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی نہ کبھی قبائلی فسادات کا حصہ بنی ہے اور نہ بنے گی اور نہ قبائلی قوم پرستی کو فروغ دے گی بلوچستان و بلوچ قوم کے قومی سیاسی اور جمہوری حقوق کے حصول کی جدوجہد کا حصہ رہے ہیں اور اپنا سیاسی و جمہوری کردار ادا کرتے رہیں گے۔
بی این پی مینگل کا حالیہ بلاجواز واویلہ اپنے پانچ سالہ دور اقتدار کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور نگراں کابینوں میں حصہ حاصل کرنے کےلیئے ہے بی این پی باپ پارٹی کااتحادی رہا ہے اور پانچ سال کے دوران ہر عمل میں اتحادی بن کر ساتھ نبھاتا رہا ہے صوبے میں قدوس حکومت کے ساتھ رہے ہیں اور وفاق میں پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ ساتھ چیرمین سینٹ کے خلاف ہونے والے ہر اقدام کو ناکام بنانے میں کردار ادا کرچکے ہیں۔ بی این پی کی قیادت اس وقت اسلام آباد میں پوری طاقت و قوت کے ساتھ نگراں حکومت میں پوزیشن حاصل کرنے کی جنگ میں مصروف ہیےاور حالیہ بیانات و میڈیا ٹرائیل اسی تسلسل کا حصہ ہے
بی این پی مینگل نے وفاق اور بلوچستان حکومت سے اربوں کے فنڈز حاصل کئے لیکن زمین پر کہیں بھی کچھ نظر نہیں آرہا ہے بی این پی مینگل کی لیڈر شپ بتانا ہوگا کہ انھوں نے یہ فنڈز کہاں خرچ کئے اور کونسی تبدیلی لائے ہیں آج بی این پی کا ہر باشعور کارکن اور یونٹ اراکین قیادت سے یہی سوال کررہا ہے بی این پی میں موجود سیاسی اختلافات کی بنیاد قیادت کا کارکن دشمن روئیہ، کرپشن و اقربا پروری اور سیاسی موقف سے یکسر انحراف بنیادی وجہ ہیں اس لیے بی این پی اپنی کوئی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لیے مردے گھڑے کھود کر اپنی کارستانیوں پر پردہ ڈالنے کی تگ و دو کررہا ہے۔
نیشنل پارٹی کو اس بات کا کریڈیٹ جاتا ہے کہ انھوں نے توتک میں اجتماعی قبروں کے سامنے آنے پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دی اور جوڈیشل کمیشن نے توتک جاکر انکوائری کی اور ایک تفصیلی رپورٹ تشکیل دی جسےمنظر عام پربھی لایا گیا جس میں ذمہ داران کا تعین بھی کیا گیا اور یہ بھی واضع کیا گیا ملنے والی لاشیں ڈیڑھ سے دوسال پرانی ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ بی این پی نے پانچ سالہ دور اقتدار میں اس رپورٹ پر کوئی توجہ نہیں دی۔اور نہ کوئی پیش رفت کی بی این پی کا سربراہ پانچ سال تک توتک کا ایم این اے رہا اور ساتھ ساتھ لاپتہ افراد کمیشن کا چہرمین بھی رہا نیازی شہباز شریف اور قدوس سرکار کا اتحادی بھی رہا مگر ان کو ایک بار بھی توتک جانے کا توفیق نہیں ہوا اگر رپورٹ پر اعتراض تھا تو دوبارہ کمیشن بناکر توتک کے عوام کو انصاف دلواتے آپ تو اتنے کمزور نکلے کے توتک کے ایم این اے ہوتے ہوئے ایک دن بھی توتک نہیں گئے اور نہ اس انکوائری پر عملدرآمد کی بات تک کرسکے۔
بی این پی مینگل کو اپنے پانچ سالہ دور اقتدار کا حساب دینا ہوگا کہ انھوں نے کس طرح چھ نکات کا ڈرامہ رچا کر عوام کے مینڈیٹ سے دھوکہ کیا۔ پانچ سالہ دور حکومت میں کرپشن اور اقربا پروری کے ریکارڈ توڑ ڈالے۔ بلوچستان کے عوام بی این پی مینگل کے پارلیمانی رہنماؤں کے سیاہ کارناموں سے بخوبی آگاہ ہیں سینٹ الیکشن اور قومی اسمبلی میں ان کا کردار سب کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ بی این پی اپنے کارستانیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے کبھی این پی کی قیادت پر تنقید کرتی ہے اور کبھی نان ایشو کو ایشو بنانے کی ناکام کوشش میں مصروف ہے۔
بی این پی کو پانچ سال تک پی ایس ڈی پی اور کرپشن کے علاوہ نہ توتک یاد آیا اور نہ لاپتہ افراد کا مسلہ وہ دن رات چیف منسٹر ھاوس کا طواف کرتے رہے اور سی ایم ہاوس کے سامنے وزیراعلی کی نیند سے جاگنے کا انتظار کرتے رہے۔ بی این پی کے رہنما نے اپنے آپ کو سفارشی لاپتہ افراد کے پارلیمانی کمیشن کا سربراہ نامزد کروا دیا۔ لاپتہ افراد کے پارلیمانی کمیشن کے سربراہ کو پوری پارلیمانی ٹیم کے ساتھ توتک کا دورہ کرنا چاہیے تھا لیکن انھوں نے ایسا کرنے کے بجائے کوئٹہ اور بلوچستان یونیورسٹی میں سیاسی اسکو رنگ کا فیصلہ کیا پشین میں پرتکلف ظہرانہ کامزہ لینے لاپتہ افراد کے لواحقین کو دن بھر انتظار کراتا رہاوقت یہی تھا توتک تمہارا حلقہ انتخاب اور سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے لیکن توتک پر سیاست کرنا آپ نے وہاں جانے سے بہتر سمجھا۔ کوئٹہ اور بلوچستان یونیورسٹی میں تو روزانہ تقاریر اور جلسے ہوتے رہتے ہیں آپ ہمت دکھاتے اور پوری ریاست آپ کے ساتھ تھا توتک جاتے اور عوام کو انصاف دلاتے۔ لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔ آپ نے پورے پانچ سال کے بیشتر دن یورپ اور دبئی میں انجوائے کرتے رہے اور بلوچستان کے دورہ پر تشریف لاتے رہے۔
نیشنل پارٹی کوئی بڑے دعوے نہیں کرتا ہے کہ دور اقتدار میں ہم نے بلوچستان کو گل و گلزار کردیا لیکن جو کچھ کرسکے وہ سب بلوچستان کے عوام کے سامنے ہے 2013 کا بلوچستان اور اس کے بعد کا بلوچستان، ہماری کوششوں سے بی این پی قیادت اس قابل ہوئی کہ وڈھ آئےخودساختہ جلاوطنی ترک کی اور شہید حبیب جالب سمیت دیگر شہدا کی تعزیت کا توفیق نصیب ہوا۔اب چھ نقاط کا ڈرامہ فلاپ ہوچکا تو خط کا ڈرامہ شروع کیا گیا آپ کا یہ خط بھی آپ کے تین سالہ اتحادی نیازی کا وہ خط ثابت ہوگا جو اسمبلی میں لہرارہا تھا۔